روس نے ہزاروں غیر قانونی تارکین وطنوں کو ملک سے نکال دیا
ماسکو (صداۓ روس)
فیڈرل سروس آف کورٹ بیلف کے مطابق بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال ہجرت کے قانون کی خلاف ورزی کرنے پر 80,000 سے زائد غیر ملکیوں کو روس سے نکال دیا گیا تھا۔ یہ تعداد 2023 کے مقابلے میں تقریباً دگنی ہو گئی ہے۔ روسی حکام نے ملک کی نقل مکانی کی پالیسی کو سخت کرنے کے لیے اقدامات کیے ہیں جب سے تفتیش کاروں نے تاجک شہریوں کی شناخت گزشتہ سال ماسکو کے قریب کروکس سٹی ہال میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے مرتکب کے طور پر کی تھی، جس کے نتیجے میں 140 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ خیال رہے 2023 میں روس سے زبردستی نکالے گئے 60 ممالک سے 44,200 کے مقابلے میں یہ تعداد ڈرامائی طور پر بڑھی۔ اس ہی طرح 2022 میں مقامی ہجرت کے قوانین کی خلاف ورزی پر بے دخل کیے جانے والوں کی تعداد مبینہ طور پر 47 ریاستوں سے 26,600 افراد تھی۔
فیڈرل سروس کے مطابق، گزشتہ سال صرف ماسکو اور ماسکو ریجن سے 23,000 سے زیادہ غیر قانونی تارکین وطن کو بے دخل کیا گیا۔ روس سے نکالے جانے والوں میں زیادہ تر آزاد سابق سوویت ریاستوں کی دولت مشترکہ کے شہری تھے، جن کا تعلق زیادہ تر ازبکستان، تاجکستان اور کرغزستان سے تھا۔ نکالے جانے والوں میں لٹویا، فرانس اور ایسٹونیا کے تین شہری بھی شامل ہیں۔
یاد رہے گزشتہ برس دسمبر کے آخر میں روسی صدر ولادیمیر پوتن نے ایک حکم نامے پر دستخط کیے جس میں غیر قانونی تارکین وطن کو یا تو اپنی حیثیت کو قانونی بنانے یا 30 اپریل 2025 تک روس چھوڑنے کا حکم دیا گیا۔ یہ ہدایت ہجرت کے قانون کو سخت کرنے کی ملک کی وسیع تر کوششوں کے حصے کے طور پر سامنے آئی ہے۔