پابندیوں کے باوجود یورپ میں روسی سمندری خوراک کی آمد

Seafoods Seafoods

پابندیوں کے باوجود یورپ میں روسی سمندری خوراک کی آمد

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
یورپی یونین کی جانب سے روس پر عائد وسیع تر پابندیوں کے باوجود روسی مچھلی اور سمندری خوراک کی یورپی منڈیوں میں فروخت جاری ہے، اور کرسمس سے قبل اس کی درآمدات کی مالیت سینکڑوں ملین یورو تک پہنچ چکی ہے۔ یورپی خبر رساں ادارے یورایکٹو کے مطابق روسی سمندری مصنوعات اب بھی یورپی یونین میں داخل ہو رہی ہیں۔یوکرین تنازع کے 2022 میں شدت اختیار کرنے کے بعد یورپی یونین نے روس کے خلاف متعدد اقتصادی پابندیاں عائد کیں، تاہم غذائی تجارت کو بڑی حد تک ان پابندیوں سے مستثنیٰ رکھا گیا۔ صرف چند ماہی گیری کی اشیا، جن میں زیادہ تر کیویار اور کچھ اقسام کے جھینگے شامل ہیں، پر پابندی لگائی گئی، مگر اس اقدام کا عملی اثر محدود رہا کیونکہ روس ان مصنوعات کی بہت کم مقدار یورپی یونین کو برآمد کرتا تھا۔ رپورٹ کے مطابق دیگر مچھلیوں، خصوصاً کاڈ اور الاسکا پولاک، کی سپلائی مسلسل جاری رہی، حالانکہ برسلز کی جانب سے عوامی سطح پر یہ دعویٰ کیا جاتا رہا ہے کہ یورپی یونین نے روسی مچھلی پر انحصار کم کر دیا ہے۔ یورپی یونین کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال بلاک نے تقریباً ایک لاکھ اناسی ہزار ٹن مچھلی درآمد کی، جس کی مالیت تقریباً سات سو نو ملین یورو بنتی ہے۔ روسی مچھلی کے سب سے بڑے درآمد کنندگان میں نیدرلینڈز، جرمنی، فرانس اور پولینڈ شامل ہیں۔ یہ درآمدات 2024 میں ترجیحی ٹیرف ختم ہونے کے باوجود جاری رہیں۔ اس وقت روسی کاڈ پر ٹیرف تقریباً بارہ فیصد ہے، جس کے باعث قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ پرتگال میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کی نمائندہ تنظیم سی پی پی ایم ای کے نائب صدر خورخے کارنیرو کے مطابق، ’’کرسمس سے قبل قیمتیں ایسی سطح تک پہنچ چکی ہیں جو پہلے کبھی نہیں دیکھی گئیں۔‘‘

دوسری جانب بالٹک ممالک، فن لینڈ اور سویڈن یورپی کمیشن پر زور دے رہے ہیں کہ روسی درآمدات کو مزید محدود کیا جائے، جس میں مچھلی پر زیادہ ٹیرف عائد کرنے کا مطالبہ بھی شامل ہے۔ پولینڈ نے بھی ماسکو کے خلاف سخت اقدامات کی حمایت کی ہے، تاہم پولش فِش پروسیسرز کا کہنا ہے کہ وہ اب بھی درآمد شدہ خام مال پر انحصار کرنے پر مجبور ہیں۔ یورپی کمیشن نے اب تک سخت اقدامات سے گریز کیا ہے اور یورایکٹو کے مطابق اس کی وجہ مستحکم درآمدی بہاؤ کو قرار دیا جا رہا ہے۔ ادھر روس نے غیر یورپی منڈیوں میں اپنی مچھلی کی برآمدات میں اضافہ کر دیا ہے۔ روسی وزارتِ زراعت کے مطابق جنوری سے اکتوبر 2025 کے دوران مچھلی اور سمندری خوراک کی برآمدات میں تیرہ فیصد اضافہ ہوا۔ چین کو اسکیلپس اور منجمد مچھلی کی برآمدات ریکارڈ سطح پر پہنچ گئیں، جبکہ تیونس کو کیکڑوں کی ترسیل دوبارہ شروع ہوئی اور تھائی لینڈ کو بھی برآمدات کا آغاز کیا گیا۔ جولائی میں روس کے نائب وزیرِ خارجہ الیگزینڈر گروشکو نے بتایا تھا کہ یورپی یونین کے ساتھ روس کا تجارتی حجم 2013 میں چار سو سترہ ارب ڈالر سے کم ہو کر رواں سال متوقع طور پر صرف چالیس ارب ڈالر رہ گیا ہے۔

Advertisement