اب دنیا کو جنگی جرائم، انسانی حقوق کی پامالی، اور ظلم و جبر کے خلاف قدم اٹھانا ہوگا. مشعال ملک
یوم یکجہتی کشمیر پر ماسکو میں ویب نار سے خطاب
ماسکو(اشتیاق ہمدانی)
روس کے درالحکومت ماسکو سے پاکستان رشین پورٹل صدائے روس نے یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے ایک ان لائن ویب نار کا اہتمام کیا، جس میں سینٹ کے ممبر مشاہد حسین سید، پیس اینڈ کلچر آرگنائزیشن (پی سی او) کی چیئرپرسن مشعال حسین ملک ، بیلجیئم سے علی رضا سید، برطانیہ سے ایڈوکیٹ ریحانہ علی، پاکستان سے حریت راہنما عبدالحمید لون ، صحافی نائلہ الطاف کیانی اور روس سے میزبان اشتیاق ہمدانی شریک ہوئے۔
صداۓ روس کے کشمیر یکجہتی ویبینار کا آغاز کرتے ہوئے مشاہد حسین سید نے کہا کہ میں صداۓ روس کا ممنون ہوں، جس نے یہ بہت بڑی کاوش کی اور ماضی میں بھی کشمیر کی آواز بلند کرنے کے لئے ایسے ویبینار کا انعقاد کیا. اس سلسلے میں، میں صداۓ روس کے چیف ایڈیٹر اشتیاق ہمدانی کو مبارکباد دیتا ہوں، کہ صداۓ روس کی 5 سالہ سالگرہ کے قریب اس چینل نے بہت ہی فعال کردار ادا کیا ہے. ان کا کہنا تھا کہ روس ایک ایسا ملک ہے جس کے ساتھ بہت اچھے گہرے اور پختہ تعلقات استوار کرنے کی ضرورت ہے. کیونکہ چین کے ساتھ ہمارے پہلے ہی اچھے تعلقات ہیں اور چین کا روس بھی دوست ہے. انہوں نے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن ایک دبنگ لیڈر ہیں، وہ بہت اسٹینڈ لیتے ہیں اور اپنے موقف پر ڈٹ جاتے ہیں. یہ ہی وجہ ہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ صداۓ روس اسلام آباد اور ماسکو کے درمیان ایک پل کا کردار ادا کر رہا ہے، امید ہے کہ اس ضمن میں صداۓ روس کا کردار مزید بڑھے گا.
ان کا کہنا تھا کہ میں سید علی گیلانی کو سلام پیش کرنا چاہتا ہوں، ان کی گزشتہ برس وفات ہوگی، ان کا کشمیر کی جدوجہد میں بڑا کردار تھا، وہ کشمیر مزاحمتی تحریک میں اپنی مثال آپ تھے. مشاہد حسین نے کہا کہ کشمیر کے حوالے سے جنہوں نے پرامن جدوجہد کی وہ سید علی گیلانی تھے اور جنہوں نے مسلح جدوجہد کی وہ برہان مظفر وانی شہید تھے، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ کشمیر کی جدوجہد میں مختلف نسلوں کے لوگ شریک ہیں. انہوں نے کہا کہ مودی نے جو 5 اگست کو جو کام کیا، اس کے بعد کشمیر میں مظالم مزید بڑھ گئے ہیں. بھارتی فوج نے 15000 معصوم کشمیریوں کو گرفتار کیا. جس کے علاوہ 40 لاکھ جعلی ڈومیسائل بنائے گئے، اور ابھی حال ہی میں سرینگر میں ایک کانفرنس بھی بلائی تھی جس کا مقصد بھر کے لوگوں کو بلانا تھا، اور 12 لاکھ ووٹر لسٹ میں شامل کیے گئے، جبکہ 9 لاکھ فوج کشمیر میں تعینات ہے. جموں کشمیر کی چمبر آف کامرس کا کہنا ہے کہ جب سے بھارت نے غیر قانونی قبضہ کیا ہے 5 عرب ڈالر کا نقصان ہوا ہے. اس کے علاوہ کشمیریوں کو نوکریوں سے محروم ہونا پڑا ہے. جس وجہ سے بیروزگاری بڑھ گئی ہے، لہٰذا اس کے منفی معاشی اثرات بھی سامنے آئے ہیں. جو لوگ گرفتار ہوائے ہیں شہید ہوئے ہیں، جسے خرم پرویز کا واقعہ بھی ہوا، اس حوالے سے رکن قومی اسمبلی اور چیئرمین دفاعی کمیٹی کی حثیت سے میں نے آواز بھی اٹھائی.
بیلجیئم سے شریک اس ویبینار کے دوران سید علی رضا نے کہا کہ میں چیف ایڈیٹر اشتیاق ہمدانی کا شکرگزار ہوں کے جس طرح سے وہ صداۓ روس پر مقبوضہ کشمیر کے لئے آواز بلند کر رہے ہیں اور اپنا کردار ادا کر رہے ہیں وہ کشمیری قوم کبھی فراموش نہیں کرے گی. ان کا کہنا تھا کہ میڈیا کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا خصوصی طور پر صداۓ روس جس ملک سے ہے اس کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے. ان کے مطابق آج کل دنیا میں ممالک کے درمیان اتحاد بدل رہے ہیں. انہوں نے کہا کہ روس اور چین سمیت مغربی ممالک کا دنیا کی سیاست میں ایک اہم کردار ہے، مجھے امید ہے کہ ہم روس سمیت دیگر ممالک کو اس بات پر قائل کر سکیں کے بھارت کشمیر میں یہ ظلم و ستم بند کرے. علی رضا نے بتایا کہ پاکستانی قوم گزشتہ 70 برس سے اپنے کشمیری بہن بھائیوں سے اظہار یکجہتی کر رہی ہے.
اس کے ساتھ ساتھ اب وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری بھی اب کشمیریوں کے ساتھ کھڑی ہو اور ان کی آواز سنے. اب دیکھنا یہ ہے کہ ہم نے عالمی برادری کو کس طرح قائل کرنا ہے، کیسے اپنے مدعا پیش کرنا ہے، تاکہ دنیا میں بدلتے حالت کے دوران ہم کیسے اپنا موقف ان ممالک کے سامنے پیش کر سکتے ہیں جس سے کشمیر کے لئے موثر آواز بلند کی جا سکے. انہوں نے کہا کہ یورپی ممالک میں مودی حکومت کے حوالے سے تشویش پائی جاتی ہے، اور اس کو اچھی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا. انہوں نیا دنیا کے زرائے ابلاغ کا حوالے پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس سے قبل جو مودی حکومت کے برائے کچھ نہیں لکھتے تھے آج برملا لکھ رہے ہیں. ان کا کہنا تھا کہ اس بدلتے وقت و حالات میں ہمیں فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنا موقف پیش کرنا ہے اور بھارتی پروپیگنڈا کو بے نقاب کرنا ہے.
پیس اینڈ کلچر آرگنائزیشن (پی سی او) کی چیئرپرسن مشعال حسین ملک
مشال حسین ملک نے ویبینار میں اپنے خطاب میں کہا کہ میں چیف ایڈیٹر اشتیاق ہمدانی کی بہت شکر گزر ہوں کیونکہ انہوں نے جب بھی کشمیر کے حوالے سے کسی پروگرام کا انعقاد کیا اس میں مجھے ہمیشہ دعوت دی. ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اب مزید اقدامات اٹھانے ہیں، جس میں سیاسی تحریک چلانی ہے، عوامی شعور بیداری، کرنی ہے. کیونکہ 5 فروری کا دن ہم 1990 سے مناتے چلے آ رہے ہیں. مگر اب تو شہ رگ بھی کٹ گئی ہے، 5 اگست کو جو کچھ ہوا ہے اور اس پہلے جو جنگی جرائم ہو رہے تھے جو کے بعد میں تو اور بھی بڑھ گئے ہیں، کیونکہ پہلے تو بھارتی فوج تھی لیکن اب تو بھارتی عوام بھی قبضہ کرنے آ گئی ہے. لہٰذا کشمیری عوام ہر سماجی، معاشی، اور انسانی حقوق کی مسلسل پامالی کی جارہی ہے. اس صورت حال کے اندر عالمی عدالت سمیت تمام قانونی پلیٹ فارم پر اپنا کیس پیش کرنے کی ضرورت ہے. ان کا کہنا تھا کہ ماہ جنوری میں لاء کمپنی نے ایک رپورٹ شائع کی ہے اس میں بھارت کی جانب سے ڈھائے جانے والے مظالم کو آشکار کیا گیا ہے. اس کے علاوہ کشمیر جدوجہد میں پہلی بار جو ظلم و ستم وہاں ڈھایا جا رہا ہے اسے قانونی ضابطے میں ڈھالا گیا ہے. ان کا کہنا تھا کہ یہ سب مقدمات ہونے سے ہوا مگر یہ ایک خوش آئین بات ہے کہ جس سے امید کی کرن باندھی جا سکتی ہے.
ان کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے کہ اب اگلا قدم بین الاقوامی فوجداری عدالت ہوگا، اور اقوام متحدہ انسانی حقوق کمیشن نے جو 2 رپورٹس بنائی ہیں، ان کو سلامتی کونسل عمل درآمد کرے، جسے بھارت پر دباؤ بڑھے گا. ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ دو سالوں رپورٹ آئی ہیں، اور ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے بھی رپورٹ کی گئی ہے، اس کے علاوہ رکن یورپی پارلیمنٹ کا خط بھی بہت وائرل ہوا جس میں انہوں نے بہت اہم مسائل کو اٹھایا. اس کے علاوہ برطانوی پارلیمنٹ میں بھی دو رکن پارلیمنٹ نے بھی اس پر آواز اٹھائی. ان کا کہنا تھا کہ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ عالمی منظر نامہ میں تیزی سے تبدیلی آ رہی ہے. ان کا کہنا تھا کہ اب دنیا کو جنگی جرائم، انسانی حقوق کی پامالی، اور ظلم و جبر کے خلاف قدم اٹھانا ہوگا. ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں جہاں کہیں بھی کشمیر جدوجہد تحریک چل رہی ہیں ان کا مقصد یہ ہے کہ بھارت کو قانونی دائرے میں لایا جائے. چاہئے FATF میں بھارت کی آر ایس ایس دہشتگرد تنظیم کو کالعدم قرار دلوانا ہو، ہمیں اب عملی طور پر بھارت کے خلاف کھڑے ہونا ہوگا.
حریت راہنما عبدالحمید لون کا کہنا تھا کہ میں چیف ایڈیٹر صداۓ روس اشتیاق ہمدانی کا اس ویبینار کو انعقاد پر مبارک بعد پیش کرتا ہوں، انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا ایک توانا آواز ہے جہاں سے دور دور تک آواز پہنچائی جا سکتی ہے. انہوں نے کہا کہ جب ہم بھارتی ظلم و جبر کو دکھاتے ہیں تو ہمیں اور تقویت ملتی ہے، مقبوضہ کشمیر میں لوگوں کو اس سے حوصلہ ملتا ہے. ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کے رہنے والے چاہئے دنیا میں جہاں بھی ہوں ان کے لئے جب بھی ہم آواز بلند کرتے ہیں تو انھیں حوصلہ ملتا ہے اور ان کے لئے امید کی شمع روشن ہوتی ہے. یوم یکجہتی کشمیر کے روز پاکستان کی حکومت اور 22 کروڑو عوام جس میں تمام شعبہ سے تعلق رکھنے والے لوگ دنیا کو یہ باور کرواتے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں 80 لاکھ سے زائد لوگ محصور ہیں اور ان بھی شب و روز ظلم ڈھایا جارہا ہے. مقبوضہ کشمیر میں 15 لاکھ فوج بیٹھا دی گئی ہے، اور کشمیری عوام دنیا کی توجہ چاہتی ہے. ان کا کہنا تھا کہ کشمیر ایک ایسی جگہ ہے جہاں بنیادی انسانی حقوق کی پامالی کی جارہی اہے اور انھیں آئینی اور قانونی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے.
ان کا کہنا تھا کہ بھارت ایک نام نہاد جمہوری ملک ہے جس نے کشمیر کو تباہ و برباد کردیا ہے. انہوں نے مزید کہ پاکستان اور کشمیر ایک ہی قوم ہیں اور ہمارا رشتہ لازوال رشتہ ہے. اس رشتے کو کوئی ختم نہیں کر سکتا ہے. ان کا کہنا تھا تھا جہاں کشمیری اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں وہاں وہ پاکستان کی سالمیت کی بھی جنگ لڑ رہے ہیں. انہوں نے کہا کہ ایک دن آئے کہا جب ہوم اس ظلم و جبر سے نجات حاصل کریں گے.
برطانیہ سے ویبنیار میں شریک ایڈووکیٹ ریحانہ علی نے کہا کہ میں چیف ایڈیٹر اشتیاق ہمدانی کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں جنہوں نے مجھے موقع دیا کہ میں یہاں اپنے خیالات کا اظہار کر سکوں. ان کا کہنا تھا کہ یوم یکجہتی کشمیر کا دن 1990 سے منایا جا رہا ہے جب جماعت اسلامی نے یہ فیصلہ کیا کہ کشمیر کے لوگوں کے ساتھ اظہار یکجہتی منانے کے لئے یہ دن مخصوص کرنا ضروری ہے. جس سے یہ تاثر دیا جائے کے پاکستان کے لوگ مقبوضہ کشمیر میں رہنے والے لوگوں سے مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہیں. انہوں نے بتایا یوم یکجہتی کشمیر کو 2004 سے سالانہ کی بنیاد پر منایا جانے لگا. جس کا مقصد مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنا اور یہ دکھانا ہے کہ اس میں پاکستان کا کیا کرداد ہے. انہوں نے کہا کہ میں آج میں مسئلہ کشمیر کے حوالے سے پاکستان کا کیا کردار ہے اس پر روشنی ڈالوں گی. انہوں نے کہا کہ رواں سال سے نیویارک بھی اس دن کو منائے گا جس کا نام امریکن کشمیر سولیڈریٹی ڈے ہوگا. اس مقصد کا لیے نیو یارک میں موجود کشمیری کمیونٹی نے بہت کام کیا ہے. انہوں نے امریکا میں اس بات پر زور دیا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد نہیں کروایا جا رہا. ان کا کہنا تھا کہ امریکی آئین بھی اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ کشمیر بھی کو حق خود ارادیت دیا گیا ہے، اور کشمیریوں کو بھی دنیا میں بسنے والے دیگر لوگوں کی طرح مکمل آزادی کے ساتھ جینے کا حق حاصل ہے.
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے کشمیر کے لئے تین جنگیں لڑیں، پاکستان نے مشرقی پاکستان کھویا، پاکستان کے صوبہ بلوچستان اور سندھ میں ہونے والی دہشت گردی کے واقعیات سمیت ہونے والی بدامنی کی صورت میں پاکستان نے قیمت چکائی. ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ایسے غیر انسانی قوانین متعارف کروائے ہیں جس کے تحت وہ گھر گھر ناجائز تلاشی لے سکتے ہیں اور چادر و چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہیں. انہوں نے کہا کہ کشمیر کے لئے اب دنیا کو آگے بڑھنا ہوگا اور اپنا کردار ادا کرنا ہوگا.
صحافی اور اینکر نائلہ الطاف کیانی نے کہا کہ میں اشتیاق ہمدانی چیف ایڈیٹر صداۓ روس کا شکریہ ادا کرتی ہوں کہ انہوں نے مجھے بولنے کا موقع دیا. ان کا کہنا تھا کہ 5 فروری کو یوم یکجہتی کشمیر کشمیری ہر جگہ مناتے ہیں چاہئے وہ دنیا کے کسی بھی کونے میں ہوں، اس دن کو گاؤ قتل میں جو قتل عام کیا گیا تھا اس کے رد عمل میں منایا گیا تھا. تاریخ دنوں کے مطابق اس سانحہ میں 55 سے 200 افراد کو قتل کیا گیا اور اسے کشمیری تاریخ کا بدترین قتل غارت گری کا واقعہ قرار دیا گیا. ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ہمارا دوست ملک ہے جو ایک وکیل کی حثیت سے ہمارا مقدمہ لڑ رہا ہے، اور اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر کا ایک فریق بھی ہے. ان کہنا تھا کہ کشمیریوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں اور کشمیریوں کی ایک بڑی تعداد پاکستان کے ساتھ الحاق چاہتی ہے. ان کا کہنا تھا کہ ایسے بھی کشمیری ہیں جو خود مختار کشمیر کا مطالبہ کرتے ہیں لیکن ان کی تعداد انتہائی کم ہے، زیادہ تر کشمیری پاکستان کے ساتھ الحق چاہتے ہیں اور اس کے ساتھ ہی اپنا مستقل دیکھتے ہیں. یہ ہی وجہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں شہید ہونے والے ہمارے بھائیوں کو پاکستانی پرچم میں لپیٹ کے دفنایا جاتا ہے جو اس بات کی دلیل ہے کہ کشمیری پاکستان کے ساتھ الحاق چاہتے ہیں.
اپنے خطاب نے میزبان اور صدائے روس کے چیف ایڈیٹر اشتیاق ہمدانی نے مہمانوں کو شکریہ ادا کیا اور یقین دلایا کہ کشمیریوں پر روا رکھے گئے بھارتی مظالم کے خلاف عالمی پلیٹ فارمز پر آواز بلند کرنے کا سلسلہ جاری رہے گا۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں دنیا بھر کے ممالک کی بدلتی خارجہ پالیسی، بدلتے سفارتی تعلقات ، نئے اتحادی بلاک کے تناظر میں نئی حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔