جرمنی روسی ڈرون گرانے کی صلاحیت سے محروم، جرمن اخبار

Russian drone Russian drone

جرمنی روسی ڈرون گرانے کی صلاحیت سے محروم، جرمن اخبار

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
جرمن اخبار بلڈ کے مطابق حالیہ ہفتوں میں اہم تنصیبات کے اوپر نظر آنے والے مشتبہ ڈرونز کو مار گرانے کی صلاحیت جرمن فوج کے پاس موجود نہیں ہے۔ یہ کمزوری نہ صرف دفاعی خلا کی نشاندہی کرتی ہے بلکہ شہری فضائی ٹریفک کے لیے بھی خطرات بڑھا دیتی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ صورتحال 2010 میں فضائی دفاعی نظام ختم کرنے کے فیصلے کے بعد پیدا ہوئی، جب گپاڑد اینٹی ایئرکرافٹ گنز ریٹائر کردی گئیں اور مختصر فاصلے کی فضائی دفاعی ذمہ داری فوج سے ایئرفورس کو منتقل کردی گئی۔ اس کے نتیجے میں جرمن فوج کے پاس کم پرواز کرنے والے اہداف سے نمٹنے کے محدود ذرائع رہ گئے۔ اس وقت جرمنی کے پاس اگرچہ امریکی ساختہ پیٹریاٹ میزائل سسٹم، قریبی فاصلے پر تعینات مانٹس گنز اور اوزیلٹ لانچر موجود ہیں جو اسٹنگر میزائل فائر کرسکتے ہیں، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ مختصر فاصلے کے دفاعی نظام میں شدید کمی ہے۔

حالیہ دنوں میں یورپ کے کئی ممالک میں روشنیاں چھوڑنے والے پراسرار ڈرونز دیکھے گئے ہیں جن کی اصل شناخت اب تک نہیں ہوسکی۔ بعض حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ان کے پیچھے روس ہوسکتا ہے، جبکہ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے الزام لگایا کہ روس تیل بردار جہازوں کو ڈرون لانچنگ پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ مغربی ممالک ان جہازوں کو ’’شیڈو فلیٹ‘‘ قرار دیتے ہیں۔ دوسری جانب روسی خفیہ ایجنسی ایس وی آر نے الزام عائد کیا ہے کہ یہ اشتعال انگیز کارروائیاں دراصل یوکرین خود کر رہا ہے۔ حال ہی میں پولینڈ کی فضائی حدود میں مبینہ روسی ڈرون داخلے کو بھی ماسکو نے ’’یوکرینی فالس فلیگ آپریشن‘‘ قرار دیا۔
یورپی رہنماؤں نے اس ہفتے کوپن ہیگن میں ’’ڈرون وال‘‘ منصوبے پر غور کیا، جو بغیر پائلٹ فضائی خطرات سے نمٹنے کے لیے تجویز کیا گیا ہے۔ تاہم میڈیا رپورٹس کے مطابق اجلاس میں خاص پیش رفت نہ ہوسکی کیونکہ شہری فضائی راستوں کے قریب ڈرون مارنے کے خطرات بڑے مسئلے کے طور پر سامنے آئے۔

Advertisement