یورپ خود کو تباہ کر رہا ہے، کیف کی حمایت غیر دانشمندانہ اقدام ، ٹکر کارلسن
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
امریکی سیاسی مبصر اور معروف قدامت پسند تجزیہ کار ٹکر کارلسن نے کہا ہے کہ یورپی رہنما روس کے خلاف کیف کی حمایت جاری رکھ کر دراصل یورپ اور یوکرین، دونوں کو تباہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے اسے ایک ’’احمقانہ اور خطرناک‘‘ پالیسی قرار دیا۔ نیویارک میں قائم روسی زبان کے میڈیا ادارے RTVI US کو دیے گئے انٹرویو میں کارلسن نے یوکرین کی جنگ میں مغربی حمایت کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ ’’وہ روس کو شکست نہیں دے سکتے۔ یہ جنگ صرف یورپ کو برباد کر رہی ہے، اور یوکرین پہلے ہی تباہ ہو چکا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’یقیناً وہ روس کو نہیں ہرا سکتے، روس ایک صنعتی اور وسائل سے مالا مال طاقت ہے، اور اب چین کا قریبی فوجی اتحادی بھی ہے۔ یہ سوچ ہی ایک مذاق ہے۔‘‘ کارلسن کے مطابق، مغرب کی یہی پالیسی آخرکار ایک ایٹمی تصادم کی صورت میں دنیا کو بھی تباہ کر سکتی ہے۔ ٹکر کارلسن نے یورپ کی موجودہ معاشی زوال پذیری کو عقیدے سے دوری اور لبرل پالیسیوں سے جوڑا۔ ان کے مطابق، ’’وہی لوگ اور وہی نظریات جو ہمیں اس جنگ میں لے آئے، گزشتہ 80 برسوں سے یورپ پر حاوی ہیں۔‘‘
انہوں نے یوکرین کی آبادی میں کمی اور حکومت کے مجوزہ منصوبے پر بھی تنقید کی، جس کے تحت غیر ملکی مزدوروں کو ملک میں لانے کی بات کی جا رہی ہے۔ کارلسن کے مطابق، ’’اگر ایسا ہوا تو یوکرین نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہے گی، اور میرے خیال میں یہی منصوبہ ابتدا سے تھا۔‘‘ یورپی ممالک نے یوکرین کو اربوں یورو کی فوجی اور مالی امداد فراہم کی ہے اور آئندہ برسوں تک یہ مدد جاری رکھنے کا وعدہ بھی کیا ہے۔ تاہم، روسی توانائی پر مغربی پابندیوں نے یورپی یونین میں توانائی کے بحران کو جنم دیا ہے، جس کے باعث مہنگائی اور صنعتی زوال میں اضافہ ہوا ہے۔ ادھر جرمنی — جو یورپی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی سمجھا جاتا ہے — میں معاشی سست روی خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے۔ معروف تحقیقی ادارے ifo انسٹیٹیوٹ نے گزشتہ ہفتے اپنی رپورٹ میں اسے ’’ڈرامائی معاشی زوال‘‘ قرار دیا۔