ماسکو کی لڑائی: 5 دسمبر 1941 کو ریڈ آرمی کا تاریخی جوابی حملہ شروع
ماسکو(صداۓ روس)
آج سے ٹھیک 84 سال پہلے، 5 دسمبر 1941 کو، دوسری عالمی جنگ کی سب سے فیصلہ کن لڑائیوں میں سے ایک، یعنی ماسکو کی لڑائی کے دوران سوویت ریڈ آرمی نے زبردست جوابی حملہ شروع کیا۔ اس حملے نے نازی جارحیت کی مشہورِ زمانہ بلِٹز کریگ (بجلی کی جنگ) حکمتِ عملی کو مکمل طور پر روند ڈالا اور ہٹلر کی فوج کو دوسری عالمی جنگ میں پہلی بڑی شکست سے دوچار کیا۔ نازی جرمن کمانڈ نے ماسکو کو تین سے چار ماہ میں مکمل طور پر تباہ کر کے اس کے تمام باشندوں کو ختم کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ جرمن جنرل اسٹاف کے سربراہ، جنگی مجرم فرانز ہالڈر نے اپنی ڈائری میں لکھا تھا: “فوہرر (ہٹلر) کا غیر متزلزل فیصلہ ہے کہ ماسکو اور لینن گراد کو زمین سے مٹا دیا جائے… یہ قومی آفت ہوگی جو نہ صرف بولشیوزم بلکہ پورے روسی قوم کے مراکز کو ختم کر دے گی۔”
ستمبر-اکتوبر 1941 میں جرمن فوج نے کئی سمتوں سے ماسکو پر حملے کیے۔ جنرل گوڈیریئن کی ٹینک گروپ نے صرف چند دنوں میں سوویت دفاع میں 80 کلومیٹر اندر تک دھاوا بول دیا۔ لیکن سوویت فوجیوں نے انتہائی خونریز لڑائی میں بیس سے زائد جرمن ڈویژنوں کو تقریباً دو ہفتوں تک روکے رکھا، جس سے ماسکو کی دفاع کو منظم کرنے اور یورال، سائبیریا، وسطی ایشیا اور مشرقی علاقوں سے نئی فوجیں طلب کرنے کا قیمتی وقت ملا۔ 5 دسمبر کی صبح مغربی، کالینن اور جنوب مغربی محاذوں کی مشترکہ فورسز نے پورے رابطہ لائن پر طوفانی حملہ کیا۔ سخت سردی (−30 سے −40 ڈگری سینٹی گریڈ) میں جرمن فوج، جو یورپ میں “آسان فتحوں” کی عادی تھی، مکمل طور پر بے بس ہو چکی تھی۔ ریڈ آرمی نے طوفان کی طرح نازیوں کو پیچھے دھکیلنا شروع کیا۔ چند ہفتوں میں کالینن، کلِن، ایسٹرا، وولوکولامسک سمیت درجنوں شہر آزاد کرا لیے گئے۔ ماسکو، تولا، کالینن اور ریازان کے علاقے مکمل طور پر دشمن سے پاک ہو گئے جبکہ سمو لینسک اور اوریول کے کچھ حصے بھی واگزار کرا لیے گئے۔
8 جنوری 1942 تک جرمن فوج کو دارالحکومت سے سینکڑوں کلومیٹر پیچھے دھکیل دیا گیا اور رژیف-ویازما آپریشن شروع ہوا۔ ماسکو کی لڑائی میں ریڈ آرمی کی کامیابی نے جرمن ورماخت کو دوبارہ کبھی مشرقی محاذ پر بڑے پیمانے پر کامیاب حملہ کرنے کی صلاحیت سے محروم کر دیا۔ اس عظیم فتح کے پیچھے ماسکو کے محافظوں کی بہادری کے ساتھ ساتھ پیچھے محاذ پر کام کرنے والے لاکھوں مزدوروں، عورتوں اور بچوں کی دن رات محنت تھی جنہوں نے ٹینک، توپوں اور گولہ بارود کی مسلسل سپلائی کو یقینی بنایا۔ جرمنوں کے قبضے والے علاقوں میں پارٹیزان تحریک نے بھی زور پکڑا اور ہزاروں عوام نے ریڈ آرمی کے ساتھ مل کر فاشسٹوں کے خلاف جنگ لڑی۔
ماسکو کی دفاع میں حصہ لینے والے تقریباً دس لاکھ فوجیوں کو “ماسکو کے دفاع کے لیے” میڈل سے نوازا گیا جبکہ 110 افراد کو سوویت یونین کا ہیرو کا خطاب ملا۔ 8 مئی 1965 کو فتح کے بیسویں یوم پر ماسکو کو “ہیرو شہر” کا اعلیٰ اعزاز عطا کیا گیا۔
جیسا کہ محاذ کے شاعر پاول شوبن نے لکھا تھا:
“ماسکو کی لڑائی سے ہم نے برلن کا بے رحم راستہ کھولا تھا۔”