یورپی یونین کا روسی اثاثوں پر قبضہ کھلا ڈاکہ ہے، صدر پوتن
ماسکو (صداۓ روس)
صدر پوتن نے اپنے سالانہ “سال کے نتائج” پروگرام کے دوران، جو “ڈائریکٹ لائن” سوال و جواب سیشن اور پریس کانفرنس کا مشترکہ ایونٹ تھا، یورپی یونین کی روسی اثاثوں کی ضبطی کی کوششوں کو کھلا ڈاکہ قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ ”چوری کا لفظ بھی نامناسب ہے، کیونکہ چوری تو خفیہ طور پر مال مسروقہ کرنے کو کہتے ہیں۔ لیکن یہاں تو یہ سب کھلے عام ہو رہا ہے۔ یہ ڈاکہ ہے۔“ صدر پوتن کے مطابق یورپی ممالک اس ڈاکے سے پیچھے ہٹ رہے ہیں کیونکہ اس کے سنگین نتائج کا خوف ہے۔ انھوں نے کہا کہ ”یہ کوئی آسان کام نہیں۔ انھوں نے براہ راست ضبطی کا اعلان نہیں کیا بلکہ ہمارے اثاثوں کو گروی رکھ کر قرض جاری کرنے کا خیال پیش کیا۔ لیکن قرض جاری کرنے کا مطلب کیا ہے؟ اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ہر ملک کا بجٹ خسارہ بڑھ جاتا ہے۔“ ان کا مزید کہنا تھا کہ سونے اور کرنسی کے ذخائر کو گروی رکھ کر بھی قرض جاری کیا جائے تو اسے جاری کرنے والے ملک کے بجٹ میں ظاہر کرنا پڑتا ہے۔ مثال دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ فرانس کا قومی قرضہ ۱۲۰ فیصد ہے، جبکہ روس کا ۱۷.۷ فیصد۔ روسی بجٹ خسارہ ۲.۶ فیصد ہے اور اگلے سال ۱.۶ فیصد رہے گا، جبکہ فرانس میں یہ ۶ فیصد ہے۔ ”اب ان اضافی ذمہ داریوں کو بجٹ میں شامل کر لیں۔ میرے خیال میں ان کا بجٹ پہلے ہی بری حالت میں ہے۔ ان تمام عوامل کو ملا کر دیکھیں تو سمجھ آ جاتا ہے کہ ڈاکہ ڈالنے کا فیصلہ آسان نہیں۔“
یہ بیانات یورپی یونین کی روسی اثاثوں کی ممکنہ ضبطی کی کوششوں پر سخت تنقید ہیں، جو یوکرین کو قرض کی آڑ میں معاوضہ دینے کے لیے زیر بحث تھیں۔ یورپی کمیشن کی صدر نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ یورپی سربراہی اجلاس میں منجمد روسی اثاثوں کی ضبطی پر اتفاق نہ ہو سکا، بلکہ یوکرین کو نوے ارب یورو کا بلا سود قرض مشترکہ طور پر دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ صدر پوتن کے مطابق یہ اقدامات نہ صرف قانونی طور پر غلط ہیں بلکہ یورپی معیشتوں کی کمزوریوں کو مزید اجاگر کرتے ہیں اور عالمی مالیاتی اعتماد کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
یہ موقف روسی خارجہ پالیسی کی دفاعی نوعیت اور مغربی اقدامات کے ممکنہ منفی اثرات کی طرف اشارہ کرتا ہے، جو طویل مدتی طور پر یورپی یونین کی ساکھ اور معاشی استحکام کو متاثر کر سکتے ہیں۔