چیف جسٹس کو کہنا چاہتا ہوں قوم آپ کی طرف دیکھ رہی ہے:بانی پی ٹی آئی عمران خان
راولپنڈی (صداۓ روس)
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم ان کی طرف دیکھ رہی ہے اور اس وقت عدلیہ کو قانون و انصاف کے ساتھ کھڑا ہونے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ چیف جسٹس کو آئین کی پاسداری کرتے ہوئے غیر جانبدارانہ فیصلے کرنے چاہئیں تاکہ ملک میں انصاف کا بول بالا ہو سکے۔
عمران خان نے اپنی گفتگو کے دوران بتایا کہ انہوں نے آرمی چیف کو دو خطوط بھیجے کیونکہ ان کے مطابق جمہوریت کے تمام دروازے بند کیے جا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ملک میں سینسرشپ تھی، لیکن اب پیکا (PECA) قوانین کے نفاذ کے ذریعے سوشل میڈیا پر بھی سخت قدغنیں لگا دی گئی ہیں۔ اظہارِ رائے کی آزادی محدود ہو چکی ہے اور عوام کو حقائق سے محروم رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
سابق وزیر اعظم نے پارلیمنٹ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک غیر فعال اور جعلی پارلیمنٹ ہے جس میں عوام کی حقیقی نمائندگی نہیں ہے۔ ان کے مطابق موجودہ وزیر اعظم، صدر اور دیگر وزراء تمام کے تمام جعلی ہیں، اور اس پارلیمنٹ سے کسی بھی قسم کی بہتری کی امید رکھنا فضول ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انہیں پہلے سے ہی امید نہیں تھی کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات کسی نتیجے پر پہنچیں گے۔ ان کے بقول، تحریک انصاف نے صرف 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا تھا، لیکن حکومت کی طرف سے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا گیا۔
عمران خان نے دعویٰ کیا کہ حکومت کے دو بنیادی مقاصد ہیں پہلا، 8 فروری 2024 کے انتخابات میں ہونے والی مبینہ دھاندلی کو چھپانا اور دوسرا، تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں کو مسلسل جیلوں میں رکھنا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے ماحول میں مذاکرات بے معنی ہو چکے ہیں، اسی لیے انہوں نے اپنی ٹیم کو بھی ہدایت دے دی ہے کہ کسی قسم کے مذاکرات میں شامل نہ ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جمہوریت عملاً ختم ہو چکی ہے اور اب ملک میں صرف ایک “منافقت پر مبنی جمہوریت” چل رہی ہے جہاں حکومت کے خلاف تنقید کو غداری تصور کیا جا رہا ہے۔ میڈیا کو مکمل کنٹرول میں رکھا جا رہا ہے، احتجاج اور جلسے کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی، اور عوام کی آواز کو دبایا جا رہا ہے۔
عمران خان نے عالمی سطح پر پاکستان کی قانونی اور عدالتی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ورلڈ جسٹس پروجیکٹ کے رول آف لا انڈیکس میں پاکستان کا درجہ 142 ویں نمبر سے 140 ویں نمبر پر آیا ہے، جو کہ نظامِ انصاف کی بدتر حالت کو ظاہر کرتا ہے۔ مزید برآں، انہوں نے 26 ویں آئینی ترمیم کو عدلیہ کے خلاف “قتلِ عام” قرار دیا اور کہا کہ اس ترمیم کے ذریعے ملک کے عدالتی نظام کو شدید نقصان پہنچایا گیا ہے۔