یوکرین، غزہ یا دنیا میں کہیں بھی بدامنی ہو اس کا ذمہ دار مغرب ہے، صدر پوتن
ماسکو (صداۓ روس)
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے وفاقی اسمبلی کے دونوں ایوانوں، روسی پارلیمنٹ سے اپنے سالانہ اسٹیٹ آف دی نیشن خطاب میں کہا کہ یہ مغرب ہی تھا جس نے یوکرین، مشرق وسطیٰ اور دیگر خطوں میں تنازعات کو ہوا دی، لیکن اب یہ الزام لگاتے ہیں کہ روس یورپ پر حملہ کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے, یہ سراسر گمراہ کن بات ہے. روسی رہنما نے بتایا کہ تاہم نیٹو کی توسیع سے ابھرنے والے خطرات کو ختم کرنے کے لیے روسی افواج کو مزید طاقتور بنانے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جو بھی روس میں مداخلت کے امکان پر غور کر رہا ہے اسے ان لوگوں کا انجام یاد رکھنا چاہیے جنہوں نے ماضی میں ایسا کیا تھا۔ اب ممکنہ حملہ آوروں کے لیے اس کے نتائج کہیں زیادہ المناک ہوں گے۔
ہتھیاروں کی دوڑ
انہوں نے کہا کہ مغرب روس کو ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ہم یوریشیا سیکیورٹی پر بات چیت کےلیے تیار ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ عرب ممالک اور لاطینی امریکی ملکوں کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنا ضروری ہے۔
یوکرین فوجی آپریشن
روسی صدر نے کہا کہ یوکرین آپریشن کو روسیوں کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ داخلی امور میں کسی کو مداخلت کی اجازت نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا ہماری فوج نے یوکرین میں مزید علاقے آزاد کرائے ہیں۔ اسپیشل فوجی آپریشن کے اہداف مکمل کرنے اور تنازع ختم کرنے کیلئے ہر ممکن کوشش کریں گے۔
امریکا سے تعلقات
صدر پوتن نے کہا امریکا کے اسٹریٹیجک استحکام پر بات چیت کےلیے تیاری کا بیان نامناسب ہے۔ امریکا اس وقت روس کو اسٹریٹجک شکست دینے کی کوشش کر رہا ہے۔ روس پر خلا میں ہتھیار نصب کرنےکی کوشش کےالزامات بےبنیاد ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں مغرب روس کو ہتھیاروں کی دوڑ میں گھسیٹنے کی کوشش کر رہا ہے۔
مشرقی یورپ کی صورت حال
انہوں نے کہا کہ فن لینڈ، سوئیڈن کے نیٹو میں شمولیت کے بعد ویسٹرن ملٹری ڈسٹرکٹ کو مضبوط کریں گے۔ روسی صدر نے کہا یوکرین میں نیٹو افواج کے داخلے کے نتائج ہوں گے۔ کیا وہ نہیں سمجھتے کہ جوہری تصادم کا خطرہ ہے؟ امریکی اقدامات نے یورپین سیکیورٹی کو مؤثر طریقے سے ختم کر دیا ہے۔
روس یورپ تعلقات
روسی صدر نے کہا ہم یورپ روس سیکیورٹی پر بات چیت کیلئے تیار ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ کوئی بھی مضبوط گلوبل آرڈر مضبوط روس کے بغیر ناممکن ہے۔ یورپ کی جانب سے روسی سلامتی کو خطرہ میں ڈالنے کے جواب میں صدر پوتن نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ روس کی طرف میلی نگاہ سے دیکھنے والوں کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ ہمارے پاس ایسے ہتھیار بھی ہیں جو ان کی سرزمین کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
ملکی آبادی
روسی صدر نے ملک میں آبادی کی شرح میں کمی کے بارے بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں آبادی بڑھنا بہت ضروری ہے. صدر پوتن نے اعتراف کیا کہ بہت سے دوسرے ممالک کی طرح روس کو بھی شرح پیدائش میں کمی کا سامنا ہے اور انہوں نے تجویز پیش کی کہ حکومت کی تمام سطحوں، سول سوسائٹی اور روایتی مذاہب کے پادریوں، علما کو مل کر کام کرنا چاہیے تاکہ زیادہ بچوں والے بڑے خاندانوں کو سماجی معمول بنایا جا سکے۔ اگلے چھ سالوں میں شرح پیدائش میں بہتری حاصل کرنے کے لیے، صدر پوتن نے کہا کہ روس خاندان کے معیار زندگی کی بہتری پر توجہ دے گا.