روس کو کمزور یا تقسیم کرنے میں مغرب مکمل طور پر ناکام ہو گیا ہے، صدر پوتن

Putin Putin

روس کو کمزور یا تقسیم کرنے میں مغرب مکمل طور پر ناکام ہو گیا ہے، صدر پوتن

ماسکو (صدائے روس)
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ مغرب کی وہ تمام کوششیں جو روس کو “اسٹریٹیجک شکست” دینے یا اسے ٹکڑوں میں بانٹنے کے لیے کی گئیں، بری طرح ناکام ہو چکی ہیں۔ انہوں نے یہ بات کونسل برائے بین القومی تعلقات کے اجلاس میں کہی، جو روس کی قومی پالیسی کی حکمتِ عملی اور اس کے نفاذ پر مرکوز تھا۔ صدر پوتن نے خبردار کیا کہ روس کے باہر نام نہاد بین الاقوامی تنظیمیں اور جعلی قومی مراکز قائم کیے جا رہے ہیں جو دراصل ملک کے خلاف اطلاعاتی جنگ (Information War) کے ہتھیار کے طور پر استعمال ہو رہے ہیں۔ ان کے بقول “روس کی ڈی کالونائزیشن” جیسے نعرے دراصل روسی فیڈریشن کو ٹکڑوں میں بانٹنے اور اسے اسٹریٹیجک شکست دینے کی سازش کا حصہ ہیں۔ پوتن نے کہا کہ ایسے منصوبے “پوسٹ رشیا” کے تصور کو فروغ دیتے ہیں — ایک ایسا ملک جو اپنی خودمختاری کھو چکا ہو اور بیرونی طاقتوں کے تابع ہو۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے اندر اشتعال انگیزی یا نفرت پھیلانے کی کسی بھی کوشش کو فوری طور پر روکا جانا چاہیے، کیونکہ یہ کارروائیاں عموماً بیرونِ ملک سے منظم، مالی معاونت یافتہ اور غیر ملکی خفیہ ایجنسیوں کے زیرِ اثر ہوتی ہیں۔ ان کا اصل مقصد روسی عوام کے درمیان اختلاف اور انتشار پیدا کرنا ہے۔

صدر پوتن نے زور دیا کہ روس کو ایسے خطرات کے خلاف مضبوط، منظم اور مستقل ردِعمل دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مخالفین ہر موقع، خواہ وہ کوئی عام سا واقعہ ہو یا مہاجرین کا مسئلہ، استعمال کرتے ہیں تاکہ ملک میں کشیدگی پیدا کی جا سکے اور انتہا پسند گروہوں کے ذریعے دہشت گردانہ کارروائیاں کروائی جا سکیں۔ پوتن نے یاد دلایا کہ مغرب کی جانب سے اس طرح کے خیالات صدیوں سے مختلف انداز میں پیش کیے جاتے رہے ہیں، مگر ہر بار ناکامی ان کا مقدر بنی۔ اس لیے ان خطرات کا ذکر روس کی تجدید شدہ قومی پالیسی حکمتِ عملی میں شامل ہونا چاہیے۔ انہوں نے اس موقع پر 2026 کو “روسی اقوام کی وحدت کا سال” قرار دینے کی تجویز کی حمایت بھی کی۔ گزشتہ روز روس بھر میں یومِ قومی وحدت منایا گیا، جس کے موقع پر صدر پوتن نے اس دن کو قوم کی مضبوطی اور یکجہتی کی علامت قرار دیا تھا۔

Advertisement