روس کی کینسر ویکسین تیار، مریضوں کو چند ماہ میں دی جائے گی
ماسکو(صداۓ روس)
روس کے معروف گمالیا ریسرچ انسٹیٹیوٹ آف ایپی ڈیمولوجی اینڈ مائیکروبیالوجی نے اعلان کیا ہے کہ چند مہینوں میں کینسر کے مریضوں کو ایک جدید، ذاتی نوعیت کی ویکسین دینا شروع کی جائے گی۔ ادارے کے ڈائریکٹر الیگزینڈر گنٹسبرگ کے مطابق یہ ویکسین ایم آر این اے ٹیکنالوجی پر مبنی ہے اور مریض کے اپنے جینیاتی ڈیٹا کی مدد سے تیار کی جاتی ہے، جس سے وہ صرف اسی فرد کے لیے مؤثر ہوتی ہے۔
یہ ویکسین ابتدائی طور پر میلا نوما (جلد کے کینسر) کے مریضوں کے لیے بنائی گئی ہے، اور اس کی آزمائش کا مرحلہ جلد ہی ماسکو کے دو اہم اداروں، ہرٹسن ریسرچ انسٹیٹیوٹ اور بلاخن کینسر سینٹر کے تعاون سے شروع ہوگا۔
گنٹسبرگ کے مطابق یہ دوا مکمل طور پر ہر مریض کے لیے الگ تیار کی جاتی ہے اور کسی دوسرے مریض پر استعمال نہیں کی جا سکتی۔ یہ ویکسین مریض کے جسم میں موجود رسولی سے حاصل شدہ نیو اینٹیجنز کی بنیاد پر تیار کی جاتی ہے، جو جسم کے مدافعتی نظام کو متحرک کر کے سرطانی خلیات کو تباہ کرتی ہے۔ اس میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا بھی استعمال کیا گیا ہے تاکہ ہر مریض کی مخصوص بیماری کے مطابق ویکسین ایک ہفتے کے اندر تیار کی جا سکے۔
روسی حکومت نے اس ذاتی نوعیت کی ویکسین کے لیے ایک نیا ریگولیٹری فریم ورک بھی اپنایا ہے، کیونکہ یہ روایتی دوا سازی کے عمل سے مختلف ہے۔ یہ ویکسین پہلے جانوروں پر کامیابی سے آزمائی جا چکی ہے، جبکہ محدود انسانی آزمائش میں بھی مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔
گمالیا سینٹر، جو اس سے قبل کووِڈ-19 کی عالمی سطح پر مشہور ویکسین سپوتنک وی تیار کر چکا ہے، اب کینسر کی دیگر اقسام جیسے کہ پینکریاٹک، گردے اور پھیپھڑوں کے کینسر کے لیے بھی ایسے ماڈلز پر کام کر رہا ہے۔
روس کی وزارتِ صحت کے مطابق ملک میں اس وقت تقریباً 40 لاکھ کینسر کے مریض موجود ہیں اور ہر سال 6 لاکھ 25 ہزار نئے کیسز رپورٹ ہوتے ہیں۔ اگر یہ ویکسین آزمائش میں محفوظ اور مؤثر ثابت ہوئی، تو یہ روس کی صحت عامہ کی حکمتِ عملی میں ایک انقلابی قدم ثابت ہو سکتی ہے۔
گنٹسبرگ نے تصدیق کی ہے کہ کئی بین الاقوامی ادارے بھی اس منصوبے میں شمولیت کے خواہاں ہیں، جس سے یہ روسی پیش رفت عالمی سطح پر بھی اہمیت اختیار کر رہی ہے۔