ہومتازہ ترینروس نے ماہی گیری معاہدہ ختم کردیا، برطانیہ میں مچھلی کی قلت...

روس نے ماہی گیری معاہدہ ختم کردیا، برطانیہ میں مچھلی کی قلت کا خطرہ

روس نے ماہی گیری معاہدہ ختم کردیا، برطانیہ میں مچھلی کی قلت کا خطرہ

اسلام آباد (صداۓ روس)
روس کی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں، ریاستی ڈوما کی طرف سے منظور کی گئی نئی قانون سازی کے تحت برطانوی ماہی گیروں پر بحیرہ بیرنٹس میں کام کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی، جو کہ دنیا کی سب سے بڑی ماہی گیری میں سے ایک ہے۔ یہ بل، جو ١٩٥٦ میں سوویت یونین , برطانیہ اور شمالی آئرلینڈ کی حکومتوں کے درمیان طے پانے والے معاہدے کو منسوخ کرتا ہے، اس کی تیسری ریڈنگ میں منظور کیا گیا۔

ماہی گیری کے معاہدے نے برطانوی بحری جہازوں کو جزیرہ نما کولا کے شمالی ساحل کے قریب روس کی حدود میں آنے والے بحیرہ بیرنٹس میں مچھلیاں پکڑنے کی اجازت دی تھی۔ اس پر ابتدائی طور پر پانچ سال کی مدت کے لیے دستخط کیے گئے تھے اور ہر پانچ سال بعد خود بخود تجدید ہو جاتی تھی کیونکہ کوئی بھی فریق کبھی بھی معاہدے سے دستبردار نہیں ہوا۔

نائب وزیر زراعت میکسم یوویدوف نے معاہدے کی تفصیلات واضح کرتے ہوئے کہا کہ معاہدہ بدقسمتی سے یک طرفہ تھا جس میں اس وقت صرف ہمارے شراکت داروں کو مچھلی پکڑنے کا اختیار اور حق دیا گیا تھا. انہوں نے مزید کہا کہ معاہدہ سوویت ماہی گیروں کو ایک جیسے حقوق فراہم نہیں کرتا تھا۔ سال ٢٠٢٢ میں روس کو ‘سب سے زیادہ پسندیدہ ملک’ کا درجہ ختم کرنے کے برطانیہ کے فیصلے کو مدنظر رکھتے ہوئے، جس کی وجہ سے روسی سامان پر ٣٥ فیصد ٹیرف میں اضافہ ہوا، ماسکو کا کہنا ہے کہ سوویت دور کے معاہدے کو ختم کرنے سے خارجہ پالیسی یا اقتصادی نقصان نہیں ہوگا.

گزشتہ سال کی اسکائی نیوز کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ برطانیہ میں استعمال ہونے والے کوڈ اور ہیڈاک کا 40 فیصد تک روس سے آتا ہے۔ اس قانون سازی پر تبصرہ کرتے ہوئے ڈوما کے چیئرمین ویاچسلاو ولوڈن نے کہا کہ اس معاہدے کو ختم کر روس ان مچھلیوں کو واپس اپنی تحویل میں لے رہا ہے جسے برطانیہ کئی دہائیوں سے کھا رہا تھا۔

Facebook Comments Box
انٹرنیشنل

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں