سڈنی دہشت گرد حملے میں روسی شہری بھی ہلاک، روسی وزارتِ خارجہ کی تصدیق
ماسکو (صدائے روس)
روسی وزارتِ خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ آسٹریلیا کے شہر سڈنی کے ساحلی علاقے بونڈی بیچ میں ہونے والے دہشت گرد حملے میں روسی شہری بھی ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں شامل ہیں۔ روسی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے پیر کے روز بیان میں کہا کہ متاثرین میں روسی شہری اور مستقل آسٹریلوی رہائشی شامل ہیں، تاہم روسی متاثرین کی درست تعداد اور شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔ روسی وزارتِ خارجہ کے مطابق اتوار کے روز ہونے والا یہ حملہ دو مشتبہ افراد کی جانب سے کیا گیا، جس کے نتیجے میں کم از کم 15 افراد ہلاک جبکہ دو درجن سے زائد زخمی ہوئے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق حملہ آوروں نے مقامی یہودی برادری کی جانب سے منعقد کی گئی ہنوکہ (Hanukkah) کی تقریب کو نشانہ بنایا۔ حملہ آوروں کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ انہوں نے شدت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ سے وفاداری کا اعلان کر رکھا تھا۔ ماریا زاخارووا نے واقعے پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ روس ہر صورت دہشت گردی کے خلاف غیر سمجھوتہ جدوجہد کے مؤقف پر قائم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کی تمام شکلیں اور مظاہر انسانیت کے لیے خطرہ ہیں اور عالمی برادری کو اس بربریت کے خلاف متحد ہو کر کارروائی کرنا چاہیے۔ انہوں نے حملے میں ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ اور تمام متاثرین سے دلی تعزیت اور ہمدردی کا اظہار بھی کیا۔
آسٹریلوی پولیس کے مطابق سڈنی کے معروف ساحلی مقام بونڈی بیچ پر ہونے والے فائرنگ کے اس واقعے کو باضابطہ طور پر دہشت گرد حملہ قرار دے دیا گیا ہے۔ پولیس نے مشتبہ حملہ آوروں کی شناخت ساجد اکرم اور ان کے بیٹے نوید اکرم کے طور پر کی ہے۔ حکام کے مطابق حملہ آوروں کی گاڑی سے دیسی ساختہ دھماکا خیز مواد بھی برآمد ہوا، جبکہ دہشت گرد تنظیم کا سیاہ پرچم بھی موقع سے ملا ہے۔ پولیس کے مطابق فائرنگ کے تبادلے کے دوران بزرگ مشتبہ حملہ آور مارا گیا، جبکہ دوسرا شدید زخمی حالت میں گرفتار کر لیا گیا، جسے اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ مقامی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ حملے سے قبل دونوں افراد نے شدت پسند تنظیم سے وفاداری کا اعلان کیا تھا۔ واقعے کے بعد بونڈی بیچ اور اطراف کے علاقوں میں سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے جبکہ تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع کر دیا گیا ہے۔