صدر پوتن کی روایتی سالانہ پریس کانفرنس اور “ڈائریکٹ لائن” کا اختتام

Putin Putin

صدر پوتن کی روایتی سالانہ پریس کانفرنس اور “ڈائریکٹ لائن” کا اختتام

ماسکو (اشتیاق ہمدانی)
ماسکو میں صدر پوتن کی روایتی سالانہ پریس کانفرنس اور عوامی “ڈائریکٹ لائن” کا مشترکہ سیشن ساڑھے چار گھنٹے تک جاری رہا، جس دوران انھوں نے عوام کی طرف سے موصول ہونے والے بیس لاکھ سے زائد سوالات میں سے منتخب سوالات کے جوابات دیے اور ستر سے زائد موضوعات پر بات کی۔ یہ پروگرام گزشتہ سالوں کی طرح ملکی اور بین الاقوامی مسائل، خصوصی فوجی آپریشن، معاشی صورتحال، سماجی مسائل اور جیو پولیٹیکل چیلنجز پر مرکوز رہا۔
صدر پوتن نے یوکرین میں ممکنہ انتخابات کے حوالے سے کہا کہ کیئف حکومت کو جائز بنانے کے لیے انتخابات ناگزیر ہیں۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ روس میں موجود پچاس سے ایک کروڑ یوکرینی شہریوں کو بھی ووٹ کا حق دیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ماسکو انتخابات کے دوران سیکورٹی ضمانتیں دینے یا کم از کم انتخابات کے دن گہرے حملوں سے گریز کرنے پر غور کر سکتا ہے، لیکن اگر کیئف انتخابات کو روسی پیش قدمی روکنے کی چال کے طور پر استعمال کرے گا تو یہ غلط فیصلہ ہوگا۔ صدر پوتن نے یاد دلایا کہ روس نے حالیہ برسوں میں متعدد انتخابات، جن میں ۲۰۲۴ء کا صدارتی انتخابات بھی شامل ہے، بغیر کسی غیر ملکی سیکورٹی ضمانتوں کے منعقد کیے، بلکہ بیرونی قوتیں انہیں خراب کرنے کی کوشش کرتی رہیں۔
انھوں نے اپنی یادداشتوں لکھنے کے ارادے سے انکار کر دیا اور کہا کہ ”یادداشتوں میں لوگ خود کو جانچتے ہیں۔ میری اور میری ٹیم کی کارکردگی کا جائزہ دوسرے لوگ کریں اگر وہ ضروری سمجھیں۔“ صدر پوتن نے مستقبل کی نسلوں کے لیے ایک جذباتی پیغام بھی دیا، جس میں انھوں نے روسی تاریخ کے تسلسل، جدوجہد اور ترقی پر زور دیا اور امید ظاہر کی کہ آنے والی نسلیں بھی اپنے آباؤ اجداد پر فخر کریں گی۔
پروگرام کے دوران عوام کی طرف سے بھیجے گئے پیغامات میں متنوع مسائل شامل تھے، جن میں محاذ پر فوری پیش قدمی کی اپیل سے لے کر چاند مشن، آٹو انڈسٹری کی شکایات اور ہلکے پھلکے تبصرے جیسے “جمعہ ہے، شاید بیئر پی لیں؟” شامل تھے۔ صدر پوتن نے بتایا کہ محاذ پر سات لاکھ سے زائد روسی فوجی تعینات ہیں، جن میں بیشتر نوے کی دہائی میں پیدا ہونے والے نوجوان ہیں۔
مصنوعی ذہانت کے خطرات پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ یہ بچوں کو خود مسائل حل کرنے سے روک سکتی ہے، لہٰذا تعلیم کا نظام ایسا ہونا چاہیے جو طلبہ کو دماغ استعمال کرنے پر مجبور کرے۔ شیطانی عبادت، جادوگری اور غیبی خدمات کو “مکمل بکواس” قرار دیتے ہوئے انھوں نے ریگولیٹرز کو اس مسئلے پر زیادہ توجہ دینے کی ہدایت کی۔
یہ سالانہ پروگرام روسی قیادت کی عوام سے براہ راست رابطے کی روایت کو برقرار رکھتا ہے اور عالمی سطح پر بھی ماسکو کے موقف کی عکاسی کرتا ہے۔