روس نے نئی ایٹمی آبدوز “خابارووسک” سمندر میں اتار دی

Russian Submarine Russian Submarine

روس نے نئی ایٹمی آبدوز “خابارووسک” سمندر میں اتار دی

ماسکو(صداۓ روس)
روس نے اپنی جدید ترین ایٹمی آبدوز “خابارووسک” (Khabarovsk) کو باضابطہ طور پر سمندر میں اتار دیا ہے۔ یہ آبدوز ایٹمی توانائی سے چلنے والے “پوسائیڈن” (Poseidon) نامی ڈرون کو لے جانے کے لیے خصوصی طور پر تیار کی گئی ہے۔ روسی وزارتِ دفاع کے مطابق سیورودوِنسک (Severodvinsk) شہر میں منعقدہ تقریب میں وزیرِ دفاع آندرے بیلوسوف اور دیگر اعلیٰ فوجی حکام شریک ہوئے۔ بیلوسوف نے کہا آج ہمارے لیے ایک تاریخی دن ہے، کیونکہ معروف شپ یارڈ سیوماش سے بھاری ایٹمی میزائل بردار آبدوز ‘خابارووسک’ کو لانچ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ آبدوز زیرِ آب ہتھیاروں اور خودکار روبوٹک نظاموں سے لیس ہے، جو روس کی سمندری سرحدوں کے تحفظ اور عالمی سمندروں میں قومی مفادات کے دفاع میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔ وزیرِ دفاع نے یہ بھی بتایا کہ آبدوز کو سمندری آزمائشوں (Sea Trials) کے کئی مراحل سے گزرنا باقی ہیں۔ روس کی بحریہ کے سابق چیف آف اسٹاف ایڈمرل وکٹر کراوچینکو نے خبر رساں ادارے RIA Novosti کو بتایا کہ “خابارووسک” کو خاص طور پر **پوسائیڈن ڈرون کے لیے ڈیزائن اور تعمیر کیا گیا ہے۔ روسی صدر ولادیمیر پوتن کے مطابق پوسائیڈن ڈرون کو دنیا کا کوئی بھی دفاعی نظام روک نہیں سکتا۔
گزشتہ ہفتے روس نے پوسائیڈن ڈرون اور لامحدود رینج والے “بریویسٹنک” (Burevestnik) کروز میزائل کے کامیاب تجربات کیے، جن کا اعلان صدر پوتن نے بدھ کے روز کیا تھا۔ یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب یوکرین امن مذاکرات تعطل کا شکار ہیں اور امریکہ کی جانب سے “ٹام ہاک” میزائلز کی ممکنہ فراہمی پر بحث جاری ہے۔

ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو اعلان کیا کہ انہوں نے وزارتِ جنگ کو ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کرنے کی ہدایت دی ہے، جس کی وجہ روس اور چین کے ساتھ بڑھتی ہوئی اسٹریٹیجک مسابقت بتائی گئی ہے۔ تاہم کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف کے مطابق روس اب بھی امریکہ کے ساتھ کسی “ہتھیاروں کی دوڑ” میں شامل نہیں ہے۔

Advertisement