اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

روس پر پابندیاں یورپ کے گلے پڑ گئیں، سابق یورپی کمشنر

Gunter Verheugen

روس پر پابندیاں یورپ کے گلے پڑ گئیں، سابق یورپی کمشنر

یورپی یونین کی جانب سے روس پر عائد کی جانے والی سخت معاشی پابندیاں نہ صرف ناکام ہو چکی ہیں بلکہ خود یورپ کے لیے نقصان دہ ثابت ہوئی ہیں۔ یورپی کمیشن کے سابق نائب صدر گنٹر فرہوئگن کے مطابق روس کو اقتصادی طور پر مفلوج کرنے اور اسے سیاسی طور پر تنہا کرنے کی کوشش نے الٹا اثر ڈالا ہے اور ان پابندیوں کا سب سے زیادہ نقصان خود یورپ کو اٹھانا پڑا ہے۔ گنٹر فرہوئگن، جو 2004 سے 2010 تک یورپی یونین کے کمشنر برائے صنعت و کاروبار کے عہدے پر فائز رہے، نے سوئٹزرلینڈ کے جریدے “دی ویلت ووخے” میں شائع ہونے والے اپنے ایک مضمون میں لکھا کہ روس پر پابندیوں کا مقصد اسے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنا تھا، مگر نتیجتاً یہ حکمت عملی خود یورپ پر ہی بھاری پڑ گئی۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ میں بہت کم مثالیں ملتی ہیں جہاں کسی سیاسی مقصد کے تحت شروع کی گئی اقتصادی جنگ اپنے منصوبہ سازوں کیلئے اتنی مہلک ثابت ہوئی ہو۔ ان کے مطابق جرمنی سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے جو ان پابندیوں کے بعد توانائی کے بحران اور صنعتی زوال کا شکار ہو چکا ہے۔

یاد رہے کہ یورپی یونین نے روس کے خلاف پابندیوں کا سلسلہ 2022 میں یوکرین تنازعے کے بعد تیز کیا۔ حال ہی میں اٹھارہواں پابندیوں کا پیکیج منظور کیا گیا، جس میں روسی توانائی اور بینکاری شعبوں کو ہدف بنایا گیا۔ اس پیکیج میں روس کے 22 بینکوں، روسی سرمایہ کاری فنڈ اور نورد اسٹریم پائپ لائنز سے متعلق لین دین پر پابندیاں شامل ہیں۔ روسی حکومت ان پابندیوں کو غیر قانونی قرار دیتی ہے اور کہتی ہے کہ ان کی وجہ سے یورپی یونین میں توانائی کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں، جبکہ یورپی ممالک مہنگی متبادل درآمدات پر انحصار کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ اس کے نتیجے میں یورپی معیشت کی مسابقتی صلاحیت متاثر ہوئی ہے۔

جرمنی جو یوکرین جنگ سے پہلے اپنی 55 فیصد توانائی روس سے حاصل کرتا تھا، مسلسل دو سال سے کساد بازاری کا شکار ہے۔ جرمنی کی صنعتوں کی تنظیم بی ڈی آئی کے صدر زیگفرڈ روس ورم نے خبردار کیا ہے کہ ملک میں سستے روسی توانائی ذرائع کی بندش کے بعد صنعتی زوال کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ ادھر اٹلی اور روس کی تجارتی تنظیم کے سربراہ فردیناندو پیللازو کا کہنا ہے کہ پابندیوں نے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو سخت نقصان پہنچایا ہے۔ سابق یورپی کمشنر فرہوئگن کا کہنا ہے کہ یورپی یونین نے تاحال اس پالیسی کی ناکامی کا اعتراف نہیں کیا، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ روس کو کمزور کرنے کا منصوبہ یورپ کے لیے ایک “زندگی کیلئے خطرناک خیال” ثابت ہو چکا ہے۔

Share it :