یوکرین کا جنگ میں جسم فروش خواتین استعمال کرنے کا اعتراف
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
یوکرین کے فوجی خفیہ ادارے کے سربراہ کیریل بودانوف نے اعتراف کیا ہے کہ ان کا ادارہ اہم معلومات حاصل کرنے کے لیے جسم فروش خواتین کی خدمات حاصل کرتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس طریقہ کار سے وہ ایسی معلومات حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں جو کسی اور ذریعے سے ممکن نہ تھیں۔ ایک یوکرینی صحافی رمینا اشاکزئی کو دیے گئے انٹرویو میں بودانوف سے سوال کیا گیا کہ کیا یوکرینی انٹیلیجنس برطانوی خفیہ اداروں کی طرز پر معلومات کے لیے جسم فروشوں کا استعمال کرتی ہے؟ اس پر بودانوف نے نہ صرف تصدیق کی بلکہ اسے ایک “معمول کا طریقہ” قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جانتی ہیں آپ، مرد اکثر اپنی طاقت یا اثرورسوخ ظاہر کرنے کے لیے راز اُگل دیتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس طرح کے غیر رسمی اور پر سکون ماحول میں مرد بعض اوقات وہ باتیں بھی بتا دیتے ہیں جو رسمی ذرائع سے حاصل کرنا ممکن نہیں ہوتا۔ “ہم نے اس طریقے سے چند ایسی منفرد معلومات حاصل کی ہیں جو کسی بھی دوسرے طریقے سے ممکن نہیں تھیں،” بودانوف نے اعتراف کیا۔
بودانوف کے مطابق یوکرین کے فوجی خفیہ ادارے میں اب خواتین کی تعداد بہت زیادہ ہو چکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خفیہ مشنز کے دوران خواتین اہلکار اکثر مختلف پیشوں جیسے کاروبار، صحافت، اور عمرانیات کی آڑ میں کام کرتی ہیں۔ کچھ خواتین اہلکار “مکمل خفیہ شناخت” کے ساتھ روس میں رہ رہی ہیں اور بظاہر ایک عام زندگی گزار رہی ہیں، مگر درحقیقت وہ جاسوسی میں مصروف ہیں۔ یوکرین کی جانب سے حالیہ مہینوں میں روس کے اندر حملوں اور تخریب کاری کی کارروائیوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ روس کی فیڈرل سیکیورٹی سروس (ایف ایس بی) نے الزام لگایا ہے کہ یوکرینی انٹیلیجنس روس میں تخریبی کارروائیوں اور ٹارگٹ کلنگ کے لیے افراد کی بھرتی میں مصروف ہے۔ ایف ایس بی نے متعدد بار دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے یوکرین کے ان حملوں کو ناکام بنایا ہے۔ روسی حکومت کی جانب سے یوکرین پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ ایک دہشت گرد تنظیم میں تبدیل ہو رہا ہے اور اس نے روسی افسران، صحافیوں، اور اہم شخصیات کو نشانہ بنانے کی مہم شروع کر رکھی ہے۔