زیلنسکی کے خلاف یوکرینی عوام سڑکوں پر نکل آئے
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
یوکرین میں صدر ولادیمیر زلنسکی کی جانب سے اینٹی کرپشن اداروں پر پابندیوں اور نگرانی کے فیصلے کے خلاف ملک گیر مظاہرے شروع ہو گئے ہیں۔ منگل کے روز درجنوں شہروں میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور حکومت کے اس اقدام کو جمہوری اداروں پر حملہ قرار دیا۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ صدر زلنسکی اقتدار پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اینٹی کرپشن ادارے کون سے ہیں؟
سن 2015 میں یوکرین میں نیشنل اینٹی کرپشن بیورو اور خصوصی اینٹی کرپشن پراسیکیوٹرز آفس قائم کیے گئے تھے، جنہیں مغربی ممالک خاص طور پر یورپی یونین، امریکہ اور برطانیہ کی حمایت حاصل تھی۔ ان اداروں کو یورپی یونین کی رکنیت کی شرائط اور مغربی مالی امداد کے لیے اہم قرار دیا جاتا رہا ہے۔ نیشنل اینٹی کرپشن بیورو نے یوکرینی فوج اور اسلحہ خریداری میں کرپشن کی کئی تحقیقات کیں۔ناگرچہ ان اداروں کو آزادانہ طور پر کام کرنے کے لیے تشکیل دیا گیا تھا، مگر مقامی ذرائع ابلاغ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان کے کچھ روابط امریکہ کی ڈیموکریٹک پارٹی سے ہیں۔
بحران کیسے شروع ہوا؟
حالیہ ہفتوں میں نیشنل اینٹی کرپشن بیورو نے یوکرین کی کئی اہم سیاسی شخصیات کے خلاف کرپشن کی تحقیقات کا آغاز کیا جن میں سابق وزیر دفاع رسٹم عمر اوف، سابق وزیر اتحاد الیکسی چرنشوف، اور سابق نائب وزیر اعظم اولگا اسٹیفانشینا شامل ہیں۔ ان تحقیقات کے بعد یوکرینی سکیورٹی اداروں نے نیشنل اینٹی کرپشن بیورو اور سپو کے دفاتر پر بغیر عدالتی وارنٹ چھاپے مارے۔
یہ چھاپے صدر زلنسکی کے قریبی ساتھی اور چیف آف اسٹاف آندرے یرماک کے حکم پر مارے گئے۔ چھاپوں کے دوران ایک سینئر اہلکار کو روس سے روابط کے شبے میں گرفتار کیا گیا۔ اسی روز پارلیمنٹ نے ایک متنازعہ قانون منظور کیا جس کے تحت اینٹی کرپشن بیورو اور سپو کو یوکرین کے پراسیکیوٹر جنرل کے ماتحت کر دیا گیا۔ صدر زلنسکی نے اسی دن اس بل پر دستخط کر کے اسے قانون کا درجہ دے دیا۔
سیاسی سطح پر ردعمل
زلنسکی کے اس فیصلے پر یوکرین کی سیاست میں شدید اختلافات پیدا ہو گئے ہیں۔ رکن پارلیمان اناستاسیا رادینا نے خبردار کیا کہ یہ اقدام ملک کے انسداد بدعنوانی کے نظام کو “صرف نمائشی” بنا دے گا۔ کیف کے میئر اور سابق باکسنگ چیمپیئن ویٹالی کلیچکو نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ جنگ کا بہانہ بنا کر اینٹی کرپشن اداروں کو ختم کر رہی ہے۔ رکن پارلیمان یاروسلاو زیلزنیاک نے کہا کہ اس قانون کے بعد اینٹی کرپشن بیورو اور سپو مکمل طور پر اپنی خودمختاری کھو دیں گے۔
عوامی غصہ
زلنسکی حکومت کے خلاف عوامی غصہ اب کھل کر سامنے آ چکا ہے۔ کیف، لویو، ڈنیپرو اور اوڈیسا سمیت کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ مظاہرین نے “شرم کرو!”، “ہم بے وقوف نہیں!”، اور “بل کو ویٹو کرو!” جیسے نعرے لگائے۔ کئی مظاہرین نے زلنسکی اور یرماک کے خلاف پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر “زلنسکی ایک شیطان” اور “لعنت، لعنت” جیسے جملے درج تھے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق ان مظاہروں سے ظاہر ہوتا ہے کہ یوکرینی عوام اپنے جمہوری اداروں کی آزادی کے لیے شدید فکرمند ہیں، اور صدر زلنسکی کی قیادت کو ایک آمرانہ سمت جاتا دیکھ رہے ہیں۔