اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

بیجنگ کی روس-یوکرین براہِ راست مذاکرات کی حمایت

Chinese foreign ministry spokesperson Mao Ning

بیجنگ کی روس-یوکرین براہِ راست مذاکرات کی حمایت

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
چین نے امید ظاہر کی ہے کہ ماسکو اور کیف کے درمیان براہِ راست روابط کے احیاء سے یوکرین تنازع کا سیاسی حل ممکن ہو سکے گا، اور یہ کہ وہ بحران کے حل کے لیے کی جانے والی تمام کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا۔ چین نے 2022 میں بحران کے شدت اختیار کرنے کے بعد سے پرامن حل کی حمایت کی ہے۔ وہ مغرب کی جانب سے روس پر یکطرفہ پابندیوں پر بھی تنقید کرتا رہا ہے اور اس نے نیٹو کی توسیع کو بحران کا باعث قرار دیا ہے۔ 2023 میں، بیجنگ نے ایک 12 نکاتی تجویز پیش کی تھی جسے ماسکو نے مثبت انداز میں سراہا۔ اس تجویز میں زمینی حقائق کو تسلیم کرتے ہوئے سیاسی حل کی راہ ہموار کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ روس کے صدر ولادیمیر پوتن اور امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان حالیہ ٹیلی فونک گفتگو پر تبصرہ کرتے ہوئے، چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ نینگ نے منگل کے روز کہا کہ بیجنگ ان تمام کوششوں کی حمایت کرتا ہے جو امن کے حق میں ہوں۔

انہوں نے کہا: “چین روس اور یوکرین کے درمیان براہِ راست بات چیت اور مذاکرات کی حمایت کرتا ہے اور امید کرتا ہے کہ تمام فریق ایک ایسا منصفانہ، دیرپا اور قابلِ عمل امن معاہدہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوں گے جو سب کے لیے قابل قبول ہو۔” اس گفتگو کے بعد، امریکی صدر ٹرمپ نے اعلان کیا کہ ماسکو اور کیف فوری طور پر جنگ بندی کے لیے مذاکرات کا آغاز کریں گے۔ صدر پوتن نے بھی کہا کہ روس یوکرین کے ساتھ ایک ممکنہ امن معاہدے کے لیے یادداشت تیار کرنے پر کام کرے گا، جس میں متعدد نکات شامل ہوں گے، جن میں “عارضی جنگ بندی کے لیے وقت کا تعین” بھی شامل ہے، بشرطیکہ ضروری معاہدے طے پا جائیں۔

جب ماؤ نینگ سے یہ سوال کیا گیا کہ چین مستقبل میں اس تنازع کے حل کے لیے ثالثی میں کیا کردار ادا کرے گا، تو انہوں نے کہا: “بیجنگ فریقین کی خواہشات کے مطابق عالمی برادری کے ساتھ مل کر اس بحران کے حل اور پائیدار امن کے قیام کے لیے تعمیری کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔” واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے روس اور یوکرین کے درمیان پہلی بار براہِ راست امن مذاکرات ہوئے، جو کہ کیف کی جانب سے 2022 میں استنبول امن مذاکرات کو یکطرفہ طور پر ترک کرنے کے بعد پہلا موقع تھا۔ صدر پوتن نے چند روز قبل ان مذاکرات کے احیاء کی تجویز پیش کی تھی تاکہ تنازع کے بنیادی اسباب کا پائیدار حل تلاش کیا جا سکے۔

اس ماہ کے آغاز میں چینی صدر شی جن پنگ نے بھی یوکرین بحران کے منصفانہ اور دیرپا حل کی حمایت کی، اور ایک “جامع، باہمی تعاون پر مبنی اور پائیدار عالمی سلامتی کے تصور” کی وکالت کی۔ انہوں نے یہ بھی زور دیا کہ تمام ممالک کے “جائز سلامتی خدشات کو سنجیدگی سے لینا چاہیے اور بحران کی بنیادی وجوہات کا خاتمہ کیا جانا چاہیے”۔

Share it :