تحریر: اشتیاق ہمدانی
(خصوصی فیچر برائے “صداۓ روس”)
سفیرِ پاکستان فیصل نیاز ترمذی کی پاکستانی ٹیم سے ملاقات — “زین العابدین انصاری کی کامیابی پاکستان اور روس کی دوستی کی علامت ہے

انٹرنیشنل ایبیلمپکس 2025 میں پاکستان کی پہلی تاریخی شرکت اور پاکستانی شرکاء کی غیر معمولی کارکردگی کی خبر جب روس میں پاکستان کے سفیرفیصل نیاز ترمذی تک پہنچی، تو انہوں نے فوری طور پر پاکستانی وفد سے ملاقات کا فیصلہ کیا۔
سفیرِ پاکستان نے خود پاکستانی ٹیم کے ہوٹل کا دورہ کیا، کھلاڑیوں کو مبارکباد دی، ان کے اعزاز میں پھول پیش کیے، اور ٹیم ممبران کے ساتھ طویل ملاقات کی۔
یہ وہ موقع تھا جب روس کے نیشنل ایبیلمپکس سینٹر میں ہونے والے عالمی مقابلوں میں پاکستان کے نوجوان زین العابدین انصاری نے سلائی کے شعبے میں تیسری پوزیشن حاصل کر کے کانسی کا تمغہ جیتا – جو پاکستان کے لیے ایبیلمپکس تاریخ کا پہلا بین الاقوامی میڈل ہے۔
سفیرِ پاکستان نے ٹیم کے تمام شرکاء کی حوصلہ افزائی کی اور ان کے جذبے کو سراہتے ہوئے کہا کہ
“زین العابدین انصاری کی یہ کامیابی صرف ایک تمغہ نہیں بلکہ پاکستان اور روس کے درمیان عوامی دوستی، ثقافتی تعاون اور انسانی ہم آہنگی کی ایک نئی علامت ہے۔
پاکستان نے ہمیشہ ادب، فن، موسیقی، کھیل اور تعلیم کے میدانوں میں نمایاں کردار ادا کیا ہے، اور آج اسپیشل افراد نے بھی یہ ثابت کر دیا ہے کہ عزم اور محنت سے کچھ بھی ناممکن نہیں۔”
فیصل نیاز ترمذی نے مزید کہا کہ روسی عوام میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی نے ایک نیا مثبت تاثر پیدا کیا ہے۔ “میں زین العابدین انصاری جیسے نوجوانوں پر فخر کرتا ہوں جنہوں نے اپنی صلاحیت اور خود اعتمادی سے دنیا کو دکھا دیا کہ پاکستانی قوم میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں۔
یہ کامیابی دونوں ممالک کے عوامی تعلقات کو مزید مضبوط کرے گی اور یہ نوجوان دونوں ملکوں کے درمیان سفیرِ امن بنیں گے۔”
6″ />
سفیر پاکستان نے اس موقع پر یہ بھی اعلان کیا کہ وہ ماسکو میں ایک “پاکستان کلچرل اینڈ ایجوکیشنل سینٹر” قائم کرنے کے لیے سرگرم ہیں تاکہ پاکستانی فنکار، طلبہ، ایتھلیٹس اور کاروباری افراد اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ روس میں پاکستانی طلبہ کی بڑھتی ہوئی تعداد خوش آئند ہے، اور سفارت خانہ ان کے تعلیمی اور سماجی مسائل کے حل کے لیے مکمل معاونت فراہم کر رہا ہے۔
ایبیلمپکس — ہنر، حوصلے اور ہم آہنگی کا عالمی جشن

روس کے دارالحکومت ماسکو میں رواں سال نومبر میں منعقد ہونے والا انٹرنیشنل ایبیلمپکس 2025 دنیا کے ان چند بڑے مقابلوں میں سے ہے جہاں اسپیشل (معذور) افراد اپنی فنی، تخلیقی اور صنعتی مہارتوں کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
یہ عالمی ایونٹ روسی وزارتِ تعلیم، ماسکو سٹی گورنمنٹ، اور نیشنل ایبیلمپکس سینٹر کے اشتراک سے منعقد کیا گیا۔
تین روزہ مقابلوں میں بارہ ممالک کے مرد و خواتین شرکاء نے مختلف شعبوں میں حصہ لیا – جن میں سلائی، بریس میکنگ، پینٹنگ، الیکٹریکل ورک، کمپیوٹر ڈیویلپمنٹ، یوگا، اسسٹیو ڈیوائس مینوفیکچرنگ، اور دیگر فنی شعبے شامل تھے۔ پاکستان کو پہلی مرتبہ ان مقابلوں میں خصوصی طور پر مدعو کیا گیا،اور پاکستانی ٹیم نے پہلی ہی شرکت میں اپنی کارکردگی اور نظم و ضبط سے منتظمین، ججز اور دیگر ملکوں کے شرکاء کو حیران کر دیا۔
پاکستانی وفد — حوصلے، امید اور جدوجہد کی داستان
پاکستانی وفد کی قیادت معروف سماجی رہنما سید سخاوت علی نے کی۔ ٹیم میں زین العابدین انصاری، میڈم شاہدہ رضوی، کنیزسیدہ اقبال، سجاد خان، سید آدم حسین، ڈاکٹر وسیم طائ، سینسی ظہور احمد، اور ابو طلحہ شامل تھے جومختلف شعبوں میں اپنی مہارت کے ذریعے پاکستان کی نمائندگی کر رہے تھے۔

وفد کے سربراہ سید سخاوت علی نے “صداۓ روس” سے گفتگو میں بتایا کہ روس نیشنل ایبیلمپکس سینٹر نے پاکستان کو “فرینڈلی کنٹریز” کے گروپ میں شرکت کی خصوصی دعوت دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ابھی ایبیلمپکس کا تصور نیا ہے لیکن یہ قدم اسپیشل افراد کے لیے نئے مواقع کھولے گا۔ “ہم نے چار مختلف کیٹیگریز میں حصہ لیا، محدود وسائل کے باوجود پوری ٹیم نے پاکستان کا پرچم بلند کیا۔ ہمارا ہدف ہے کہ پاکستان میں بھی ایبیلمپکس نیشنل سینٹر قائم ہو تاکہ اسپیشل افراد کو تربیت اور روزگار کے مواقع فراہم ہوں۔”

زین العابدین انصاری — پاکستان کے پہلے ایبیلمپکس میڈلسٹ
پاکستانی نوجوان زین العابدین انصاری نے سلائی کے مقابلے میں تیسری پوزیشن حاصل کی اور پاکستان کے لیے پہلا بین الاقوامی ایبیلمپکس تمغہ جیتا۔ انہوں نے اپنی کامیابی کے بارے میں بتایا:
“بطور اسپیشل پرسن یہ لمحہ میرے لیے بہت معنی خیز تھا۔ اللہ کے فضل سے میں نے اپنی محنت سے یہ تمغہ جیتا۔
میرا پیغام ہے کہ خواب دیکھو، حوصلہ کرو، اور معذوری کو کمزوری نہیں بلکہ طاقت بناؤ۔”
جبکہ روسی میڈیا نے زین العابدین انصاری کو “ایک خاموش چیمپئن” قرار دیتے ہوئے ان کی کارکردگی کو “Inspirational” لکھا۔
“ہم نے دنیا کو دکھایا کہ پاکستانی خواتین بھی کسی سے کم نہیں” کنیزسیدہ اقبال

کراچی سے تعلق رکھنے والی کنیز سیدہ اقبال نے بریس میکنگ میں حصہ لیا۔ انہوں نے بتایا کہ اگرچہ زبان کا فرق ایک چیلنج تھا، لیکن روسی خواتین نے سائن لینگویج کے ذریعے بات چیت کی جس سے دونوں ممالک کی خواتین کے درمیان دوستی کے نئے دروازے کھلے۔ “یہ میرا پہلا عالمی تجربہ تھا۔ میں چاہتی ہوں کہ پاکستان میں بھی اسپیشل خواتین کے لیے ایسے تربیتی ادارے قائم ہوں جو انہیں عالمی معیار کے مطابق تیار کریں۔”
“ڈسیبل کوٹا مؤثر ہو جائے تو اسپیشل افراد ملک کا سرمایہ بن جائیں” سید آدم حسین

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ملازم سید آدم حسین نے کہا کہ اگر اسپیشل افراد کے لیے مختص کوٹا پر مؤثر عمل درآمد کیا جائے تویہ طبقہ ملک کی معیشت میں فعال کردار ادا کر سکتا ہے۔ “میں نے روس میں دیکھا کہ اسپیشل افراد کو کس قدر عزت اور سہولت دی جا رہی ہے۔ پاکستان میں بھی اسی طرز کے ادارے قائم ہونے چاہئیں۔”
“یہ تجربہ میری زندگی کا سب سے بڑا اعزاز تھا”سجاد خان

Assistive Device Making کے مقابلے میں سجاد خان نے پندرہ ممالک کے درمیانچوتھی پوزیشن حاصل کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ان کا پہلا بین الاقوامی تجربہ تھا، اور روس میں انہیں جو احترام، تعاون اور محبت ملی وہ ناقابلِ فراموش ہے۔ “ایسے ایونٹس اسپیشل افراد میں اعتماد، نظم و ضبط اور خود انحصاری پیدا کرتے ہیں۔”
“یوگا مذہب نہیں، انسانی جسم و ذہن کی سائنس ہے” ڈاکٹر وسیم طائ

پاکستانی یوگا انسٹرکٹر ڈاکٹر وسیم طائ نے کہا کہ یوگا کو اکثر غلط فہمیوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے، حالانکہ یہ انسانی جسم و ذہن کے توازن کی سائنس ہے۔ “روس میں اسپیشل افراد کے لیے یوگا کو بحالی پروگراموں میں شامل کیا گیا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں بھی اسپیشل افراد کے لیے یوگا کی مشقوں کو ریہیب سسٹم کا حصہ بنایا جائے۔”
“یہ تجربہ میرے لیے ایک نئی دنیا کا دروازہ ثابت ہوا” میڈم شاہدہ رضوی

شرکاء میں شامل میڈم شاہدہ رضوی نے کہا کہ روس میں نظم و ضبط، پروفیشنلزم اور انسانی احترام دیکھ کر انہیں احساس ہوا کہ دنیا اسپیشل افراد کو کس طرح معاشرتی ترقی کا حصہ بنا رہی ہے۔ “پاکستان میں بھی حکومت اور اداروں کو چاہیے کہ ایسے ایونٹس کے لیے اسپیشل افراد کو تیار کریں تاکہ وہ بین الاقوامی سطح پر ملک کا نام روشن کر سکیں۔”
“اگر اسپانسرز آگے آئیں تو ہمارے اسپیشل افراد بھی دنیا جیت سکتے ہیں” ابو طلحہ

نصرت ٹرسٹ فار اسپیشل چلڈرنکے سرپرستابو طلحہ نے کہا کہ ان کے ادارے نے زین العابدین انصاری کو مکمل اسپانسر کیا۔
“ہمارا ادارہ کراچی اور ملیر میں اسپیشل بچوں کے لیے جدید اسکول، اسپتال اور تربیتی مراکز قائم کر رہا ہے۔ اگر حکومت اور نجی شعبہ مل کر مدد کریں تو اسپیشل افراد عالمی سطح پر پاکستان کی شناخت بن سکتے ہیں۔”
“مارشل آرٹس اسپیشل افراد میں اعتماد اور نظم و ضبط پیدا کرتا ہے” سینسی ظہور احمد

مارشل آرٹس کے ماہر سینسی ظہور احمد نے کہا کہ پاکستان میں مارشل آرٹس کی بنیاد مضبوط ہے مگر اسپیشل افراد کے لیے تربیتی مواقع کم ہیں۔ “روس میں نظم و ضبط اور عزت کا جو ماحول دیکھا وہ واقعی متاثر کن تھا۔ ہم واپس جا کر اسپیشل کھلاڑیوں کے لیے تربیتی مراکز قائم کریں گے۔”
“فزیوتھراپی ہر ڈسیبل شخص کے لیے امید کی کرن ہے” سلمان کریم مغل

پاکستانی وفد میں شامل سلمان کریم مغل، جو ایک ماہر فزیوتھراپسٹ ہیں، نے بھی ٹیم کا اہم حصہ بن کر نہ صرف شرکاء کی معاونت کی بلکہ روسی ایبیلمپکس منتظمین سے قریبی رابطہ بھی رکھا۔
انہوں نے کہا کہ:
“سب سے پہلے میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں، اور پھر سید سخاوت علی شاہ کا جن کی سربراہی میں ہم پاکستان ایبیلمپکس کا جھنڈا لے کر روس آئے۔ یہاں ہمیں شاندار انداز میں ویلکم کیا گیا، اور ہمارے اسپیشل شرکاء نے بھرپور حصہ لیا۔
زین العابدین انصاری نے برونز میڈل جیت کر نہ صرف ہمارا سر فخر سے بلند کیا بلکہ پاکستان کی نمائندگی کے ایک نئے باب کا آغاز کیا۔”
انہوں نے کہا کہ اسپیشل افراد کے لیے فزیوتھراپی اور سپیشل اسپورٹس تھیراپی کو پاکستان میں لازمی طور پر فروغ دینا چاہیے۔
“میں سمجھتا ہوں کہ اسپیشل افراد کے ساتھ فزیوتھراپسٹس کا ہونا انتہائی ضروری ہے تاکہ ان کے جسمانی مسائل کم ہوں اور وہ بہتر انداز میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کر سکیں۔
اس مرتبہ ہم نے سید سخاوت علی شاہ صاحب کے انیشیٹیو پر بطور فزیوتھراپسٹ ٹیم کے ساتھ شرکت کی تاکہ کسی بھی کھلاڑی کو جسمانی مشکل کا سامنا نہ ہو۔”
سلمان کریم مغل نے روسی انتظامات کو شاندار قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور روس کی دوستی مزید مضبوط ہوئی ہے۔
“روسی حکومت نے ہمیں جس عزت، سہولت اور تعاون سے نوازا، وہ قابلِ تحسین ہے۔
میں سمجھتا ہوں کہ یہ صرف ایک مقابلہ نہیں بلکہ ایک ثقافتی اور انسانی رشتہ ہے جو دونوں ممالک کو قریب لایا ہے۔”
“پاکستانی ٹیم دوستانہ، باادب اور متاثر کن تھی” ٹرانسلیٹرفیدان میدووا

ایبیلمپکس 2025 میں پاکستانی ٹیم کے ساتھ بطور ٹرانسلیٹر کام کرنے والی ازربیجان کی طالبہ فیدان میدووا نے کہا:
“میں پاکستانی ٹیم کی ٹرانسلیٹر تھی۔ وہ سب نہایت خوش اخلاق، پرعزم اور باصلاحیت لوگ تھے۔ ان کے ساتھ کام کرنا میرے لیے اعزاز تھا۔ ایسے مقابلے مختلف ممالک کے عوام کے درمیان حقیقی دوستی کے پل بناتے ہیں۔”
ماسکو میں پاکستان کی پہلی شرکت نے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ معذوری کوئی رکاوٹ نہیں، بلکہ حوصلہ، تربیت اور جذبہ کامیابی کی ضمانت ہے۔ یہ صرف ایک تمغہ نہیں بلکہ پاکستان اور روس کے درمیان انسانی، ثقافتی اور عوامی تعلقات کے نئے دور کا آغاز ہے۔ پاکستانی ٹیم نے اپنے کردار، نظم و ضبط اور ہنر سے دنیا کے سامنے پاکستان کا ایک روشن، مثبت اور پُرعزم چہرہ پیش کیا۔ یہ ایونٹ صرف مقابلہ نہیں بلکہ انسانیت، ہمت اور عالمی دوستی کی علامت بن کر اختتام پذیر ہوا۔

ایبیلمپکس 2025 کے اختتامی لمحات میں پاکستانی وفد نے روایت کے مطابق مہمانانِ خصوصی کو سندھی اجرک کا تحفہ پیش کیا، جو پاکستان کی ثقافت، محبت اور احترام کی علامت قرار دیا جاتا ہے۔


اس دوران پاکستان کے سفیر فیصل نیاز ترمذی اور صدائے روس کے چیف ایڈیٹر سید اشتیاق ہمدانی کو بھی یادگاری اجرک پیش کی گئی۔ اس موقع پر حاضرین نے پاکستانی وفد کے ثقافتی انداز اور مہمان نوازی کو بے حد سراہا۔
تقریب کے شرکاء کا کہنا تھا کہ یہ لمحہ محض ایک روایتی تبادلہ نہیں بلکہ پاکستان اور روس کے درمیان ثقافتی دوستی اور عوامی تعلقات کی مضبوطی کا مظہر ہے۔
بین الاقوامی مبصرین اور روسی منتظمین نے پاکستانی وفد کی منظم شرکت، پروفیشنل رویے اور ثقافتی نمائندگی کو “An Inspiring Example of Soft Diplomacy” قرار دیتے ہوئے اسے ایبیلمپکس کے بہترین لمحات میں شمار کیا۔