امریکا میں سفیر کی عدم موجودگی تجارتی مذاکرات میں رکاوٹ نہیں ، جنوبی افریقہ
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
جنوبی افریقہ کے بین الاقوامی تعلقات کے وزیر رونالڈ لامولا نے کہا ہے کہ امریکا میں اس وقت جنوبی افریقہ کا کوئی سفیر موجود نہ ہونے کے باوجود واشنگٹن کے ساتھ تجارتی مذاکرات پر کوئی منفی اثر نہیں پڑا۔ ان کا یہ بیان امریکا کی جانب سے جنوبی افریقہ پر تیس فیصد درآمدی محصولات عائد کرنے کے فیصلے کے بعد سامنے آیا ہے۔سوموار کو ایخورولینی کے جرمسٹن سول سنٹر میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران، وزیر تجارت، صنعت و مسابقت پارکس تاؤ کے ہمراہ گفتگو کرتے ہوئے، لامولا نے سابق سفیر ابراہیم رسول کی برطرفی کے بعد پیدا ہونے والے سفارتی بحران پر روشنی ڈالی۔ لامولا نے تصدیق کی کہ “ہمارے پاس امریکا میں سفیر تھا، جسے نکال دیا گیا۔ صدر سیرل راما فوسا ہمیشہ امریکا کو سفارتی سطح پر ترجیح دیتے آئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ابراہیم رسول کی برطرفی کے باعث نیا سفیر تعینات کرنا ایک پیچیدہ عمل بن چکا ہے اور اب اس میں معمول سے زیادہ احتیاط برتی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ عمل اب اپنے آخری مراحل میں ہے اور جلد ہی صدر خود نئے سفیر کا اعلان کریں گے، جیسا کہ آئین کے مطابق ان کا اختیار ہے۔ واضح رہے کہ امریکا کی سابق حکومت نے اگست آٹھ سے نافذ ہونے والی پالیسی کے تحت جنوبی افریقہ پر تیس فیصد، جبکہ لیسوتھو اور زمبابوے جیسے دیگر افریقی ممالک پر پندرہ فیصد درآمدی محصولات لاگو کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جو کہ جنوبی افریقہ کے لیے نسبتاً سخت اقدام تصور کیا جا رہا ہے۔
تاہم، وزیر لامولا نے اس تاثر کو مسترد کر دیا کہ واشنگٹن میں سفیر کی غیر موجودگی جنوبی افریقہ کی تجارتی پوزیشن کو کمزور کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “سفیر تجارتی معاہدے طے نہیں کرتے۔ یہ عمل متعلقہ محکمہ یعنی محکمہ تجارت، صنعت و مسابقت کی نگرانی میں جاری ہے، اور وزارت بین الاقوامی تعلقات و تعاون صرف معاونت فراہم کرتی ہے۔ لامولا نے بتایا کہ اس وقت واشنگٹن میں جنوبی افریقہ کا ناظم الامور موجود ہے، جو مختلف فریقوں سے رابطے میں ہے لیکن تجارتی مذاکرات کی قیادت نہیں کرتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کئی ایسے ممالک بھی ہیں جن کے سفیر واشنگٹن میں موجود ہیں، لیکن وہ اب تک کوئی تجارتی معاہدہ طے نہیں کر پائے۔
انہوں نے اس بات کو بھی رد کیا کہ جنوبی افریقہ کو محصولات میں رعایت نہ ملنے کی وجہ سفیر کی غیر موجودگی ہے۔ ان کے بقول، “اگر ایسا ہوتا تو پھر وہ تمام ممالک جن کے سفیر موجود ہیں، اُنہیں کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔ یہ ایک عالمی مسئلہ ہے، صرف جنوبی افریقہ کا نہیں۔ ابراہیم رسول، جو ۲۰۱۰ سے ۲۰۱۵ تک سابق صدر باراک اوباما کے دور میں امریکا میں جنوبی افریقہ کے سفیر رہ چکے تھے، کو جنوری ۲۰۲۵ میں دوبارہ اس عہدے پر تعینات کیا گیا تھا۔ مارچ میں ایک ویب سیمینار کے دوران اُن کے ریمارکس کے بعد انہیں عہدے سے برطرف کر دیا گیا۔ سیمینار میں رسول نے جنوبی افریقہ کے قومی مفاد کے فریم ورک کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ “میک امریکہ گریٹ اگین” تحریک دنیا میں ابھرتی ہوئی کثیر قطبی سیاست کی راہ میں ایک نظریاتی مزاحمت ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی تشویش ظاہر کی کہ جنوبی افریقہ نے جی ۲۰ کی صدارت امریکا کے حوالے کی ہے۔ اس تمام تناظر میں وزیر لامولا نے ایک بار پھر یقین دہانی کرائی کہ نئے سفیر کی تقرری جلد متوقع ہے۔