نوبیل امن انعام یافتہ خاتون نے اپنے ہی ملک پر امریکی فوجی حملے کی حمایت کردی
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
وینیزویلا کی اپوزیشن رہنما اور رواں سال کی نوبیل امن انعام یافتہ ماریا کورینا ماچادو نے اپنے ہی ملک پر امریکی فوجی حملے کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی عسکری دباؤ ہی صدر نکولس مادورو کو اقتدار چھوڑنے پر مجبور کرسکتا ہے۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق امریکہ نے حالیہ ہفتوں میں وینیزویلا کے ساحل کے قریب 16 ہزار فوجی اہلکار تعینات کیے ہیں، جن میں 10 ہزار سپاہی اور 6 ہزار بحری اہلکار شامل ہیں۔ امریکی بحری بیڑہ یو ایس ایس جیرالڈ آر فورڈ بھی آئندہ ہفتے علاقے میں پہنچنے والا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اگرچہ وینیزویلا پر براہِ راست حملے کے امکان کی تردید کی ہے، تاہم ذرائع کے مطابق انہوں نے مبینہ ’’نشانہ فہرست‘‘ کا جائزہ لیا ہے۔ بلومبرگ کے پروگرام ’دی مشال حسین شو‘ میں بات کرتے ہوئے ماچادو نے کہا میں سمجھتی ہوں کہ جو عسکری دباؤ بڑھایا جا رہا ہے، وہی واحد راستہ ہے جس سے مادورو کو یہ احساس دلایا جا سکتا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ وہ اقتدار چھوڑ دے۔ ماچادو نے دعویٰ کیا کہ مادورو نے گزشتہ سال کے انتخابات میں غیر قانونی طور پر اقتدار پر قبضہ کیا، جب کہ حقیقی جیت اپوزیشن امیدوار ایڈمنڈو گونزالیز اُریتیا کی ہوئی تھی۔ ان کے مطابق مادورو کو ہٹانا ’’روایتی طرز کی حکومت کی تبدیلی‘‘ نہیں بلکہ ’’عوام کی مرضی کا نفاذ‘‘ ہے، کیونکہ وہ ’’ایک منتخب صدر نہیں بلکہ منشیات کے دہشتگرد گروہ کے سرغنہ‘‘ ہیں۔
صدر مادورو نے جوابی بیان میں ماچادو پر الزام عائد کیا کہ وہ امریکی فنڈز کے ذریعے فاشسٹ گروہوں کی سرپرستی کر رہی ہیں اور واشنگٹن کے ایجنڈے پر کام کر رہی ہیں۔ یاد رہے کہ 2005 میں ماچادو نے امریکی صدر جارج ڈبلیو بش سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات بھی کی تھی۔ ماچادو کا کہنا تھا کہ اگرچہ براہِ راست حملہ ضروری نہیں، لیکن “ایک قابلِ اعتبار خطرہ” پیدا کرنا ناگزیر ہے تاکہ حکومت دباؤ میں آئے۔ ان کے مطابق وینیزویلا کی فوج اور پولیس کا 80 فیصد حصہ اپوزیشن کے ساتھ ہے اور جیسے ہی عمل شروع ہوگا، “انتظامی تبدیلی منظم انداز میں واقع ہوگی”۔ دوسری جانب صدر مادورو نے امریکی الزامات کو جھوٹ اور جنگی بہانہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ واشنگٹن “ایک نئی جنگ گھڑ رہا ہے”۔ وینیزویلا نے امریکہ کے اقدامات کو خودمختاری کی خلاف ورزی اور بغاوت کی کوشش قرار دیتے ہوئے روس، چین اور ایران سے دفاعی مدد کی درخواست کی ہے۔ روس نے حال ہی میں وینیزویلا کے ساتھ اسٹریٹیجک شراکت داری کے معاہدے کی توثیق کی ہے اور امریکی عسکری مہم جوئی کو سخت الفاظ میں مسترد کیا ہے۔