امریکی اہلکاروں کی ہلاکت کے بدلے امریکہ کا شام پر فضائی حملہ
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
امریکہ نے شام میں مبینہ طور پر داعش کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق یہ کارروائی دسمبر کے وسط میں شام کے علاقے پالمیرا کے قریب ہونے والے حملے کے جواب میں کی گئی، جس میں دو امریکی فوجی اور ایک مقامی مترجم ہلاک ہوئے تھے۔ صدر ٹرمپ نے اس اقدام کو ’’انتہائی سنجیدہ جوابی کارروائی‘‘ قرار دیا ہے۔ صدر ٹرمپ نے جمعے کے روز جاری بیان میں کہا کہ ’’داعش کی جانب سے بہادر امریکیوں کے سفاکانہ قتل کے باعث میں اعلان کرتا ہوں کہ امریکہ ان قاتل دہشت گردوں کے خلاف سخت ترین انتقامی کارروائی کر رہا ہے، جیسا کہ میں نے وعدہ کیا تھا۔ ہم شام میں داعش کے مضبوط ٹھکانوں کو بھرپور طاقت سے نشانہ بنا رہے ہیں۔ امریکی وزیرِ جنگ پیٹ ہیگسیتھ نے بتایا کہ اس کارروائی کو آپریشن ہاک آئی اسٹرائیک کا نام دیا گیا ہے، جس کے تحت داعش کے جنگجوؤں، انفراسٹرکچر اور اسلحہ کے مراکز کو نشانہ بنایا گیا۔ ان کے مطابق یہ آپریشن کسی نئی جنگ کا آغاز نہیں بلکہ ایک تعزیری اور انتقامی کارروائی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’اگر کوئی بھی دنیا میں کہیں بھی امریکیوں کو نشانہ بنائے گا تو امریکہ اسے تلاش کرے گا اور بے رحمی سے انجام تک پہنچائے گا۔
یو ایس سینٹرل کمانڈ نے تصدیق کی ہے کہ امریکی افواج نے شام میں داعش کے انفراسٹرکچر اور اسلحہ کے مراکز کے خلاف بڑے پیمانے پر حملے شروع کر دیے ہیں۔ ان حملوں میں لڑاکا طیارے، اٹیک ہیلی کاپٹرز اور دیگر عسکری وسائل استعمال کیے گئے۔ تاہم پینٹاگون نے اب تک ہدف بنائے گئے مقامات اور ممکنہ جانی نقصان کی تفصیلات جاری نہیں کیں اور کہا ہے کہ نقصانات کا تخمینہ لگانے کا عمل جاری ہے۔ یہ حملے پالمیرا کے قریب ایک مشترکہ گشت پر ہونے والے گھات لگا کر حملے کے بعد کیے گئے، جہاں ایک مسلح شخص نے امریکی اور شامی سرکاری فورسز کے مشترکہ دستے پر فائرنگ کی تھی۔ بعد ازاں حملہ آور کو ہلاک کر دیا گیا۔ واشنگٹن نے اس حملے کا ذمہ دار داعش کو ٹھہرایا ہے اور خبردار کیا ہے کہ امریکی افواج پر کسی بھی آئندہ حملے کا سخت فوجی جواب دیا جائے گا۔ امریکہ کی شام میں فوجی موجودگی کا آغاز باراک اوباما کے دور میں ہوا تھا، جب دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر دمشق کی رضامندی کے بغیر فوج تعینات کی گئی۔ یہ موجودگی بعد ازاں بھی برقرار رہی۔ صدر ٹرمپ اپنے پہلے دورِ صدارت میں اس بات کا اعتراف بھی کر چکے ہیں کہ امریکی فوج شام میں ’’تیل کی حفاظت‘‘ کے لیے موجود ہے۔
صدر ٹرمپ کے مطابق شام کی نئی حکومت کو اس جوابی کارروائی سے آگاہ کیا گیا تھا اور اس کی حمایت بھی حاصل تھی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ امریکیوں کو خطرہ لاحق کرنے والا کوئی بھی گروہ امریکہ کی بھرپور طاقت کا سامنا کرے گا۔