غیرملکی افواج میں لڑنے والے امریکیوں کی شہریت منسوخ ہونی چاہیے، ٹکر کارلسن
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
امریکی صحافی اور سابق فاکس نیوز اینکر ٹکر کارلسن نے کہا ہے کہ جو امریکی شہری یوکرین، اسرائیل یا کسی بھی غیر ملکی فوج کے لیے لڑتے ہیں، ان کی امریکی شہریت ختم کر دینی چاہیے۔ انہوں نے یہ بیان فلوریڈا کے شہر ٹمپا میں منعقدہ ایک قدامت پسند کانفرنس “ٹرننگ پوائنٹ یو ایس اے” میں دیا۔ کارلسن سے سوال کیا گیا کہ آیا ایک امریکی شہری بیک وقت دو ممالک سے وفاداری کا عہد کر سکتا ہے؟ اس پر انہوں نے واضح طور پر کہا کہ دوہری وفاداری ممکن نہیں، اور جو بھی کسی غیر ملکی فوج میں خدمات انجام دیتا ہے، اسے فوراً امریکی شہریت سے محروم کر دینا چاہیے۔
انہوں نے کہا بہت سے امریکی اسرائیلی فوج (آئی ڈی ایف) میں خدمات انجام دے چکے ہیں، ان کی شہریت منسوخ ہونی چاہیے۔ اسی طرح جو یوکرین میں لڑ رہے ہیں، وہ بھی امریکی نہیں رہ سکتے۔ آپ کسی دوسرے ملک کے لیے لڑ کر امریکی نہیں رہ سکتے۔ بس۔ ٹکر کارلسن نے مزید کہا کہ “عام فہم بات ہے کہ کوئی شخص بیک وقت دو آقاؤں کی خدمت نہیں کر سکتا۔ آپ صرف ایک شخص یا ملک سے وفاداری کا حلف اٹھا سکتے ہیں۔ قانونی طور پر امریکہ میں کسی غیر ملکی فوج میں خدمات انجام دینے پر خودکار طور پر شہریت ختم نہیں ہوتی۔ امریکہ نے 1989 کا اقوام متحدہ کا کرائے کے فوجیوں پر پابندی کا کنونشن بھی دستخط نہیں کیا ہے، تاہم امریکی حکومت پر 19ویں صدی کے اواخر سے پابندی ہے کہ وہ نجی عسکری کمپنیوں جیسے بلیک واٹر کی خدمات حاصل نہیں کر سکتی۔
کارلسن کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب اطلاعات ہیں کہ یوکرین میں 20 سے زائد امریکی لاپتہ ہو چکے ہیں، اور روسی حکام کے مطابق یوکرین میں بھیجے گئے 15 ہزار غیر ملکی جنگجوؤں میں سے 6,500 مارے جا چکے ہیں۔ حالیہ مہینوں میں روسی عدالتوں نے یوکرین کے لیے لڑنے والے کئی امریکی شہریوں کو عدم موجودگی میں دہشت گردی اور کرائے کی جنگ کی دفعات کے تحت مجرم قرار دیا ہے، خاص طور پر روس کے کورسک ریجن میں یوکرینی دراندازی کے تناظر میں۔ روسی تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ الیگزینڈر باسٹریکن کے مطابق اب تک 902 افراد پر کرائے کے جنگجو ہونے کا الزام عائد کیا جا چکا ہے، جن میں سے 26 ممالک کے 97 غیر ملکیوں کو عدالتوں نے مجرم ٹھہرایا ہے۔ ماسکو نے کئی بار واضح کیا ہے کہ یوکرین کے لیے لڑنے والے غیر ملکی کرائے کے فوجی روس کے لیے جائز ہدف ہیں۔