پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کی بڑھتی تعداد، چارجنگ سٹیشنز کی کمی سنگین مسئلہ
اسلام آباد (صداۓ روس)
پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کی مقبولیت اور استعمال میں روزبروز اضافہ ہو رہا ہے، جہاں ملک بھر میں اس وقت سات سے آٹھ ہزار الیکٹرک گاڑیاں سڑکوں پر چل رہی ہیں۔ خاص طور پر الیکٹرک موٹر سائیکلوں اور رکشوں کی طرف منتقلی تیزی سے ہوئی ہے، جبکہ الیکٹرک کاروں کی تیاری اور درآمد کے لیے ۸۷ لائسنس جاری کیے جا چکے ہیں۔ تاہم چارجنگ سٹیشنز کی محدود تعداد اس ترقی کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔ میگا موٹر کمپنی (بی وائے ڈی) کے نائب صدر دانش خالق نے بتایا کہ کمپنی ملک بھر میں پانچ سو الیکٹرک چارجنگ سٹیشنز لگانے کے منصوبے پر عمل درآمد کر رہی ہے اور اب تک سترہ سے اٹھارہ سٹیشنز مکمل ہو چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی سے پشاور تک موٹر ویز اور شہروں میں یہ سٹیشنز لگائے جا رہے ہیں۔ چارجنگ سٹیشنز کو سولر توانائی سے چلانے کے ساتھ ساتھ گرڈ کی بجلی بھی فراہم کی جا رہی ہے، جبکہ فی یونٹ ریٹس پر حکومت سے رعایتی قیمت کی منظوری کے لیے بات چیت جاری ہے۔ دانش خالق نے یقین دلایا کہ کمپنی اپنا کام تیز کر چکی ہے تاکہ الیکٹرک گاڑیوں کے صارفین کو سہولت مل سکے۔
دوسری طرف لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (لمز) کے ڈائریکٹر نوید ارشد نے ماحولیاتی آلودگی کے تناظر میں الیکٹرک وہیکلز کی اہمیت اجاگر کی۔ ان کے مطابق پنجاب میں ۴۳ فیصد جبکہ لاہور میں ۸۰ فیصد سے زائد فضائی آلودگی کا ذمہ دار ٹرانسپورٹ سیکٹر ہے، جو پیٹرول اور ڈیزل پر انحصار کرتا ہے۔ لمز کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق الیکٹرک وہیکل پالیسی کی کامیابی سے فضائی آلودگی میں ستر فیصد تک کمی ممکن ہے، بشرطیکہ ٹرانسپورٹ کو بجلی پر منتقل کیا جائے اور چارجنگ سٹیشنز کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہو۔
حکومت پنجاب نے ماحولیاتی تحفظ کے لیے الیکٹرک وہیکل پالیسی تیار کر لی ہے، جسے کابینہ کی منظوری کے بعد نافذ کیا جائے گا۔ اس پالیسی کے تحت پیٹرول پمپس کے علاوہ الگ الیکٹرک چارجنگ سٹیشنز لگانے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ رواں سال سے پنجاب میں پیٹرول پر چلنے والے نئے رکشوں اور موٹر سائیکلوں کی تیاری پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ دیگر صوبوں میں بھی اس پالیسی پر عمل درآمد کا سلسلہ جاری ہے۔
یہ اقدامات نہ صرف ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے بلکہ توانائی کے درآمداتی انحصار کو کم کرنے اور پائیدار ترقی کی طرف ایک اہم قدم ہیں۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ چارجنگ انفراسٹرکچر کی تیزی سے توسیع اور رعایتی بجلی ٹیرف کے بغیر یہ منتقلی مکمل نہیں ہو سکتی۔