امن مذاکرات کے لیے تیار، مگر کیف کو فائدہ نہیں اٹھانے دیں گے، روس
ماسکو (صداۓ روس)
اقوام متحدہ میں روس کے مستقل نمائندے واسلی نیبینزیا نے کہا ہے کہ روس یوکرین بحران کے حل کے لیے بامعنی اور سنجیدہ مذاکرات کے لیے تیار ہے، تاہم وہ اس عمل کو یوکرین کے فوجی طاقت میں اضافے کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں خطاب کرتے ہوئے کہا: “ہم عملی اور سنجیدہ مکالمے کے لیے تیار ہیں، لیکن ہمیں دھوکہ نہیں دیا جا سکتا، نہ ہی ہم مذاکرات کو کیف کی فوجی طاقت بڑھانے کے لیے استعمال کرنے دیں گے۔”
نیبینزیا نے کہا کہ روس اور امریکہ کے درمیان بات چیت کا مقصد یوکرین تنازع کا پائیدار اور طویل مدتی حل تلاش کرنا ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ مسئلے کی بنیادی وجوہات کو سمجھا جائے، جن میں سے ایک ہے: مغربی ہتھیاروں کی یوکرین میں ترسیل — جو روسی دعوے کے مطابق جنگ سے پہلے ہی جاری تھی اور منسک معاہدوں کی آڑ میں کی جا رہی تھی۔ اس سے قبل 18 فروری: ریاض (سعودی عرب) میں روسی و امریکی وفود کے درمیان یوکرین تنازع کے حل پر پہلا دور ہوا اور27 فروری: استنبول میں تکنیکی ٹیموں کی ملاقات، جس میں سفارتی امور پر بات چیت ہوئی۔ 24 مارچ: ریاض میں بلیک سی اناج معاہدے کی بحالی پر بات چیت کی گئی.ان مذاکرات میں روس کی جانب سے سرگئی لاوروف، یوری اوشاکوف اور کریل دیمتریف جبکہ امریکہ کی جانب سے مارکو روبیو، مائیک والٹز اور اسٹیون وٹکوف شامل تھے۔
روسی مؤقف واضح ہے: مذاکرات صرف اسی صورت میں ممکن ہیں جب ان کا مقصد حقیقی امن ہو، نہ کہ یوکرین کو مزید مسلح کرنا۔ روس مغربی طاقتوں پر دھوکہ دہی اور یوکرین کو جنگی آلات کی فراہمی کے ذریعے تنازع کو طول دینے کا الزام لگاتا رہا ہے۔ اگر آپ چاہیں تو ان مذاکرات کے سفارتی، عسکری یا سیاسی پہلوؤں پر تفصیلی تجزیہ بھی فراہم کیا جا سکتا ہے۔