روس نے جاسوس جاپانی سفارت کارکو ملک بدرکردیا
ماسکو : اشتیاق ہمدانی
روسی فیڈرل سیکیورٹی سروس (ایف ایس بی) نے ولادی ووستوک میں جاپانی قونصلر کو حراست میں لے لیا۔ اطلاعات کے مطابق موٹوکی تاٹسونوری نے محدود حساس معلومات خریدنے کی کوشش کرنے کا اعتراف کیا، روسی اداروں نے بروقت کاروائی کرتے ہوئے جاپانی سفارت کار کو حراست میں لیا اور اسے فوری ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔ روسی سلامتی کے ادارے نے جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ جاپانی سفارت کار کو پیسے کے لیے، ایشیا پیسیفک خطے میں کسی دوسرے ملک کے ساتھ روس کے تعاون اور پرائموری خطے کی اقتصادی صورتحال پر مغربی پابندیوں کے اثرات کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے شبہ میں حراست میں لیا گیا ہے. بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سفارت کار کو ایسی سرگرمیوں کے لیے ناپسندیدہ شخصیت یا پرسونا نان گریٹا قرار دیا گیا ہے جو قونصلر اہلکار کی حیثیت سے مطابقت نہیں رکھتی اور روس کی سلامتی کے لیے نقصان دہ ہے۔
روسی ادارے نے جاپانی سفارت کار تاٹسونوری کی ایک ریسٹورنٹ میں ایک خفیہ ملاقات کی فوٹیج جاری کی ہے اور ساتھ ہی اسے حراست میں لیے جانے کے بعد سفارت کار سے پوچھ گچھ کی بھی فوٹیج جاری کی گئی ہے۔ دوسری جانب جاپانی قونصلر نے اعتراف جرم کیا ہے اور تسلیم کیا ہے کہ اس نے اپنی سرگرمیوں سے روسی قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔ روس کی وزارت خارجہ نے اس واقعے پر جاپان کے وزیر مشیر کو بھی طلب کیا ہے، جس میں مشن کو مطلع کیا گیا ہے کہ تاٹسونوری کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیا گیا ہے اور انہیں 48 گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑنا ہوگا۔