ماسکو(SR)
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے صحافیوں کو بتایا کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن نے گزشتہ دو دنوں کے دوران CSTO (مجموعی سلامتی معاہدے کی تنظیم) میں اپنے ہم منصبوں سے فون پر بات کی تاکہ قازقستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ روسی صدر نے قازقستان کے اپنے ہم منصب قاسم جومرات توکائیف سے وہاں ہونے والے حکومت مخالف احتجاجی مظاہروں کے حوالے سے بات چیت کی ہے۔ قازقستان ماضی میں سابق سوویت ریپبلک کا حصہ رہا ہے۔
روس کے صدارتی ترجمان دومتری پیسکوف نے بتایا کہ دونوں رہنماؤں نے صورتحال کے حوالے سے متعدد بار ٹیلیفون پر بات چیت کی ہے۔ اطلاعات کے مطابق صدر پوتن نے صدر توکائیف سے کہا کہ روس بد امنی کے خاتمے کے لیے مدد فراہم کرے گا۔ بات چیت ایسے وقت ہوئی ہے جب تیل کی بلند قیمتوں کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے ہوئے.
قازقستان کی حکومت کی درخواست پر روس کے زیر قیادت 6 سابق سوویت ممالک پر مشتمل فوجی اتحاد نے جمعرات کے روز اپنے دستے وہاں روانہ کرنا شروع کر دیے۔ مذکوری اتحاد کو ’’اجتماعی سلامتی سمجھوتہ تنظیم‘‘ CSTO کہا جاتا ہے۔ صدر توکائیف نے جمعہ کے روز کہا کہ انہوں نے فوج کو حکم دیا ہے کہ مظاہروں کو کسی انتباہ کے بغیر ہتھیاروں کے استعمال سمیت بزور قوت کچل دیا جائے۔
وزارت داخلہ نے بتایا کہ شورش کے آغاز سے 26 مظاہرین مارے جا چکے ہیں اور 3 ہزار 8 سو سے زیادہ کو گرفتار کیا گیا ہے۔ وزارت کے مطابق پولیس اور نیشنل گارڈ کے بھی 18 اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔