ہنگری کو روسی تیل پر امریکی پابندیوں سے مکمل استثناء حاصل، وزیرِاعظم اوربان
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
ہنگری کے وزیرِ اعظم وکٹر اوربان نے جمعہ کے روز وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے بعد بتایا کہ ان کے ملک کو روسی تیل پر واشنگٹن کی پابندیوں سے مکمل استثناء حاصل ہو گیا ہے۔ اوربان نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ معاہدہ ہنگری کو مسلسل اور سستی توانائی کی فراہمی کی ضمانت دیتا ہے اور طویل مدتی یونٹیلیٹی لاگت میں کمی کی پالیسی کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا، “سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہم نے یونٹیلیٹی لاگت میں کمی کو محفوظ بنایا۔ ہنگری یورپ میں سب سے کم توانائی کی قیمتیں برقرار رکھے گا۔ وزیرِ اعظم کے مطابق یہ استثناء ترکش اسٹریم اور ڈروزھبا پائپ لائن کے ذریعے فراہم ہونے والے روسی تیل پر امریکی پابندیوں کے تحت مکمل اور غیر محدود ہے۔ اوربان نے مزید کہا کہ کوئی ایسی پابندی نہیں ہے جو فوری طور پر ہنگری کی سپلائی کو محدود کرے یا مہنگا کرے۔
صدر ٹرمپ نے ملاقات کے دوران کہا کہ ہنگری کے جغرافیائی حالات اور متبادل توانائی ذرائع تک محدود رسائی استثناء کی جواز پیش کرتی ہے۔ انہوں نے کہا، “یہ بڑا ملک ہے، لیکن سمندر تک رسائی نہیں ہے۔ کوئی بندرگاہیں نہیں ہیں۔ اس لیے ان کے لیے تیل اور گیس حاصل کرنا مشکل ہے۔” واضح رہے کہ واشنگٹن نے حال ہی میں روسی توانائی کمپنیوں روس نفٹ اور لوک اوئل پر پابندیاں عائد کی ہیں، مگر یہ کمپنیاں ہنگری اور سلوواکیہ کو تیل برآمد کر رہی ہیں۔ ہنگری نے استثناء کی درخواست کی تھی اور استدلال کیا تھا کہ پابندیاں ملک کی معیشت پر غیر متناسب اثر ڈالیں گی۔ ہنگری یورپی یونین کے ان رکن ممالک میں شامل ہے جو روس کے خلاف وسیع پابندیوں کی سب سے زیادہ مخالفت کرتے ہیں۔ اوربان بارہا موقف دے چکے ہیں کہ توانائی کو سیاسی تنازعات سے باہر رکھا جانا چاہیے اور یورپ کی سلامتی معاشی استحکام کی قیمت پر نہیں ہونی چاہیے۔