ایران اور روس کے اعلی سفارتکاروں کا ویانا مذاکرات پر تبادلہ خیال

ماسکو (صداۓ روس)
ویانا میں بین الاقوامی تنظیموں میں روس کے مستقل نمائندے میخائل الیانوف، جو مذاکرات میں روسی وفد کی سربراہی کر رہے ہیں نے بتایا کہ جوائنٹ کمپری ہینسو پلان آف ایکشن (JCPoA) کی بحالی پر ویانا مذاکرات کا آٹھواں دور، جسے ایران جوہری معاہدے کے نام سے جانا جاتا ہے پیر کو غیر رسمی ملاقاتوں کی صورت میں نئے سال کے وقفے کے بعد جاری رہا. اس دوران ایران اور روس کی مذاکراتی ٹیموں کے اعلی سفارتکاروں نے اپنی گہری سفارتی مشاورتوں کے سلسلے میں ایک ملاقات میں ایران کیخلاف پابندیوں کی منسوخی کے مذاکرات سے متعلق ویانا مذاکراتی عمل پر تبادلہ خیال کیا۔

رپورٹ کے مطابق، روسی وفد کے اعلی سفارتکار “میخائیل اولیانوف” نے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ انہوں نے ایرانی وفد کے اعلی مذاکرات کار “علی باقری کنی” سے ملاقات کی ہے۔ اولیانوف نے کہا کہ اس ملاقات میں ہم نے ان اہم حل طلب مسائل پر تبادلہ خیال کیا جنہیں ویانا مذاکرات کے دوران حل کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے ایک اور ٹوئٹر پیغام میں جوہری معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے کوارڈینیٹر “انریکہ مورا” سے اپنی حالیہ ملاقات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس ملاقات میں دونوں فریقین نے ویانا مذاکرات کی تازہ ترین صورتحال اور پیش رفت کے امکان پر بات چیت کی۔

Advertisement

واضح رہے کہ ویانا مذاکرات کے آٹھویں دور کا 27 دسمبر میں آغاز کیا گیا اور 30 دسمبر کو نئے عیسوی سال کی چھٹیوں اور مذاکراتی ہالز کی بندش کی وجہ سے مذاکرات کا یہ دور تین دن کے وقفے کے بعد آج بروز پیر کو از سر نو آغاز کیا گیا۔ ایران نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ویانا مذاکرات کی کامیابی کی کلید ایران کیخلاف جابرانہ پابندیوں کے موثر خاتمے سے متعلق ایک معاہدے کا حصول ہے۔

واضح رہے کہ باقری کنی نے اس سے پہلے ارنا نمائندے سے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اگر دوسرا فریق پابندیوں کو ہٹانے اور اسلامی جمہوریہ ایران کی طرف سے پابندیوں کی منسوخی کے طریقہ کار کو قبول کرنے خاص طور پر کم وقت میں تصدیق اور ضمانت کے دو معاملات میں سنجیدہ ہو تو ہم ایک معاہدے تک پہنچ سکتے ہیں۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ روس کے اعلی مذاکرات کار نے بھی آج ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ایران کیخلاف امریکی پابندیاں، مذاکرات کی راہ میں رکاوٹ بنی ہوئی ہیں؛ ہذا ہمیں ویانا مذاکرات میں امریکی پابندیاں ہٹانے کے معاملے پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی۔