برطانیہ میں پناہ گزینوں کے قیمتی سامان کی ضبطی کا امکان، وزیرِ مملکت
ماسکو(انٹرنیشنل ڈیسک)
برطانیہ کے وزیرِ مملکت برائے بارڈر سکیورٹی و اسائلم، ایلیکس نوریس نے کہا ہے کہ برطانیہ پہنچنے والے پناہ گزینوں کے قیمتی سامان کو ضبط کر کے حکومتی اخراجات پورے کیے جاسکتے ہیں۔ یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب وزیرِ داخلہ شبانہ محمود پارلیمنٹ میں امیگریشن پالیسی میں بڑی تبدیلیوں کا اعلان کرنے والی ہیں۔ نوریس کے مطابق اگر پناہ کے متلاشی افراد کے پاس مہنگی گاڑیاں، ای بائکس یا بینک میں بڑی رقم موجود ہو تو انہیں سرکاری سہولیات کے اخراجات میں حصہ ڈالنا چاہیے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ حکومت ’’لوگوں کی وراثتی یا جذباتی اہمیت رکھنے والی اشیا‘‘ ضبط نہیں کرے گی، مگر اگر کوئی ’’سونے کی انگوٹھیوں سے بھرا بیگ‘‘ لے کر آئے تو معاملہ مختلف ہوگا۔
برطانوی میڈیا کے مطابق یہ تجویز ڈنمارک کے سخت اسائلم ماڈل سے متاثر ہے، جس میں حکام قیمتی اشیا یا نقد رقم کو ایک مخصوص حد سے زیادہ ہونے پر ضبط کر لیتے ہیں۔ سوئٹزرلینڈ میں بھی اسی نوعیت کے قوانین نافذ ہیں، جہاں 900 یورو سے زائد مالیت کی اشیا ریاست کے اخراجات پورے کرنے کے لیے لی جاسکتی ہیں۔
شبانہ محمود کی مجوزہ امیگریشن اصلاحات میں اسائلم کیسز کے فیصلوں میں تیزی، حراستی مراکز کی گنجائش میں اضافہ، اور غیرقانونی پناہ گزینوں پر اخراجات کم کرنا شامل ہے۔ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کے پہلے چھ ماہ میں 1 لاکھ 11 ہزار سے زائد اسائلم درخواستیں موصول ہوچکی ہیں، جو 2021 کے مقابلے میں دوگنا ہیں۔ دریں اثنا، اینٹی امیگریشن اور یورپی یونین مخالف ریفارم پارٹی، جس کی قیادت نائجل فراج کر رہے ہیں، کی مقبولیت میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور تازہ سروے کے مطابق وہ 35 فیصد کے ساتھ سرِ فہرست ہے، جبکہ لیبر 20 فیصد اور کنزرویٹو 17 فیصد پر ہیں۔