روسی اثاثے منجمد کرنے کا فیصلہ مغرب کے لیے الٹا پڑگیا، معاون روسی صدر
ماسکو (صداۓ روس)
روسی صدر ولادیمیر پوتن کے دفتر کے نائب سربراہ میکسم اوریشکن نے کہا ہے کہ مغربی ممالک کی جانب سے روسی ریاستی اثاثے منجمد کرنے کا اقدام عالمی مالیاتی نظام پر عدم اعتماد کو جنم دے چکا ہے، اور اس کا نقصان خود مغرب کو ہو رہا ہے۔ اوریشکن نے روسی سرکاری چینل “روسیا-1” کو دیے گئے انٹرویو میں کہا یہ صورتحال مغربی مالیاتی نظام اور مغربی ممالک کے لیے ایک زبردست دھچکا ہے۔ یہ کوئی ایسا خطرہ نہیں جو مستقبل میں لاحق ہو — بلکہ یہ نقصان پہلے ہی ہو چکا ہے۔ یاد رہے کہ یوکرین جنگ کے آغاز (فروری 2022) کے بعد امریکہ اور یورپی یونین نے روس کے 300 ارب ڈالر سے زائد کے ریاستی اثاثے منجمد کر دیے تھے۔ مئی 2025 میں یورپی یونین نے ان اثاثوں سے حاصل ہونے والے منافع کو یوکرین کی امداد کے لیے استعمال کرنے کی منظوری دے دی، جب کہ کچھ یورپی ممالک مکمل طور پر ان اثاثوں کی ضبطی پر بھی زور دے رہے ہیں۔
صدر پوتن نے بھی حالیہ دورہ بیلاروس کے دوران اسی موقف کا اعادہ کیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ روسی اثاثوں کی چوری دنیا بھر کے دیگر ممالک کو مغربی مالیاتی اداروں سے دور کر دے گی۔ ان کا کہنا تھا یہ تبدیلی ناقابل واپسی ہو گی، اور مجموعی طور پر یہ عالمی معیشت کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے۔ شاید یہ نقصان برداشت کرنا بھی قابلِ قبول ہو۔ ماسکو متعدد بار خبردار کر چکا ہے کہ روسی فنڈز کو ضبط کرنا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہو گا۔ قانونی اور سیاسی خدشات — خاص طور پر ریاستی خودمختاری اور املاک کے حقوق کے حوالے سے — اب تک یورپی یونین کو مکمل ضبطی کے فیصلے سے روک رہے ہیں۔ مبصرین کے مطابق، روسی اثاثوں کی منجمدی سے جو پیغام عالمی سطح پر گیا ہے، وہ یہ ہے کہ مغربی مالیاتی نظام اب “غیر جانبدار” نہیں رہا۔ اس اقدام نے ترقی پذیر اور غیر مغربی ممالک کے اندر یہ سوچ مزید مضبوط کر دی ہے کہ اپنی رقوم اور ذخائر کو مغربی مالیاتی اداروں میں رکھنا اب خطرے سے خالی نہیں۔