’’زار بمبا‘‘ کا تجربہ جب روس نے دشمنوں کے منہ ہمیشہ کیلئے بند کردیے

Nuclear Attack Nuclear Attack

’’زار بمبا‘‘ کا تجربہ جب روس نے دشمنوں کے منہ ہمیشہ کیلئے بند کردیے

ماسکو(صداۓ روس)
تاریخ کے سب سے طاقتور ایٹمی دھماکے ’’زار بمبا‘‘ (Tsar Bomba) نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ یہ 50 میگاٹن کی ہائیڈروجن بم تھی جسے سوویت یونین نے 30 اکتوبر 1961 کو آرکٹک کے علاقے ’’نووایا زیملیہ‘‘ میں آزمایا۔ اس بم کا باضابطہ نام RDS-220 تھا جبکہ اسے ’’بگ آئیون‘‘ (Big Ivan) کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ ابتدائی طور پر اس بم کو 100 میگاٹن طاقت کا بنانے کا منصوبہ تھا لیکن تابکاری کے اثرات کو کم کرنے کے لیے اسے 50 میگاٹن تک محدود کر دیا گیا۔ اس کی تباہ کن طاقت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ یہ ہیرُوشیما پر گرائے گئے ایٹم بم سے تقریباً 3,800 گنا زیادہ طاقتور تھی۔ دھماکے کے وقت 13 ہزار فٹ کی بلندی پر بم کو پھاڑا گیا تاکہ زمین پر اثرات کچھ کم ہوں، مگر اس کے باوجود 35 میل کے دائرے میں ہر چیز بھاپ بن گئی۔ لکڑی کے مکانات 100 میل کے فاصلے تک تباہ ہو گئے جبکہ 150 میل دور تک شدید جھٹکے محسوس کیے گئے۔ اس کے نتیجے میں تقریباً 40 میل بلند ایک دیوہیکل ایٹمی بادل اُٹھا جو انسانی تاریخ میں اپنی نوعیت کا منفرد منظر تھا۔

اس خوفناک تجربے نے نہ صرف دنیا بھر میں روسی عسکری طاقت کا پیغام پہنچایا بلکہ عالمی سطح پر ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ پر بھی گہرا اثر ڈالا۔ دیگر ممالک نے اس اقدام کی مذمت کی، جس کے بعد 1963 میں Limited Test Ban Treaty پر دستخط ہوئے، جس نے فضائی، خلائی اور آبی ایٹمی تجربات پر پابندی عائد کی۔ ’’زار بمبا‘‘ آج بھی انسانی تاریخ کا سب سے طاقتور ایٹمی دھماکہ مانا جاتا ہے — ایک ایسا لمحہ جس نے دنیا کو دکھایا کہ اگر ایٹمی طاقت قابو سے باہر ہو جائے تو زمین پر زندگی کا وجود لمحوں میں مٹ سکتا ہے۔

Advertisement