روس- جاپان امن معاہدے کا کوئی امکان نہیں، نائب روسی وزیر خارجہ
ماسکو (صداۓ روس)
روس کے نائب وزیر خارجہ آندرے رودینکو نے واضح کیا ہے کہ جاپان کی روس مخالف پالیسی برقرار رہنے کی صورت میں امن معاہدے پر کوئی مذاکرات ممکن نہیں۔ ان کا کہنا تھا: “جاپان جو چاہے باتیں کرتا رہے، جب تک وہ اپنا رویہ تبدیل نہیں کرتا، مذاکرات نہیں ہوں گے۔” یہ بیان جاپان کی وزارت خارجہ کے اس اعلان کے بعد آیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ جاپان روس کے ساتھ امن معاہدہ کرنے کا خواہاں ہے، باوجود اس کے کہ دونوں ممالک کے تعلقات کشیدہ ہیں۔ تاہم کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے بھی جاپان کے روس مخالف اقدامات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ ایسی صورت میں مذاکرات ممکن نہیں۔
خیال رہے جنگِ عظیم دوم کے بعد سے روس اور جاپان کے درمیان جنوبی کوریل جزائر کی ملکیت پر تنازع چل رہا ہے۔ یہ جزائر — ایتوروپ، کُناشی، شیکوتان اور ہابومائی — روس کے زیرِ انتظام ہیں، لیکن جاپان ان پر اپنا دعویٰ کرتا ہے۔ 1956 میں دونوں ممالک نے جنگ بندی کا معاہدہ کیا اور سفارتی تعلقات بحال ہوئے، مگر امن معاہدہ آج تک نہیں ہو سکا۔ روسی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ کوریل جزائر پر روسی خودمختاری ناقابلِ بحث ہے اور بین الاقوامی معاہدے اس کی تصدیق کرتے ہیں۔
جاپان نے یوکرین جنگ پر روس پر یک طرفہ پابندیاں عائد کیں۔ اس کے بعد روس نے امن معاہدے سے متعلق تمام مذاکرات معطل کر دیے۔ جب تک جاپان اپنی روس مخالف پالیسی تبدیل نہیں کرتا، روس کا مؤقف یہی ہے کہ امن معاہدے پر کوئی بات چیت نہیں ہو سکتی۔ یہ تنازعہ نہ صرف دونوں ممالک کے تعلقات میں رکاوٹ ہے بلکہ پورے مشرقی ایشیا میں جغرافیائی سیاست پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔ اگر آپ چاہیں تو میں اس تاریخی تنازع پر ایک مکمل بیک گراؤنڈ رپورٹ یا تجزیہ بھی تیار کر سکتا ہوں۔