یوکرین کی شہریوں پر بمباری، روس متنازعہ علاقوں کو آزاد تسلیم کرے
ماسکو (صداۓ روس)
یوکرین کی اپنے ملک کے رہاشیوں پر بمباری کی وجہ سے حالات مزید خراب ہو گئے ہیں. جس وجہ سے اب روس سے یوکرین کے متنازعہ علاقوں کو آزاد تسلیم کرے کرنے کی آوازیں بلند ہورہی ہیں. اگرچہ روس کی جانب مغربی خدشات کی تردید کی جاتی رہی ہے تاہم روسی پارلیمنٹ کی جانب سے روسی صدر سے اپیل کی گئی ہے کہ خود ساختہ جمہوریتوں ڈونیسٹک اور لوگانسک کو تسلیم کیا جائے، جس کے بعد خطرے کی گھنٹی بج اٹھی ہے۔ مشرقی یوکرین میں بڑھتی ہوئی کشیدگی نے یورپ میں جنگ کے خدشات کو اس وقت مزید بڑھا دیا جب ایک انسانی امدادی قافلہ گولہ باری کا نشانہ بنا جبکہ روس نواز باغیوں نے تنازعات کے علاقے سے شہریوں کو نکالنا شروع کردیا۔
لوہانسک اور ڈونیٹسک کے علاقوں میں رہنے والوں نے اعلان کیا کہ انہوں نے شہریوں کو روس منتقل کرنا شروع کر دیا ۔ دوسری جانب یوکرین نے کسی بھی حملے کی منصوبہ بندی کی تردید کی، وزیر خارجہ دیمیترو کولیبا نے کہا کہ ان کا ملک ڈونباس میں ایسی کوئی کارروائی نہیں کر سکتا اور نہ ہی اس کی منصوبہ بندی کر سکتا ہے۔انہوں نے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ ہم تنازعات کے صرف سفارتی حل کے لیے پوری طرح پرعزم ہیں۔ ادھر رابطوں کی غیر مستحکم لائن کے اطراف اقوام متحدہ کا ایک قافلہ لوہانسک کے علاقے میں باغیوں کی گولہ باری کی زد میں آیا جس میں باغیوں نے ملوث ہونے سے انکار کیا اور یوکرین پر اشتعال انگیزی کا الزام لگایا۔تاہم علیحدگی پسند حکام نے لائن کے ساتھ یوکرینی فورسز کی جانب سے مزید گولہ باری کی اطلاع دی جبکہ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ صورتحال ممکنہ طور پر بہت خطرناک ہے۔