روس یوکرین کے مذاکرات سے انکار تک خصوصی فوجی آپریشن جاری رہے گا، روس

Kremlin Kremlin

روس یوکرین کے مذاکرات سے انکار تک خصوصی فوجی آپریشن جاری رہے گا، روس

ماسکو (صداۓ روس)
روس کے صدارتی ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ یوکرین کی جانب سے مذاکرات کے دروازے بند کیے جانے کے باعث روس اپنے خصوصی فوجی آپریشن کو جاری رکھنے پر مجبور ہے۔ جمعرات کو ماسکو میں پریس بریفنگ کے دوران دمتری پیسکوف نے کہا جب مذاکرات جاری رکھنے کا موقع موجود نہیں رہا تو ہمیں سپریم کمانڈر انچیف اور صدر ولادیمیر پوتن کی جانب سے طے کردہ اہداف کے حصول کے لیے خصوصی فوجی آپریشن جاری رکھنا ہوگا۔ انہوں نے واضح کیا کہ روس اب بھی سیاسی و سفارتی ذرائع سے تنازع کے حل کے لیے تیار ہے، لیکن یوکرینی حکومت کی جانب سے مذاکرات سے انکار نے یہ راستہ بند کر دیا ہے۔ روس یوکرینی تنازع کو سیاسی و سفارتی ذرائع سے حل کرنے کے لیے کھلا ہے، مگر جب کییف حکومت نے خود یہ دروازے بند کر دیے ہیں، تو پھر ہم اپنی فوجی کارروائی جاری رکھنے پر مجبور ہیں،” پیسکوف نے کہا برطانوی جریدے ’دی ٹائمز‘ نے 12 نومبر کو یوکرین کے نائب وزیرِ خارجہ سرگئی کسلٹسیا کے انٹرویو پر مبنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ یوکرین نے اس سال روس کے ساتھ مذاکرات میں کسی قسم کی پیش رفت نہ ہونے کے باعث رابطے ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

روس کی جانب سے اس کے برعکس بارہا مذاکرات کی بحالی کی آمادگی ظاہر کی گئی ہے۔ روسی وزیرِ خارجہ سرگئی لاوروف نے ستمبر کے اوائل میں بھی اس مؤقف کو دہرایا تھا کہ یوکرینی بحران کا سفارتی حل روس کی ترجیح ہے۔ ان کے مطابق، فریقین نے سال کے اوائل میں ہونے والے تین مرحلوں کے براہِ راست مذاکرات میں کچھ پیش رفت بھی کی تھی۔ روسی وزارتِ خارجہ کے سی آئی ایس ممالک کے دوسرے ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر الیگزی پولیشچک نے 12 نومبر کو تصدیق کی تھی کہ روس استانبول مذاکرات کی بحالی کے لیے تیار ہے اور اب “گیند یوکرین کے کورٹ میں ہے”۔ یاد رہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان پہلا دورِ مذاکرات 16 مئی کو استنبول میں ہوا تھا جس میں قیدیوں کے تبادلے پر “1000 کے بدلے 1000” کے فارمولے پر اتفاق ہوا تھا۔ دوسرا دور 2 جون کو منعقد ہوا جس میں دونوں فریقین نے امن شرائط کے مسودے کا تبادلہ کیا اور شدید زخمی فوجیوں کے ساتھ ساتھ ہلاک شدہ اہلکاروں کی لاشوں کے تبادلے پر بھی اتفاق کیا۔ تیسرا دور 23 جولائی کو استنبول میں ہوا، جس سے قبل روسی صدر کے معاون ولادیمیر میدینسکی اور یوکرین کے قومی سلامتی و دفاعی کونسل کے سیکریٹری رسٹم عمروف کے درمیان ایک علیحدہ ملاقات بھی ہوئی۔ اجتماعی اجلاس تقریباً 40 منٹ جاری رہا جس میں فریقین نے پیش کردہ مسودات پر بات چیت کی۔

Advertisement