زیلنسکی کی روس کے اندر طویل فاصلے تک حملوں کی دھمکی
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے روس کے اندر گہرائی تک طویل فاصلے کے حملے کرنے کی دھمکی دی ہے، یہ بیان امریکہ کی جانب سے یوکرین کو فوجی امداد دوبارہ فراہم کرنے کے اعلان کے چند دن بعد سامنے آیا ہے۔ اتوار کو یوکرینی صدر نے وزیر دفاع رستم عمروف، مسلح افواج کے کمانڈر ان چیف الیگزینڈر سرسکی، اور چیف آف جنرل اسٹاف آندرے گناتوف کے ساتھ ملاقات کے بعد ایک بیان میں کہا ہماری یونٹس قابض فوج کو تباہ کرتی رہیں گی اور جنگ کو روسی سرزمین پر لے جانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گی۔ ہم اپنے نئے طویل فاصلے کے حملوں کی تیاری کر رہے ہیں۔
زیلنسکی نے مزید کہا کہ یوکرین امریکہ کے صدارتی نمائندے کیتھ کیلاگ کے دورے کی تیاری کر رہا ہے، اور ہتھیاروں کی فراہمی اور دفاعی پیداوار کو بڑھانے کے لیے شراکت داروں کے ساتھ کام کرے گا۔ حالیہ ہفتوں میں یوکرین نے روس کے اندر کئی عسکری ہوائی اڈوں کو نشانہ بنایا جہاں اسٹریٹجک بمبار تعینات تھے۔ ماسکو کے مطابق، یوکرینی ڈرونز اور میزائلوں نے متعدد بار روسی رہائشی عمارتوں اور دیگر شہری انفراسٹرکچر کو بھی نشانہ بنایا۔ روس نے یوکرین پر 31 مارچ کو مسافر ٹرین کی پٹری سے اترنے کا الزام بھی عائد کیا، جس میں سات افراد ہلاک ہوئے تھے۔
یورپی یونین نے حالیہ مہینوں میں سینکڑوں ارب یورو مختص کیے ہیں تاکہ وہ اپنا عسکری صنعتی ڈھانچہ وسعت دے اور یوکرین کی مقامی ہتھیار سازی کی صلاحیت میں اضافہ کرے۔ جرمن جنرل کرسچین فرائڈنگ کے مطابق، برلن رواں ماہ کے آخر تک جرمن مالی امداد سے تیار کردہ طویل فاصلے کے میزائلوں کی پہلی کھیپ یوکرین کو فراہم کرے گا۔
دوسری جانب، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ یوکرین کو فوجی امداد کی فراہمی دوبارہ شروع کر رہے ہیں، اور اطلاعات کے مطابق، وہ صدارت میں واپسی کے بعد پہلا نیا امدادی پیکج منظور کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ روس نے متنبہ کیا ہے کہ غیر ملکی فراہم کردہ میزائلوں کا استعمال مغربی ممالک کی جانب سے براہ راست جنگ میں شرکت کے مترادف ہے، اور اس کا دعویٰ ہے کہ یوکرینی فوجی ان جدید ہتھیاروں کو تنہا استعمال کرنے کے قابل نہیں۔