روسی تیل، گیس پر پابندی کا مطلب یورپ کی خودکشی ہے، فرانسیسی صدارتی امیدوار
پیرس (انٹرنیشنل ڈیسک)
فرانسیسی نیشنل ریلی کی صدارتی امیدوار میرین لی پین کا خیال ہے کہ روس کی تیل اور گیس کی درآمدات کو روکنے کا مطلب یورپ کی خودکشی ہوگا، لیکن خود روس کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔ انہوں نے فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے ساتھ ٹیلی ویژن پر بحث کے دوران کہا کہ ہم روس کو نقصان پہنچانے کی امید کے ساتھ خودکشی کا ارتکاب نہیں کرسکتے۔ لی پین 24 اپریل کو ہونے والے صدارتی دوڑ میں موجودہ صدر کا مقابلہ کریں گے۔ میکرون کی انتہائی دائیں بازو کی حریف نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے روس کی گیس اور تیل کی سپلائی پر پابندی لگانے کی مخالفت کی جس کی وجہ سے فرانسیسی عوام کو نقصان پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ میں فرانسیسی صدر کی ان پابندیوں سے میں متفق نہیں ہوں جس میں روسی تیل اور گیس کی درآمدات کو روکنا ہے۔ میں کیوں اختلاف کرتی ہوں؟ کیونکہ حقیقت میں اس سے روس کو کوئی نقصان نہیں ہوگا اور ہمارے لوگوں کو بہت زیادہ نقصان پہنچے گا۔
جرمنی، برطانیہ اور ہالینڈ کے رہنماؤں نے تسلیم کیا ہے کہ یورپی ممالک روسی توانائی کی سپلائی پر بہت زیادہ انحصار کر رہے ہیں اس لیے یورپ کے لیے راتوں رات درآمدات کو یکسر روک دینا ممکن نہیں ہے۔ جرمن چانسلر اولاف شولس کا کہنا تھا کہ گرچہ برلن نے ماسکو کے خلاف سخت اقدامات کی حمایت کی ہے تاہم یورپ میں روزمرہ کی زندگی کے لیے روس کی توانائی کی فراہمی ”ضروری” ہے۔ انہوں نے کہا، ”فی الوقت یورپ میں حرارت، نقل و حرکت، بجلی کی فراہمی اور صنعت کے لیے توانائی کی سپلائی کسی دوسرے طریقے سے محفوظ نہیں کی جا سکتی۔” امریکہ روس کے خلاف فوری اقدامات کا خواہاں ہے اور وہ روس کے خلاف تمام ممکنہ سخت ترین پابندیوں پر فوری عمل چاہتا ہے۔ تاہم یورپی ممالک کے لیے یہ آسان کام نہیں ہے۔ برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے بھی کہا کہ روسی تیل اور گیس پر انحصار کم کرنا ”صحیح سمت میں قدم” ہے تاہم اس پر ”مرحلہ وار قدم بہ قدم” عمل کیا جانا چاہیے۔