دنیا بھر میں کوئلے پر گرل کباب یا تکا کیوں مشہور ہیں؟
ماسکو(انٹرنیشنل ڈیسک)
دنیا بھر میں کوئلے پر گرل کیے گئے کباب اور تکے اس لیے مشہور ہیں کہ یہ طریقۂ پکوان ذائقے، خوشبو، ساخت اور ثقافتی روایت کا ایسا امتزاج پیش کرتا ہے جو جدید گیس یا الیکٹرک گرل سے مکمل طور پر حاصل نہیں ہو پاتا۔ سب سے بڑی وجہ ذائقہ اور خوشبو ہے۔ کوئلے کی آنچ سے اٹھنے والا قدرتی دھواں گوشت میں جذب ہو کر ایک مخصوص اسموکی فلیور پیدا کرتا ہے، جو کباب اور تکے کو منفرد بناتا ہے۔ یہی دھواں گوشت کے اوپر ہلکی سی تہہ بنا دیتا ہے، جسے کھانے کے شوقین افراد اصل باربی کیو کا مزہ قرار دیتے ہیں۔ دوسری اہم وجہ زیادہ درجہ حرارت اور قدرتی گرلنگ ہے۔ کوئلہ بہت زیادہ حرارت پیدا کرتا ہے، جس سے گوشت کی بیرونی سطح فوراً سیل ہو جاتی ہے اور اندر کے رس محفوظ رہتے ہیں۔ اس عمل سے کباب باہر سے خستہ اور اندر سے نرم و رسیلے رہتے ہیں، جو کامیاب گرلنگ کی بنیادی علامت سمجھی جاتی ہے۔ تیسری وجہ سادگی اور قدرتی پن ہے۔ کوئلے پر پکانے کے لیے کسی پیچیدہ مشینری یا ٹیکنالوجی کی ضرورت نہیں ہوتی۔ یہی وجہ ہے کہ یہ طریقہ صدیوں سے مختلف خطوں میں رائج ہے، خواہ وہ برصغیر کے تکے ہوں، مشرقِ وسطیٰ کے کباب ہوں یا لاطینی امریکا کی باربی کیو روایات۔
چوتھی وجہ ثقافتی اور سماجی پہلو ہے۔ دنیا کے کئی معاشروں میں کوئلے پر کباب بنانا صرف کھانا پکانا نہیں بلکہ ایک سماجی سرگرمی ہے۔ لوگ آگ کے گرد جمع ہوتے ہیں، گفتگو کرتے ہیں اور کھانے کے ساتھ ایک تجربہ بانٹتے ہیں، جس سے اس طریقے کی مقبولیت مزید بڑھتی ہے۔ آخر میں نفسیاتی اثر بھی اہم ہے۔ جلتے ہوئے کوئلوں کی سرخی، چٹختی آواز اور دھوئیں کی خوشبو انسان کے لاشعور میں قدیم پکوانی روایتوں کو زندہ کر دیتی ہے، جس کی وجہ سے کوئلے پر بنے کباب اور تکے زیادہ لذیذ محسوس ہوتے ہیں۔ اسی لیے دنیا جتنی جدید ہوتی جا رہی ہے، کوئلے پر گرل کیے گئے کباب اور تکے اتنے ہی زیادہ کلاسک، مستند اور ناقابلِ متبادل سمجھے جاتے ہیں۔
کوئلے پر گرل کیے جانے والے کباب اور تکا (جیسے چکن ٹکا، بیف ٹکا یا شیخ کباب) دنیا بھر میں انتہائی مشہور ہیں، خاص طور پر مشرق وسطیٰ، جنوبی ایشیا، ترکی، ایران اور یورپ میں۔ یہ مقبولیت تاریخی، ذائقہ اور ثقافتی وجوہات کی بنیاد پر ہے، جو صدیوں سے چلی آ رہی ہے۔ سب سے اہم وجہ سموکی فلیور ہے جو کوئلے کی آگ سے پیدا ہوتا ہے۔ کوئلے پر گرل کرنے سے گوشت میں ایک منفرد دھوئیں دار خوشبو اور کرسپی بیرونی پرت بنتی ہے، جو گیس یا الیکٹرک گرل سے ممکن نہیں۔ گوشت کے چھلکتے چربی سے پیدا ہونے والا دھواں ذائقہ کو گہرا اور لذیذ بناتا ہے، جیسا کہ ترکی کے ادانہ کباب یا پاکستانی سیخ کباب میں دیکھا جاتا ہے۔ تاریخی طور پر کباب کی ابتدا قدیم زمانے سے ہے، جہاں فوجی اور مسافر تلواروں پر گوشت گرل کرتے تھے۔ مشرق وسطیٰ، فارس اور ترکی میں یہ روایت کوئلے پر گرلنگ کی شکل میں پروان چڑھی، جو آج بھی ادانہ کباب، شیخ کباب، جوجہ کباب (ایرانی چکن) اور ڈونر کباب میں زندہ ہے۔ یہ سٹریٹ فوڈ کی شکل میں یورپ اور امریکہ تک پھیل گیا، جہاں کوئلے کا استعمال اصل ذائقہ برقرار رکھتا ہے۔
دیگر وجوہات میں سادگی، صحت مندی اور ثقافتی اہمیت شامل ہے۔ کوئلے پر گرل کرنے سے اضافی چربی نکل جاتی ہے، گوشت رسیلا رہتا ہے اور مصالحوں کا ذائقہ نمایاں ہوتا ہے۔ یہ سوشل اور فیسٹیول فوڈ ہے، جو عوامی اجتماعات میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔ پاکستان، بھارت، افغانستان اور ترکی میں تکا اور کباب کوئلے پر ہی بنائے جاتے ہیں تاکہ وہ “اصل” ذائقہ دیں۔ دنیا بھر میں مشہور مثالیں: ترکی کا ادانہ اور شیخ کباب، ایرانی چیلو کباب، پاکستانی چکن ٹکا، یونانی سوولاکی اور انڈونیشیائی ساٹے۔ یہ سب کوئلے کی گرلنگ سے اپنا منفرد سموکی ٹچ حاصل کرتے ہیں، جو انہیں گیس گرل سے برتر بناتا ہے۔