لاکھوں خواتین ڈیجیٹل ہراسانی کا شکار، پاکستان نے قابو پالیا، وزیر قانون
اسلام آباد (صداۓ روس)
وفاقی وزیرِ قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ موجودہ دور میں دنیا بھر سمیت پاکستان میں بھی لاکھوں خواتین ڈیجیٹل اور آن لائن ہراسانی کا شکار ہو رہی ہیں اور متاثرہ خواتین کے دکھ درد کا اندازہ لگانا ممکن نہیں۔ وہ اقوام متحدہ کے زیرِ اہتمام صنفی بنیاد پر تشدد کے خاتمے کے عالمی دن سے منسلک ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیرِ قانون نے تسلیم کیا کہ ٹیکنالوجی نے زندگی کو آسان بنایا مگر اس کے غلط استعمال نے خواتین کے لیے سنگین مسائل پیدا کر دیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہا کہ پاکستان نے سائبر ہراسانی روکنے کے لیے Prevention of Electronic Crimes Act 2016 سمیت سخت قوانین بنا رکھے ہیں اور کافی حد تک اس پر قابو بھی پا لیا گیا ہے، لیکن عملی طور پر ملزمان کو سزا کا تناسب اب بھی انتہائی کم ہے۔
سینیٹر تارڑ نے عدالتوں پر واضح تنقید کرتے ہوئے کہا کہ “افسوس کی بات ہے کہ ڈیجیٹل ثبوت (سکرین شاٹس، آڈیو، ویڈیو، چیٹیسٹ میسیجز) مکمل طور پر موجود ہونے کے باوجود اکثر کیسز میں شک کا فائدہ ملزم کو دے دیا جاتا ہے”۔ ان کا کہنا تھا کہ اب وقت بدل گیا ہے، ثبوت اتنی وضاحت کے ساتھ موجود ہوتے ہیں کہ ملزم کا بچنا مشکل ہو جاتا ہے، اس لیے عدلیہ کو بھی پرانی سوچ تبدیل کرنی چاہیے۔ انہوں نے متاثرہ خواتین کو قانونی تحفظ کی یقین دہانی کراتے ہوئے بتایا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارہ (FIA) کی سائبر کرائم ونگ نے خصوصی موبائل ایپلیکیشن تیار کی ہے جس کے ذریعے کوئی بھی خاتون گھر بیٹھے فوری شکایت درج کروا سکتی ہے اور قانونی کارروائی شروع ہو جاتی ہے۔
وزیرِ قانون نے عالمی برادری سے بھی اپیل کی کہ ڈیجیٹل ہراسانی کو صنفی تشدد کی ایک نئی شکل تسلیم کرتے ہوئے اس کے خلاف مشترکہ حکمتِ عملی بنائی جائے۔