اسرائیل کا روسی سفارتی گاڑی پر حملہ، ویانا کنونشن کی خلاف ورزی ہے، ماسکو
ماسکو(صداۓ روس)
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ ہفتے مقبوضہ مغربی کنارے میں قابض صیہونی آبادکاروں نے روسی سفارتی مشن کی گاڑی پر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں گاڑی کو مکینیکی نقصان پہنچا۔ روس نے اس واقعے کو سفارتی تعلقات سے متعلق ویانا کنونشن ۱۹۶۱ء کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔زاخارووا کے مطابق یہ واقعہ ۳۰ جولائی کو غیر قانونی صیہونی بستی گیوَعت آصاف کے قریب پیش آیا، جو رام اللہ کے مشرق میں اور یروشلم سے تقریباً ۲۰ کلومیٹر شمال میں واقع ہے۔ حملے کے دوران آبادکاروں نے روسی سفارتی عملے کو دھمکیاں بھی دیں۔ روسی وزارت خارجہ نے اس حملے کے دوران اسرائیلی فوج کی مجرمانہ خاموشی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اسرائیلی دفاعی افواج کے اہلکاروں نے حملہ آوروں کو روکنے کی ادنیٰ کوشش تک نہیں کی۔ روسی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق متاثرہ گاڑی میں روسی سفارتی مشن کے اہلکار سوار تھے، جو فلسطینی اتھارٹی میں خدمات انجام دے رہے ہیں اور ساتھ ہی اسرائیلی وزارت خارجہ کے ہاں بھی رجسٹرڈ ہیں۔
ماریا زاخارووا نے کہا ہم اس واقعے کو ویانا کنونشن برائے سفارتی تعلقات کی کھلی خلاف ورزی سمجھتے ہیں۔” ان کا مزید کہنا تھا کہ روسی سفارتخانے نے اسرائیلی حکام کو اس واقعے پر باضابطہ احتجاجی نوٹ جمع کرایا ہے۔
یہ واقعہ ایسے وقت پر پیش آیا ہے جب فلسطین کے علاقے غزہ میں اکتوبر ۲۰۲۳ء سے جاری اسرائیلی جارحیت میں اب تک ۵۹ ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد عورتوں اور بچوں کی ہے۔ اسرائیل نے یہ جنگ حماس کے ایک حملے کے بعد شروع کی تھی جس میں تقریباً ۱۲۰۰ صیہونی ہلاک ہوئے تھے۔ ماسکو نے ایک مرتبہ پھر اسرائیل فلسطین تنازع کے حل کے لیے دو ریاستی فارمولے کی حمایت کا اعادہ کیا ہے۔ روسی صدارتی ترجمان دمتری پیسکوف کے مطابق “روس ہمیشہ سے مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے اسرائیل کے ساتھ ساتھ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا حامی رہا ہے۔”
روسی موقف کی جڑیں سن ۱۹۸۸ء میں ہیں جب سوویت یونین نے فلسطین کی آزادی کے اعلان کو باضابطہ تسلیم کیا تھا۔ یہ واقعہ نہ صرف سفارتی اقدار کے لیے خطرناک اشارہ ہے بلکہ اسرائیلی ریاست کی جارحانہ روش اور فلسطینی علاقوں میں بین الاقوامی قوانین کی مسلسل پامالی کی ایک اور مثال بھی ہے۔ روسی حکام کی جانب سے سخت ردعمل عالمی برادری کو اسرائیل پر دباؤ بڑھانے کی دعوت ہے تاکہ سفارتی تحفظات اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں روکی جا سکیں۔