ہومکالم و مضامیننئے عالمی اتحاد کی سربراہی کون کرے گا ؟

نئے عالمی اتحاد کی سربراہی کون کرے گا ؟

نئے عالمی اتحاد کی سربراہی کون کرے گا ؟

شاہ نواز سیال
اس خطے کا بدلتا ہوا عالمی معاشی منظر نامہ کئی طرح کے سوالات کھڑے کر رہا ہے اور دنیا کی معاشی طاقتیں اس سارے منظر نامے کو بھانپ رہی ہیں اور بے چینی کی حالت میں خاموش دکھائی دیتی ہیں دنیا بھر میں مفادات کی جنگ جاری ہے آج کا امریکہ آج سے تیس چالیس سال پہلے والے امریکہ جیسا  نہیں رہا جو اس خطے میں اپنا رعب اور دبدبہ  رکھتا تھا امریکہ کا اس خطے میں ایک بہت بڑا اثر رسوخ تھا اس کی ہر بات مانی جاتی تھی اس کے شہریوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا اب اس خطے میں امریکہ کی پہلی والی بات نہیں  رہی  اب امریکہ بھارت کے ذریعے اس خطے میں کشیدگی بڑھانا چاہتا ہے جبکہ اس خطے کے تمام ممالک اس بات سے آگاہ ہیں اور حتی کہ اب تو امریکہ نے بھارت کو بھی اس خطے میں تنہا کر دیا ہے کچھ تو بھارت کی اپنی غلط پالیسیاں ہیں  کچھ امریکہ اور بھارت کے اپنے معاشی مفادات ہیں بھارت سرحد کے چاروں جانب سرحدی تنازعات کا شکار ہے.

اب تو ایران نے بھی بھارت کی چال بازیوں کو سمجھتے ہوئے چاہ بہار جیسے بڑے پروجیکٹ سے نکال دیا ہے کیونکہ اب تو  ایران بھی جان گیا ہے کہ بھارت اپنے ذاتی مفادات کے لیے اسے استعمال کرنا چاہتا ہے دوسری بات امریکہ اور چین کے تناؤ کی ہے چین ایک ابھرتی ہوئی ایک مضبوط عالمی معیشت ہے چین دنیا کو ترقی راہ پر گامزن کرنا چاہتا ہے دنیا کو جنگی ماحول سے نکالنا چاہتا ہے دوسری بات چین دوستوں کو مشکل وقت سے نکالنے کے لیے ایک باعزت طریقہ کار اپناتا ہے چین قرض کی صورت میں دوستوں کی مدد کرتا ہے دوستوں بھکاری نہیں بناتا دوستوں سے غلط کام بھی نہیں لیتا اور دوستوں کو مخالفیں کے درمیان استعمال بھی نہیں کرتا عام زبان میں دوستوں کی مجبوریوں کا فائدہ نہیں اٹھاتا کسی بلیک میل بھی نہیں کرتا آسان اقساط پر قرضہ دیتا ہے اور اسی طرح دوستوں کو ان کے اپنے پاؤں پر کھڑا کرتا ہے جبکہ امریکہ کی اس کے بر عکس پالیسی ہے وہ  معاشی اور دفاعی کمزور ممالک کی مجبوریوں کا فائدہ اٹھاتا ہے ان ممالک کو اپنے مخالفیں کے درمیان استعمال کرتا ہے.

چین آج دنیا میں ایک مضبوط معیشت تصور کیا جاتا ہے چینی اشیاء دنیا میں بھر فروخت ہورہی ہیں  یہی وجہ ہے کہ یہ بات امریکہ کو ناگوار گزرتی ہے امریکہ دنیا کی معیشت میں چین کا راستہ روکنا چاہتا ہے جس طرح ایک وقت میں اس نے روس کا راستہ روکا تھا اور سویت یونین ٹوٹ گئ تھی امریکہ نے بڑا معاشی فائدہ اٹھایا لیکن آج امریکہ بھول رہا ہے نہ اب ویسے حالات ہیں نہ آج ایسا کچھ ہوسکتا ہے لہذا امریکہ کو چین کے خلاف پالیسی بدلنا ہوگی چین ایک عالمی طاقت ہے دنیا اس بات  چینی اشیاء دنیا میں بھر فروخت ہورہی ہیں  یہی وجہ ہے کہ یہ بات امریکہ کو ناگوار گزرتی ہے امریکہ دنیا کی معیشت میں چین کا راستہ روکنا چاہتا ہے جس طرح ایک وقت میں اس نے روس کا راستہ روکا تھا اور سویت یونین ٹوٹ گئ تھی امریکہ نے بڑا معاشی فائدہ اٹھایا لیکن آج امریکہ بھول رہا ہے نہ اب ویسے حالات ہیں نہ آج ایسا کچھ ہوسکتا ہے لہذا امریکہ کو چین کے خلاف پالیسی بدلنا ہوگی چین ایک عالمی طاقت ہے.

دنیا اس بات کو مان چکی ہے لہذا امریکہ اور پورپ اپنا قبلہ خود درست کرلینا چائیے اگر نئے عالمی اتحاد کی بات کریں تو بدلتا ہوا نیا عالمی معاشی جغرافیہ اس اتحاد میں شامل تمام ممالک کے لیے ایک نئی معاشی مضبوطی کی نوید ہے چین کی بہتر پالیسی کے سبب جو  نیا عالمی اتحاد وجود میں آیا ہے وہ اس خطے کے ممالک کی حالت بدل دے گیا اس خطے سے غربت کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ کردےگا  اس نئے عالمی میں اتحاد میں شامل ممالک چین,روس,ترکی,ملائشیا,پاکستان,ایران,بنگلہ دیش,میانمار,آذربائیجان,وغیرہ

انٹرنیشنل