پاکستان کا وفاقی بجٹ 2025 پیش، کیا مہنگا ہوا کیا سستا؟
اسلام آباد (صداۓ روس)
پاکستان نے رواں برس 10 جون کو آئندہ مالی سال کے لیے سترہ ہزار چھ سٹھ ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش کیا۔ مالیاتی محدودیت کے باوجود دفاعی شعبے میں اضافہ اور عوامی ریلیف شامل کر کے حکومت نے متوازن حکمت عملی اپنائی ہے۔ بجٹ کی اہم ترین جھلکیاں درج ذیل ہیں:
دفاع اور مجموعی اخراجات
وفاقی اخراجات میں ساڑھے سترہ ہزار ارب روپے رکھے گئے ہیں جبکہ دفاعی بجٹ کو اضافی پانچ سو ارب کے ساتھ دو ہزار پچاس ارب روپے تک بڑھایا گیا، جس کی بنیادی وجہ حالیہ پاک بھارت سرحدی کشیدگی اور عسکری تیاری ہے .دوسری طرف خسارہ گھٹانے اور آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے مجموعی اخراجات میں تقریباً سات فیصد کمی ہوئی ہے ۔
عوامی ریلیف اور سرکاری ملازمین
سرکاری ملازمین اور پنشنرز کو تنخواہوں میں دس فیصد اضافہ اور پینشن میں سات فیصد اضافہ دیا گیا، جس سے متوسط طبقے کو مالی مدد ملی ہے۔ علاوہ ازیں تنخواہ دار طبقے کے لیے انکم ٹیکس کی شرح میں کمی کی گئی ہے، خاص طور پر پانچ لاکھ دس لاکھ روپے تک کی آمدنی پر ٹیکس کی شرح دونوں کے لیے ساڑھے پانچ فیصد سے دو اعشاریہ پانچ فیصد تک محدود کی گئی ہے.
رئیل اسٹیٹ اور پراپرٹی
رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو فروغ دینے کے لیے پراپرٹی ٹرانسفر پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کی تجویز دی گئی، جبکہ کیپٹل گین ٹیکس کی شرح میں اضافہ کر کے ریونیو کا متوازن اہتمام کیا گیا ہے
ٹرانسپورٹ، گاڑی اور توانائی
گاڑیوں پر نئے ٹیکس عائد کیے گئے ہیں؛ اسلامی ٹیکس چھوٹ ختم ہو سکتی ہے اور یوفل ایم ڈیجیٹل فراڈ روکنے کے ٹیکس متعارف کروائے گئے ہیں ۔ ٹرانسپورٹ سیکٹر میں ٹیکس فوائد فراہم کر کے طویلے گاڑیوں کی درآمد کو سستا کرنے کی توقع ہے
ڈیجیٹل آمدنی اور نان فائلرز
سوشل میڈیا، یوٹیوب، فری لانسرز اور نان فائلرز کے لیے نیا ٹیکس نظام متعارف کیا گیا تاکہ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز سے حاصل ہونے والی آمدنی کو ٹیکس نیٹ میں شامل کیا جا سکے، اور فائلرز نہ ہونے والوں پر کیش نکالنے پر بھی اضافی ٹیکس تجویز ہوئے ہیں۔
مندرجہ بالا اقدامات کے زریعے حکومت نے تنخواہ داروں کو ریلیف دیا، دفاع میں اضافہ کیا، اور ڈیجیٹل معیشت پر ٹیکس سے ریونیو بڑھایا۔ لوگں کو سستی اشیاء جیسے پراپرٹی کے لین دین اور کچھ ٹرانسپورٹ سہولیات تک پہنچنے میں آسانی ہو گی، جبکہ ڈیجیٹل ٹیکس اور گاڑیوں پر ٹیکس اضافہ سے بعض اشیاء مہنگی ہوں گی۔