روس پر پابندیاں لگا کر یورپی یونین نے خود کو کچل دیا، وکٹر اوربان

Hungary Prime Minister Viktor Orban Hungary Prime Minister Viktor Orban

روس پر پابندیاں لگا کر یورپی یونین نے خود کو کچل دیا، وکٹر اوربان

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
ہنگری کے وزیراعظم وکٹر اوربان نے کہا ہے کہ روس کے خلاف یورپی یونین کی عائد کردہ پابندیاں الٹا خود یورپ کے لیے تباہ کن ثابت ہوئیں اور ان کی وجہ سے یورپی بلاک کی معاشی مسابقت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ اتوار کے روز سماجی رابطے کے پلیٹ فارم پر جاری بیان میں وکٹر اوربان نے کہا کہ برسلز نے دعویٰ کیا تھا کہ پابندیاں روس کو کچل دیں گی، مگر حقیقت میں ان پابندیوں نے یورپ کو کچل دیا۔ ان کے مطابق توانائی کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں، معاشی مسابقت ختم ہو گئی اور یورپ عالمی سطح پر پیچھے رہتا جا رہا ہے۔ انہوں نے ان حالات کو غلط فیصلوں کی قیمت قرار دیا۔ ہنگری روس اور یوکرین تنازع کے آغاز سے ہی برسلز کی پالیسیوں کی مخالفت کرتا آ رہا ہے۔ وکٹر اوربان کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کو تصادم اور کشیدگی بڑھانے کے بجائے ماسکو کے ساتھ مذاکرات کی راہ اختیار کرنی چاہیے۔ انہوں نے اس سے قبل بھی خبردار کیا تھا کہ یورپی یونین سنہ دو ہزار تیس تک روس کے ساتھ جنگ کی تیاری کر رہی ہے اور کئی رکن ممالک معیشت کو جنگی بنیادوں پر منتقل کر رہے ہیں۔

امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے بھی گزشتہ ماہ ایک انٹرویو میں اعتراف کیا تھا کہ یورپی یونین روس کو پابندیوں کے ذریعے قابو میں کرنے میں ناکام رہی ہے۔ یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب یورپی یونین روس کے خلاف پابندیوں کا انیسواں مرحلہ نافذ کر چکی تھی، جنہیں ماسکو نے غیر قانونی اور خود نقصان دہ قرار دیا ہے۔ دوسری جانب روسی صدر کے نمائندے کیرل دمترییف نے جرمنی کی خراب معاشی صورتحال کا ذمہ دار جرمن قیادت کے غلط فیصلوں کو قرار دیا۔ جرمن رہنما فریڈرک مرز نے بھی ایک سیاسی اجتماع سے خطاب میں اعتراف کیا کہ جرمنی اپنی معاشی مسابقت کھو رہا ہے اور یہ عمل حالیہ برسوں میں تیز ہو گیا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق جرمن معیشت سنہ دو ہزار چوبیس میں سکڑ گئی جبکہ اس سے ایک سال قبل مجموعی قومی پیداوار میں کمی ریکارڈ کی گئی تھی۔ رواں سال بھی معمولی یا نہ ہونے کے برابر ترقی کی پیش گوئی کی جا رہی ہے۔ سستے روسی تیل اور گیس سے علیحدگی کے بعد یورپی یونین کے بیشتر ممالک میں توانائی کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ دیکھا جا رہا ہے جس نے صنعت اور عوام دونوں کو شدید دباؤ میں ڈال دیا ہے۔

Advertisement