روس اور ایران کے درمیان فضائی رابطے بحال، مشرق وسطیٰ کی صورتحال بہتر
ماسکو (صداۓ روس)
روس اور ایران کے درمیان براہِ راست پروازوں کا سلسلہ ایک مرتبہ پھر بحال ہو گیا ہے۔ یہ فیصلہ اُس عارضی پابندی کے خاتمے کے بعد کیا گیا ہے جو روس نے مشرق وسطیٰ میں اسرائیل اور ایران کے درمیان حالیہ کشیدگی کے باعث عائد کی تھی۔ روسی سول ایوی ایشن اتھارٹی “روس آویاتسیا” نے جمعہ کے روز اعلان کیا کہ ایران، عراق اور اردن کی فضائی حدود پر سے پروازوں کی پابندی ہٹا دی گئی ہے، کیونکہ خطے کی ہوابازی سے متعلق خطرات کا مسلسل تجزیہ کیا گیا اور موجودہ صورتحال کو محفوظ قرار دیا گیا۔
ایران سے پابندی کے بعد پہلی پرواز جمعہ کے دن مشہد سے ماسکو کے شیریمیٹیوو ہوائی اڈے پر اتری، جبکہ واپسی کی پرواز بھی اسی روز روانہ ہوئی۔ روسی فضائی کمپنی ایروفلوٹ نے تہران کے لیے ٹکٹوں کی فروخت دوبارہ شروع کر دی ہے اور پہلی پرواز چار جولائی کو روانہ ہو گی، جو ہر ہفتے تین دن چلے گی۔
اس سے قبل اسرائیل اور ایران کے درمیان فوجی کشیدگی کے باعث دنیا کی بڑی فضائی کمپنیوں جیسے لوفتھانزا، ایمریٹس اور ایئر فرانس نے خطے کی فضائی حدود سے گریز کیا تھا، جبکہ یورپی فضائی ٹریفک کے ادارے “یوروکنٹرول” کے مطابق چھ سو پچاس سے زائد پروازیں منسوخ کی گئی تھیں۔ یاد رہے کہ تیرہ جون کو اسرائیل نے ایران کی فوجی و ایٹمی تنصیبات پر فضائی حملے کیے تھے، جن میں امریکی معاونت بھی شامل تھی۔ جواباً ایران نے اسرائیلی شہروں پر بیلسٹک میزائل اور ڈرون حملے کیے۔ تاہم بعد ازاں امریکہ کی ثالثی میں فائر بندی کا معاہدہ ہوا جو تاحال برقرار ہے۔ ماہرین کے مطابق پروازوں کی بحالی مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں کمی اور معمول کی بحالی کی طرف ایک مثبت قدم ہے، مگر صورتحال کی مکمل بہتری کے لیے فریقین کے درمیان دیرپا سفارتی پیش رفت ضروری ہو گی۔