ہومپاکستانتعمیر وطن, اینول ڈے

تعمیر وطن, اینول ڈے

شاہ نواز سیال

9,نومبر کو گذشتہ سال کی طرح اس سال بھی عام تعطیل تھی وطن عزیز کے نامور تعلیمی ادارے تعمیر وطن سکول اینڈ کالجز گروپ آف ایجوکیشن پاکستان ابیٹ آباد میں اینول ڈے,اقبال ڈے کی تقریب (سالانہ تقسیم انعامات کی تقریب) کا شاندار انعقاد کیا گیا ,جس میں شہر بھر کے معززین کرام , سول سوسائٹی, بچوں کے والدین , اساتذہ کرام, فیکلٹی ممبران اور بچوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی ,مہمان خصوصی,میڈم حلیمہ سعید صاحبہ بانی و پرنسپل (تعمیر وطن سکول اینڈ کالجز گروپ آف ایجوکیشن پاکستان) مہمانان اعزاز, ملک محسن سعید (ڈائریکڑ جنرل تعمیر وطن سکول اینڈ کالجز گروپ آف ایجوکیشن پاکستان )اور ملک احسن سعید( ایگزیکٹو ڈائریکڑ کم پرنسپل تعمیر وطن سکول اینڈ کالجز گروپ آف ایجوکیشن پاکستان ) تھے –
اور پھر اسی طرح 11,نومبر کو گرلز کیمپسسز ابیٹ آباد میں اینول ڈے (سالانہ تقسیم انعامات کی تقریب سجائی گئی) ابیٹ آباد بورڈ میں نمایاں پوزیشنز حاصل کرنے والے طالب علموں میں نقد کروڑوں روپے کے کیش انعامات تقسیم کیے گئے, ایگزیکٹو ڈائریکڑ کم پرنسپل ملک احسن سعید نے کہا کہ ایٹا اور ایم ڈی کیٹ میں نمایاں پوزیشنز تعمیر وطن سکول اینڈ کالجز گروپ آف ایجوکیشن کے پاس رہی ہیں فرسٹ اور سیکنڈ پوزیشنز کے حوالے سے بات کریں تو سال 2022سے 2023ءمیں تعمیر وطن سکول اینڈ کالجز گروپ آف ایجوکیشن پاکستان کے پاس رہیں, اعلی کارکردگی دکھانے والے اساتذہ کرام میں نقد کیش انعامات تقسیم کیے گئے, حج, حج عمرہ, لیپ ٹاپس, گولڈ میڈلز, شیلڈز تقسیم کیں گئیں , اگر ہم بچوں کی بات کریں تو ایک کروڑ دس لاکھ روپے کے سکالر شپس تقسیم کیے گئے, (12)حج ٹکٹس تقسیم کیے گئے,(41)حج عمرہ ٹکٹس تقسیم کیے گئے, (7)لیپ ٹاپس تقسیم کیے گئے, (1583)گولڈ میڈلز تقسیم کیے گئے, (111)شیلڈز تقسیم کیں گئیں , پہلی پوزیشن حاصل کرنے والے بچے کو تین حج ٹکٹس سے نوازا گیا اسی طرح دوسری پوزیشن حاصل کرنے والے بچے کو دو حج ٹکٹس سے نوازا گیا اور اسی طرح تیسری پوزیشن حاصل کرنے والے بچے کو ایک حج ٹکٹ سے نوازا گیا -بچوں کی حوصلہ افزائی کے لیے یہ احسن اقدام ہے,تعمیر وطن سکول اینڈ کالجز گروپ آف ایجوکیشن پاکستان ابیٹ آباد کا حسین امتزاج ہے کہ نصاب کے ساتھ ساتھ ہم نصابی سرگرمیوں کے ذریعے طالب عملوں کے اندر تخلیقی صلاحتیوں کو اجاگر میں بہترین کردار ادا کر رہا ہے,تعمیر وطن سکول اینڈ کالجز وطن عزیز کا ایک بہترین تعلیمی ادارہ ہے ,جو یہ سمجھتا ہے کہ ہم نے ایک عمدہ اور مثالی قوم کی آبیاری کرنی ہے, جو اداروں کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ نسل نو کو جدید تقاضوں کے معیاری تعلیم فراہم کریں ,تاکہ ہم بھی دنیا کی ایک معزز قوم بن سکیں –
ایک صدی پیچھے چلے جائیں تو بچے کی تربیت پر خاص توجہ مرکوز کی جاتی تھی اور اس بات کا خاص دھیان رکھا جاتا تھا کہ بچے میں منفی اوصاف کا خاتمہ ہو اور اس کی شخصیت مثبت اوصاف کی حامل ہو۔اس زمانے میں تعلیم کا دوسرا نام تربیت تھا۔ یہ تربیت استاد کے ذمہ بھی اتنی ہی آتی تھی جتنی بچے کے والدین پر عائد ہوتی تھی۔
سکول یا کالجز کے پہلے دن ہی سے بچے کے ذہن میں یہ بات ڈال دی جاتی تھی کہ استاد کی اہمیت روحانی والدین جیسی ہے اور یہ بات ایک استاد بھی بخوبی جانتا تھا چنانچہ اس زمانے میں استاد اور شاگرد کا رشتہ بھی اس قدر مضبوط اور قابل احترام ہوتا تھا جس قدر ایک باپ اور بیٹے کا رشتہ محبت اور شفقت سے بھرپورہے ۔معلّم اس بات پر خاص توجہ مرکوز رکھتا تھا کہ اس کے شاگرد کے ہنر ،خیالات اور شخصیت کو اس عمدگی سے تراشا جائے کہ تعلیم کے ساتھ ساتھ اس کی تربیت اس انداز میں ہو کہ شاگرد کی شخصیت میں نکھار پیدا ہو جائے، آپ تاریخ کے چیدہ چیدہ مفکر و عالم کے حالات زندگی کھول لیں سب کے کندھوں پر کسی نہ کسی معلم کا ہاتھ پایا جائے گا۔
شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ اقبال کی حالت زندگی ہی دیکھ لیجئے آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ ان کی بہترین شخصیت کو ابھارنے اور نکھارنے میں ان کے استاد مولوی میر حسن کا کتنا کردار رہا تھامولوی میر حسن دین دنیا کے تقاضوں کو پیش نظر رکھ کر اپنے شاگردوں کی تربیت کرتے تھے ۔ اقبال نے اپنے استاد سے وابستہ جذبات کا اظہار کچھ اس طرح کیا ہے ۔

’’مجھے اقبال اس سیدکے گھر سے فیض پہنچا ہے
پلے جو اس کے دامن میں وہی کچھ بن کے نکلے ہیں ‘‘

اس شعر میں ایک استاد اور شاگرد کاخوبصورت و مضبوط رشتہ عیاں ہے کہ جس میں شاگرد کی اپنے استاد کے لئے احترام و عزت اور احسان مندی جھلک رہی ہے جبکہ آج کے دور جدید میں جہاں ہر چیز اپنی وقعت کھو چکی ہے وہاں ایسے شاگرد اور استاد کا رشتہ بھی چنداں نظر آتا ہے ۔ پاکستان بھر میں تعلیم کاروبار کا روپ اختیار کر چکی ہے جگہ جگہ تعلیم فروخت ہوتی دکھائی دیتی ہے ہزاروں روپے کے عوض علم فروخت کیا جا رہا ہے ۔ آج کے تعلیمی اداروں میں کتاب رٹوائی جاتی ہے بہترین نمبروں کے حصول کے لئے استاتذہ سخت محنت کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ اگر ان کا رزلٹ اچھا نہ آسکا تو سکول یا کالجز انتظامیہ انہیں نوکری سے بے دخل کر دے گی۔ بہترین پوزیشنز ، گریڈز اور ڈگریوں کے حصول کی تگ و دو نے والدین اور اساتذہ کے ذہن سے تربیت کا عنصر یکسر بھلا کر رکھ دیا ہے ۔ فزکس، کیمسٹری ، بیالوجی، حساب جیسے علوم بچے کو سائنس کی دنیا میں انقلاب برپا کرنے میں مدد ضرور فراہم کر سکتے ہیں مگر یہ مضامین اس کی شخصیت میں اخلاقی نکھار پیدا کرنے سے قاصر ہیں یہی وجہ ہے کہ آج کا نوجوان ہاتھ میں اعلیٰ ڈگری لئے ہوئے ہے مگر اخلاقی اعتبار سے پستی میں کھڑا دکھائی دیتا ہے اس میں اس کا بھی قصور نہیں ہے کیونکہ اس کے بچپن میں کسی نے اوّل پوزیشن کے حصول کے علاوہ بہترین اخلاقی تربیت کی طرف توجہ نہیں دی۔ آج والدین اولاد کی نافرمانی کا رونا روتے دکھائی دیتے ہیں۔ اگر بنیاد میں ڈگریوں کے حصول کی لگن کے بیج بوئے گئے ہوں تو وہ بیج عمدہ اخلاقی اوصاف مثلاََ ، صاف گوئی ، سچ بولنے کی عادت، انسانی ہمدردی، ماں باپ کا احترام ، استاد کا احترام ، بڑوں کی عزت ، چھوٹوں سے شفقت، ٹھنڈا مزاج ، غرور ، تکبر اور انا سے پاک عناصر کا تن آور درخت پیدا کرنے سے قاصر ہے ۔ موجودہ معاشرتی بگاڑ کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ ہم نے بچوں کی تربیت کرنا چھوڑ دی ہے تین وقت کے بہترین کھانا، عمدہ لباس، اعلیٰ تعلیمی ادارے کو ہی ہم نے بہترین تربیت تصور کر لیا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ آج ہمارے ملک میں بھی مغرب کی طرز پر اولڈ ہائوسز کا قیام تیزی سے دیکھنے کو مل رہاہے وہ والدین جو اولاد کی ناخلفی کا رونا روتےدکھائی دیتے ہیں کیا کبھی انہوں نے اس بات پر غور کیا کہ انہوں نے اپنی اولاد کی تربیت کھانے ، پینے ، لباس، تعلیم سے ہٹ کر کی ہے کہ نہیں ؟
اولاد کی تربیت اگر حضرت عبدالقادر جیلانی کی طرز پر کی جائے کہ جن کی والدہ نے آپ کو چودہ برس کی عمر میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کی غرض سے جب ایک قافلہ کے ساتھ بغداد کو روانہ کیا تو آپ کی گدڑ ی میں چالیس اشرفیاں رکھ کر اس مقصد کے لیے سی دیں کہ حفاظت رہے اور ضرورت کے وقت کام آ سکیں بد قسمتی سے راستے میں ڈاکہ پڑا۔ جو شے جس کے ہاتھ آئی ڈاکوئوں نے اسے بڑی بے دردی سے چھین لیا۔ ڈاکوئوں نے آپ سے پوچھا تمہارے پاس کیا ہے؟ آپ نے کہا چالیس اشرفیاں ڈاکو سمجھے آپ نے ان سے مذاق کیا ہے چنانچہ آپ کو اپنے سردار کے پاس لے گئے اور ماجرا بیان کیا سردار نے بھی آپ سے یہی پوچھا اور آپ نے اسے بھی یہی جواب دیا۔ اس نے کہا اچھا لاؤ دکھاؤ تو وہ چالیس اشرفیاں کہاں ہیں۔ آپ نے گدڑی ادھیڑی اور اشرفیاں نکال کے ان کے سامنے رکھ دیں۔ ڈاکو بہت حیران ہوئے۔ سردار نے کہا اے لڑکے تو نے ایسی چھپی ہوئی چیز جو ہزار کوششوں کے باوجود بھی ہمارے ہاتھ نہ آ سکتی تھی کیوں ظاہر کر دی آپ نے جواب دیا میں تعلیم کی غرض سے بغداد جا رہا ہوں یہ اشرفیاں میری والدہ نے سفر کے خرچ کے لیے میری گدڑی میں رکھی تھیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس بات کی بڑی شدت سے تاکید کی کہ سچ کو کسی صورت بھی ہاتھ سے نہ جانے دینا ہمیشہ سچ بولنا ڈاکوؤں کے دل پر آپ کی بات نے کچھ ایسا اثر کیا کہ فوراً ڈکیتی سے توبہ کر کے پارسائی اختیار کر لی۔ یہاں تک کہ یہ لوگ چوروں اور ڈاکوؤں کی صف سے نکل کر اللہ کے دوستوں میں شمار ہوئے۔
پاکستان آج بے تحاشا ایک سے بڑھ کر ایک یونیورسٹیوں اور کالجز سے بھرا پڑا ہے مگر ایک نظر دوڑا کر دیکھیں زیادہ تر
تعلیمی ادارے تربیت کے عمل سے خارج دکھائی دیتے ہیں ۔
زمانہ قدیم میں تعلیم کی بجائے تربیت پر توجہ مرکوز رکھی جاتی تھی تربیت پر دھیان ہوتا تھا تو تعلیم کا عمل خود بخود سرانجام ہو جاتا تھا۔ لہذا آج بھی وقت ہے نصابی علوم سے ہٹ کر، ڈگریوں کے حصول کی دوڑ سے نکل کر اپنے مستقبل کے معماروں کی اخلاقی عناصر کو نکھارنے کی طرف توجہ دیں۔ بنیاد کو درست سمت دیں گے تو خودبخود معاشرہ معاشرتی برائیوں سے پاک ہو جائے گا۔

Facebook Comments Box
انٹرنیشنل

240 تبصرے

  1. Hello, Neat post. There’s a problem along with your site in internet explorer, could test this?K IE nonetheless is the marketplace chief and a large element of other people will pass over your great writing because of this problem.

  2. Hi! Do you know if they make any plugins to help with Search Engine Optimization? I’m trying to get my blog to rank for some targeted keywords but I’m not seeing very good results. If you know of any please share. Thank you!

  3. Hi there, just became aware of your blog through Google, and found that it is truly informative. I’m going to watch out for brussels. I’ll appreciate if you continue this in future. A lot of people will be benefited from your writing. Cheers!

  4. generic propecia price cost of generic propecia without prescription or buy cheap propecia for sale
    http://www.serbiancafe.com/lat/diskusije/new/redirect.php?url=https://finasteride.store order generic propecia
    [url=https://maps.google.co.ls/url?sa=t&url=https://finasteride.store]get generic propecia pills[/url] order generic propecia pills and [url=https://forex-bitcoin.com/members/344191-nlrvhbribs]cost propecia[/url] cost of cheap propecia prices

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں