صدائے روس- ( ماسکو/واشنگٹن/اسلام آباد / لندن / اوسلو / برسلز)
تحریک کشمیر یورپ اور جموں و کشمیر کمیونٹی انٹرنیشنل (JKCI) کے زیراہتمام منعقدہ آن لائن ویبنار “کشمیر: عالمی ضمیر کی خاموشی اور انسانی حقوق کا سوال” میں دنیا بھر سے کشمیری و پاکستانی رہنماؤں، خواتین کارکنان، تجزیہ نگاروں، اور انسانی حقوق کے نمائندوں نے شرکت کی۔ مقررین نے بھارتی مظالم پر عالمی برادری کی خاموشی کو انسانیت کے ماتھے پر بدنما داغ قرار دیا۔ اس علمی و فکری نشست کی میزبانی چیف ایڈیٹر صداۓ روس اشتیاق ہمدانی (روس) نے کی، جنہوں نے ابتدائی خیرمقدمی کلمات اور تعارفی گفتگو کے ذریعے ویبینار کی فضا کو سنجیدہ اور ہم آہنگ بنایا۔
ویبینار میں کشمیر کمیونٹی کے کردار، حالیہ علاقائی صورت حال، اور عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کی نمائندگی جیسے اہم موضوعات پر سیر حاصل گفتگو ہوئی۔ شرکاء نے کشمیری عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا اور عالمی برادری کی کشمیری مسئلے پر خاموشی پر شدید تنقید کی۔ خاص طور پر مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور آرٹیکل 370 کی منسوخی کے چھ سال مکمل ہونے پر حکومتِ ہند کے اقدامات کو کڑی نکتہ چینی کا نشانہ بنایا گیا اور انہیں غیرقانونی اور جمہوری اقدار کے منافی قرار دیا گیا۔
اجلاس کے دوران مختلف تجاویز اور عملی حکمتِ عملیاں زیرِ بحث آئیں جن میں مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے کے لیے مؤثر اور مربوط اقدامات پر زور دیا گیا۔ شرکاء نے اتفاق رائے سے مطالبہ کیا کہ حکومت پاکستان بطور رکن سلامتی کونسل مسئلہ کشمیر کو عالمی پلیٹ فارمز پر بھرپور انداز میں اٹھائے جبکہ آزاد کشمیر حکومت خصوصی وفود کو مختلف عالمی دارالحکومتوں میں روانہ کرے تاکہ عالمی رائے عامہ کو بیدار کیا جا سکے۔
رابطے اور باہمی اشتراک کے لیے واٹس ایپ گروپس اور ای میل چینلز کے قیام کی تجویز دی گئی تاکہ کشمیری قیادت اور عالمی کارکنان کے درمیان براہِ راست رابطہ قائم رہے۔ شرکاء نے “کشمیر آگاہی ہفتہ” منانے، روزانہ کی بنیاد پر کشمیر سے متعلق مواد تخلیق کرنے اور شہید برہان وانی جیسے حریت پسندوں کو سوشل میڈیا کے ذریعے خراجِ عقیدت پیش کرنے پر زور دیا۔
ویبینار میں عالمی وکالت کے لیے حکمتِ عملی پر مبنی جامع فریم ورک کی تیاری، بین الاقوامی عدالتوں میں کشمیر سے متعلق مقدمات دائر کرنے اور مختلف ممالک خصوصاً سویڈن، برطانیہ اور سکینڈینیوین ریاستوں میں سیمینارز اور ورکشاپس منعقد کرنے جیسے اہم نکات پر بھی غور کیا گیا۔ شرکاء نے ٹک ٹاک سمیت دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر کشمیر کے مؤقف کو فعال انداز میں پیش کرنے اور اقوامِ متحدہ، یورپی یونین اور او آئی سی جیسے اداروں پر دباؤ بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ وہ اپنے فرائض بخوبی انجام دیں۔
تحریک کشمیر یورپ کے سربراہ محمد غالب (برطانیہ) نے کشمیری برادری کے درمیان عالمی سطح پر اتحاد و یکجہتی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ مسئلہ صرف پاکستان اور بھارت کا نہیں بلکہ عالمی انسانی حقوق کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی مدد اور حمایت کے بغیر مسئلہ کشمیر حل نہیں ہو سکتا۔ کشمیریوں نے بے شمار قربانیاں دی ہیں مگر بھارتی فوج کو نکالنا ابھی تک ممکن نہیں ہو سکا۔ انہوں نے اقوامِ متحدہ، برطانیہ اور امریکہ پر زور دیا کہ وہ بھارت کو مذاکرات کے لیے مجبور کریں تاکہ کشمیری مسئلہ حل ہو سکے۔
محمد غالب نے مقبوضہ کشمیر میں حریت کانفرنس کی رہنماؤں بشمول شبیر شاہ، ڈاکٹر فیاض، امیر فیاض، یاسین ملک کی خراب صحت اور علاج معالجے کی سہولتوں کی عدم دستیابی پر عالمی برادری سے فوری توجہ اور کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے جیلوں میں قید دیگر قائدین کی فہرست بھی پیش کی اور عالمی طاقتوں سے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
جموں کشمیر کمیونٹی انٹرنیشنل کے صدر غلام نبی بٹ (پاکستان) نے مسئلہ کشمیر کو فلسطین سے مشابہ قرار دیتے ہوئے بین الاقوامی ثالثی کو ناگزیر قرار دیا۔ انہوں نے اقوامِ متحدہ، امریکہ اور دیگر طاقتور ممالک سے اپیل کی کہ وہ روایتی بے حسی ترک کرکے فوری ثالثی کا کردار ادا کریں۔ غلام نبی بٹ نے کہا کہ کشمیریوں نے فیصلہ کر لیا ہے کہ کشمیر ان کا ہے اور ظلم و ستم کو ختم ہونا چاہیے۔ انہوں نے دنیا بھر کے کشمیریوں کو یکجا ہونے کی اپیل کی اور کہا کہ کشمیری برادری نے ایک شمع روشن کی ہے جو ظلم کے اندھیروں کو مٹائے گی۔
ورلڈ کشمیر اویئرنیس فورم کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر غلام نبی فائی (امریکہ) نے کہا کہ کشمیر نہ صرف جغرافیائی تنازعہ بلکہ ایک انسانی المیہ ہے۔ بھارت کی جانب سے آرٹیکل 370 اور 35A کی یکطرفہ منسوخی بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے سوال کیا کہ فلسطین اور یوکرین پر ہمدردی کے باوجود کشمیر پر عالمی ضمیر کیوں خاموش ہے؟ انہوں نے اقوامِ متحدہ، یورپی یونین، او آئی سی اور دیگر تنظیموں سے کشمیریوں پر جاری ظلم و ستم کے خلاف موثر اقدامات کا مطالبہ کیا۔
محمود احمد ساگر، چیئرمین آل پارٹیز حریت کانفرنس (APHC) (کشمیر/پاکستان) نے کہا کہ کشمیری تاریخ کا یہ دور سب سے سیاہ باب ہے۔ 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد کشمیری قوم کو سیاسی، سماجی اور مذہبی جبر کا سامنا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری کی خاموشی کو کشمیری عوام کے لیے ایک کھلا زخم قرار دیا اور کہا کہ بھارت کا قابضانہ دعوی کشمیری عوام کبھی تسلیم نہیں کریں گے۔
جنوبی افریقہ سے سلمان الیاس خان، بانی چیئرمین کشمیر گلوبل موومنٹ (جنوبی افریقہ) نے ویبینار کی کامیابی پر خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ یہ محض ایک کانفرنس نہیں بلکہ اقوام عالم کے ضمیر کو جگانے کی آواز ہے۔ انہوں نے مسئلہ کشمیر کو ڈیجیٹل سفارت کاری اور قانونی جنگ کے ذریعے عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔
ویبینار میں دیگر مقررین نے بھی کشمیری خواتین کی حالت زار، یورپ میں کشمیر کی نمائندگی، بھارت کی ڈیجیٹل سینسرشپ، عالمی عدالتوں میں کیسز کی تیاری، اور نوجوانوں کی فعال شرکت پر روشنی ڈالی۔ شرکاء نے کہا کہ کشمیری عورتیں صرف مظلوم نہیں بلکہ مزاحمت کی علامت ہیں اور عالمی ضمیر کو جاگنا ہوگا۔
چیئرپرسن ایشین ریسورس فورم کشمیر ڈاکٹر عابدہ رفیق (کشمیر) نے کہا کہ کشمیری خواتین مسلسل جبر، گرفتاریوں اور جنسی تشدد کا سامنا کر رہی ہیں۔ عالمی خواتین تنظیموں کو چاہیے کہ وہ کشمیری عورتوں کے حق میں آواز بلند کریں کیونکہ یہ مسئلہ صرف سیاسی نہیں بلکہ ایک انسانی مسئلہ ہے۔
چیئرمین کشمیر کونسل یورپ علی رضا سید (بیلجیم) نے کہا کہ یورپ میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لیے مؤثر لابنگ جاری ہے، تاہم اب اس مہم کو وسعت دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یورپی اقوام کو کشمیری عوام کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر آواز اٹھانا ہوگی۔
سینئر حریت رہنما اور چیئرمین سالویشن موومنٹ الطاف احمد بٹ (کشمیر/پاکستان) نے کہا کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد کشمیر دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل ہو چکا ہے۔ بھارت کے اقدامات اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہیں، مگر عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔
ریحانہ علی (برطانیہ) جو تحریک کشمیر سے وابستہ ہیں، نے کہا کہ بھارت کشمیر میں ڈیجیٹل سینسرشپ کے ذریعے سچائی کو دبا رہا ہے۔ ہمیں ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا کو ہتھیار بنا کر کشمیر کی اصل تصویر دنیا کو دکھانی ہوگی۔
اسلام آباد سے شریک تجزیہ نگار اور JKCI کے ایگزیکٹو ممبر ڈاکٹر اویس بن واسی (پاکستان) نے کہا کہ عالمی سطح پر مؤثر وکالت کے لیے قانون، اعداد و شمار اور متاثرین کی گواہیوں پر مبنی ڈوزیئر تیار کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے دروازے صرف نعروں سے نہیں، ثبوتوں سے کھلیں گے۔
کشمیری ایکٹویسٹ مونا راجہ (فرانس) نے نوجوانوں، خاص طور پر خواتین کی شرکت کو تحریک آزادی کشمیر کی طاقت قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عورت صرف مظلوم نہیں بلکہ مزاحمت کی علامت بھی ہے۔
آل پارٹیز حریت کانفرنس کے سابق جنرل سیکریٹری شیخ عبدالمتین (کشمیر/پاکستان) نے کہا کہ بھارت طاقت سے کشمیریوں کو جھکانے میں ناکام رہا ہے۔ کشمیری قوم ہر ظلم سہہ کر بھی اپنی آزادی کی جدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹی۔ اب وقت آ گیا ہے کہ عالمی ضمیر جاگے اور اپنے وعدے پورے کرے۔
کشمیری نوجوان سردار تیمور (سویڈن) نے کہا کہ ہر براعظم میں کشمیری نوجوانوں کو متحرک کر کے کشمیر کے مقدمے کو عالمی رائے عامہ میں پیش کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر صرف کشمیریوں کا مسئلہ نہیں بلکہ انسانیت کا مسئلہ ہے۔
سویڈن سے شریک سیاسی و سماجی رہنما زبیر حسین نے کہا کہ یورپی ممالک میں کشمیری برادری کو چاہیے کہ وہ سفارتی اور عوامی سطح پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرے۔ انہوں نے کہا کہ یورپی انسانی حقوق کے ادارے صرف کاغذی کارروائیوں سے آگے بڑھیں۔
یورپ میں JKCI کی چیف آرگنائزر ثمینہ ناز گل (فرانس) نے ویبینار سے خطاب میں کہا کہ کشمیر کی آواز کو ہر فورم پر اجاگر کیا جائے گا۔ انہوں نے کشمیر آگاہی ہفتہ، بین الاقوامی ویبینارز، اور خواتین کی شمولیت پر مبنی مہمات کے آغاز کا اعلان کیا۔
ناروے سے شریک کشمیری ایکٹویسٹ اور تحریک کشمیر کےمیاں طیب (ناروے) نے کہا کہ سکینڈینیوین ممالک میں تحریک کشمیر کو منظم اور مؤثر بنانے کے لیے حکمت عملی طے کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی آواز جمہوریت پسند دنیا تک ضرور پہنچے گی۔
ویبینار کے اختتام پر تمام شرکاء نے عہد کیا کہ مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر زندہ رکھا جائے گا اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف ہر ممکن قانونی، سفارتی اور ڈیجیٹل محاذ پر جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔
اس وینبنارمیں جموں و کشمیر کمیونٹی انٹرنیشنل (JKCI) کے جنرل سیکرٹری راجہ پرویز بھی شریک ہوئے.
ویبنار میں مندرجہ زیل قراردادوں پر اتفاق کیا گیا کہ حکومت پاکستان بطور رکن سلامتی کونسل، مسئلہ کشمیر کو عالمی فورمز پر بھرپور اجاگر کرے ۔ آزاد کشمیر حکومت عالمی دارالحکومتوں میں خصوصی وفود روانہ کرے ۔ کشمیر کے بین الاقوامی وکالت کے لیے موثر حکمت عملی تیار کی جائے- مختلف ممالک میں کشمیری مسئلہ بین الاقوامی عدالتوں میں لے جانے کے لیے مقدمات دائر کیے جائیں ۔سوشل میڈیا پر روزانہ کشمیری موضوعات کی تشہیر جاری رکھی جائے ۔سویڈن، برطانیہ اور سکینڈینیوین ممالک میں سیمینارز اور ورکشاپس منعقد کی جائیں ۔ اکتوبر 2025 میں JKCI کا ایک اور بین الاقوامی ویبینار منعقد کیا جائے۔
یہ ویبینار عالمی برادری کے لیے ایک پیغام ہے کہ کشمیری عوام کی جدوجہد کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور دنیا کو کشمیریوں کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنی ہوگی۔