خبریں ہوں یا تجزیے — عالمی منظرنامہ، صرف "صدائے روس" پر۔

LN

نیٹو ممالک میری مرضی کے مطابق چلتے ہیں، ٹرمپ کا دعویٰ

Donald Trump

نیٹو ممالک میری مرضی کے مطابق چلتے ہیں، ٹرمپ کا دعویٰ

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ نیٹو کے تمام رہنما اب ان کی پالیسیوں سے مکمل طور پر متفق ہیں اور ان کی قیادت کی وجہ سے امریکہ کی عالمی ساکھ میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ منگل کو سی این بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا کہ ان کے اقتدار میں آنے سے چند ماہ قبل تک امریکہ ایک مردہ ملک تھا، لیکن اب وہ “دنیا کا سب سے مقبول ملک” بن چکا ہے۔ ٹرمپ نے مزید کہا یہ بات نیٹو کے ہر رہنما نے مجھے خود کہی ہے، اور وہ سب وہی کرتے ہیں جو میں چاہتا ہوں۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، اور قطر کے رہنماؤں نے بھی ان کی قیادت کی تعریف کی ہے۔ ان کا کہنا تھا: “میں خوشی سے ان کی مدد کرتا ہوں۔ یاد رہے کہ ٹرمپ نے کئی سالوں سے نیٹو رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے دفاعی اخراجات میں اضافہ کریں، بصورت دیگر امریکہ ان کی حفاظت کا پابند نہیں ہوگا۔ جولائی میں ہونے والے نیٹو سربراہی اجلاس میں رکن ممالک نے اعلان کیا کہ وہ سن 2035 تک اپنے دفاعی اخراجات کو جی ڈی پی کے پانچ فیصد تک بڑھائیں گے، جو اس سے قبل صرف دو فیصد تھا۔

ٹرمپ نے اسی اجلاس میں یہ اعلان بھی کیا کہ یورپی یونین، امریکہ سے حاصل کردہ تمام فوجی ساز و سامان کی لاگت کا “سو فیصد” ادا کرے گی۔ ان کے بقول اس سازوسامان کا بڑا حصہ یوکرین کو بھیجا جائے گا۔ اسی اجلاس میں نیٹو کے سیکرٹری جنرل مارک روٹے نے ٹرمپ کو “ڈیڈی” کہہ کر پکارا اور کہا کہ بعض اوقات “ڈیڈی کو سخت زبان استعمال کرنی پڑتی ہے۔” یہ تبصرہ اس وقت سامنے آیا جب ٹرمپ نے اسرائیل اور ایران کے درمیان حالیہ بارہ روزہ جنگ کے دوران ایک دوسرے پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے الزامات پر دونوں ممالک کو “اسکول کے دو جھگڑالو بچوں” سے تشبیہ دی اور کہا کہ “انھیں خود نہیں پتا کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔ روٹے کے “ڈیڈی” والے تبصرے پر مغربی میڈیا میں شدید تنقید کی گئی، اسے “شرمناک چاپلوسی” اور “جدید تاریخ کی ایک شرمناک ترین مثال” قرار دیا گیا۔ تاہم بعد میں روٹے نے اپنے بیان کا دفاع کرتے ہوئے ٹرمپ کو “اچھا دوست” اور “یورپی نیٹو اراکین کو دفاعی اخراجات بڑھانے پر آمادہ کرنے والا قائد” قرار دیا۔ یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب عالمی سیاست میں نیٹو کی حکمت عملی، یوکرین جنگ، اور مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر شدید دباؤ پایا جاتا ہے، اور ٹرمپ کی قیادت ایک بار پھر عالمی منظرنامے پر متنازع مگر مرکزی حیثیت اختیار کرتی جا رہی ہے۔

شئیر کریں: ۔