ثمینہ بیگ کا تعلق گلگت بلتستان میں واقع ضلع ہنزہ کے علاقے شمشال سے ہے جہاں کے کئی لوگوں کا پیشہ کوہ پیمائی ہے۔
ثمینہ بیگ کو بچپن ہی سے مہم جوئی کا شوق تھا مگر یہ وہ دور تھا جس میں پاکستان میں کوہ پیمائی پر مکمل طور پر مردوں کی اجارہ داری تھی مگر ثمینہ بیگ خوش قسمت ثابت ہوئیں کہ اُن کے خاندان والے اُن کے اس شوق میں حائل نہیں ہوئے بلکہ اُن کی حوصلہ افزائی کی۔
ثمینہ بیگ نے سنہ 2013 میں ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کیا۔ اس موقع پر ان کے بھائی اور معروف کوہ پیما مرزا علی بھی اُن کے ہمراہ تھے۔ اس کے علاوہ ثمینہ بیگ نے 2014/15 میں دنیا کے سات بر اعظموں کی بلند چوٹیوں کو فتح کیا تھا۔
ثمینہ بیگ کو دو مرتبہ اقوام متحدہ کی جانب سے خیر سگالی کا سفیر مقرر کیا جا چکا ہے۔ اس کے علاوہ انھیں حکومت پاکستان کی جانب سے پرائیڈ آف پرفارمنس کا ایوارڈ بھی دیا جا چکا ہے۔
ثمینہ بیگ نے گذشتہ سال کے ٹو کی مہم کو موسم کی خرابی اور انتہائی نامناسب حالات میں ادھورا چھوڑا تھا۔ ان کی ٹیم کے ممبران برفانی تودے کی زد میں آ گئے تھے جس کی وجہ سے اُن کو واپسی کا سفر اختیار کرنا پڑا تھا مگر اس سال انھوں نے دوبارہ اپنی اس اُدھوری مہم کو شروع کیا اور اسے مکمل کرکے کے 2 سر کرنے والی پہلی پاکستانی کوہ پیما ہونے کا اعزاز بھی حاصل کیا۔