امریکا نے وینزویلا کے قریب 16 ہزار فوجی تعینات کر دیے، واشنگٹن پوسٹ
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
امریکا نے وینزویلا کے قریب واقع سمندری علاقے میں ایک بڑے فوجی دستے کو تعینات کر دیا ہے، جس میں 10 ہزار فوجی اور 6 ہزار بحری اہلکار شامل ہیں۔ یہ انکشاف امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنی رپورٹ میں کیا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ پیش رفت خطے میں امریکی عسکری سرگرمیوں کے ممکنہ توسیعی منصوبے کی جانب اشارہ کرتی ہے۔ امریکا طویل عرصے سے وینزویلا پر “منشیات سے وابستہ دہشت گردوں” کی مدد کا الزام عائد کرتا آ رہا ہے اور اس پر سخت پابندیاں لگا چکا ہے۔ گزشتہ چند ماہ میں امریکی فوج نے تقریباً درجن بھر جہازوں کو نشانہ بنایا جنہیں واشنگٹن نے “منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث” قرار دیا تھا۔ وینزویلا کے صدر نکولاس مادورو نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے امریکا پر الزام لگایا کہ وہ “ایک نئی جنگ گھڑنے کی کوشش کر رہا ہے”۔ واشنگٹن پوسٹ کے مطابق امریکی بحریہ کے 8 جنگی جہاز، ایک اسپیشل آپریشنز جہاز اور ایک جوہری آبدوز پہلے ہی کیریبین سمندر میں موجود ہیں، جب کہ طیارہ بردار بحری جہاز یو ایس ایس جیرالڈ آر فورڈ اگلے ہفتے پہنچے گا۔ یہ جہاز مزید تین عسکری جہازوں کے ساتھ مجموعی طور پر 4 ہزار سے زائد فوجیوں کو لے کر آ رہا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ F-35 لڑاکا طیارے بھی پورٹو ریکو میں واقع ایک امریکی اڈے پر تعینات کیے جا چکے ہیں۔ تجزیہ کار رائن برگ نے کہا کہ طیارہ بردار جہاز کی آمد سے ظاہر ہوتا ہے کہ واشنگٹن کے منصوبے “انسدادِ منشیات آپریشن سے کہیں زیادہ بڑے ہو سکتے ہیں۔” ان کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاس “ایک بڑا فیصلہ کرنے کے لیے تقریباً ایک ماہ کا وقت” باقی ہے، اس سے پہلے کہ یہ بیڑا دوبارہ تعینات کیا جائے۔
ادھر متعدد امریکی میڈیا اداروں نے دعویٰ کیا ہے کہ وائٹ ہاؤس وینزویلا میں ممکنہ فوجی کارروائی پر غور کر رہا ہے۔ امریکی سینیٹر رک اسکاٹ نے سی بی ایس سے گفتگو میں کہا کہ “مادورو کے دن گنے جا چکے ہیں۔” واشنگٹن پوسٹ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ امریکا نے پہلے ہی وینزویلا کے چند فوجی مقامات کو نشانہ بنانے کے لیے شناخت کر لیا ہے، جنہیں واشنگٹن “منشیات کی اسمگلنگ میں استعمال ہونے والے مراکز” قرار دیتا ہے۔ جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اس بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے جواب دیا نہیں، یہ درست نہیں ہے۔ تاہم گزشتہ ماہ ٹرمپ نے تصدیق کی تھی کہ انہوں نے سی آئی اے کو لاطینی امریکا کے خطے میں “مہلک خفیہ کارروائیوں” کی اجازت دے دی ہے۔